مصطفیٰ عامر قتل کیس میں بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کا کیس سلجھنے لگا۔ جلی ہوئی گاڑی کے اندر سے ملنے والی لاش مصطفیٰ عامر کی نکلی۔ ڈی این اے سیمپل مصطفیٰ عامر کی والدہ سے میچ کرگیا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق خون کے یہی سیمپل ملزم ارمغان کے گھر کے قالین سے بھی ملے تھے۔
دوسری طرف مصطفیٰ عامر کے والد کہتے ہیں کہ انہیں انصاف چاہیے۔ میڈیا پر چلنے والی کئی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے کیس کی تفتیش ہورہی ہے، اور یہ کہیں پر بھی ثابت نہیں ہوا کہ مصطفیٰ عامر پیسے کے لین دین میں مارا گیا ہے۔ ارمغان سے مصطفیٰ کی مقبولیت برداشت نہیں ہورہی تھی، اس لیے اس نے میرے بیٹے کو حسد اور جلن میں مار دیا۔ مصطفیٰ کافی سوشل سرکلز میں اِن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ملزم ارمغان اور شیراز پھانسی کے تختے پر نہیں چڑھ جاتے، ہم لڑتے رہیں گے۔ ہم اس کیس کا پیچھا کرتے رہیں گے۔
’ مصطفیٰ عامر کی عمر 23 برس تھی۔ وہ فائنل ایئر میں پڑھ رہا تھا۔ بزنس میں گریجویشن کررہا تھا۔ اس کی ارمغان سے کوئی دوستی نہیں تھی۔ اس سے محض شناسائی تھی۔
پولیس نے اس کیس میں ارمغان کے بعض ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا ہے جن سے منشیات کی خریدو فروخت سے متعلق تفتیش کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شریک ملزم شیراز نے سنسنسی خیز انکشافات کیے اور مرکزی ملزم ارمغان قریشی سے متعلق سب کچھ اگل دیا۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور اسی دوران شریک ملزم شیراز کا انٹرویو سامنے آیا ہے جس میں اس نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ معطل، سندھ ہائیکورٹ نے ریمانڈ کے لیے ملزم کو طلب کرلیا
شریک ملزم شیراز مرکزی ملزم ارمغان کا قریبی دوست ہے جس نے انٹرویو میں بتایا کہ ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اسے کپڑوں سے باندھ کر حب میں جلا دیا۔
ملزم شیراز نے تفتیشی آفیسر کو بتایا کہ ارمغان لڑکی سے ناراضی کے باعث پاگل ہوگیا تھا، جس کے بعد اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔
ملزم شیراز کے مطابق ارمغان اور مصطفیٰ نے پہلے منشیات کا استعمال کیا، جس کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور مصطفیٰ پر تشدد کرنا شروع کردیا۔
شریک ملزم نے بتایا کہ ارمغان نے تشدد کرنے کے بعد مصطفیٰ عامر کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور گھر سے پیٹرول کا ڈرم لے کر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھ دیا۔
شریک ملزم کے مطابق ارمغان نے اس کے بعد مصطفیٰ عامر کو زخمی حالت میں ہی گاڑی میں ڈالا، تاہم اس وقت وہ شدید زخمی ہو چکا تھا۔
شیراز نے انکشاف کیاکہ ارمغان نے کئی گھنٹے تک مصطفیٰ عامر پر گھر میں تشدد کیا اور پھر گاڑی میں ہی اس کو آگ لگا دی۔ ’مصطفیٰ عامر کو گاڑی سمیت جلانے کے بعد ہم بلوچستان سے کئی گھنٹے پیدل چل کر کراچی پہنچے‘۔
شیراز کے مطابق ارمغان اس کا بچپن کا دوست ہے، بات کو جاری رکھتے ہوئے اس نے کہاکہ ہماری دوستی ختم ہوگئی تھی تاہم کچھ عرصہ قتل وہ میرے گھر آیا جس کے بعد دوبارہ دوستی ہوگئی۔
شریک ملزم نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ میں ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، ہم نے کئی پارٹیاں ساتھ کی ہیں۔
ملزم نے مزید بتایا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا، مصطفیٰ اور ارمغان دوست نہیں تھے، مصطفیٰ کی جانب سے ارمغان کو منشیات سپلائی کی جاتی تھی۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو کراچی سے اغوا کیا گیا اور پھر ایک ماہ بعد 8 فروری کو پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا جہاں پولیس پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر کیس: ملزمان ارمغان اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع
پولیس کی جانب سے ارمغان کو حراست میں لیا گیا تو دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ اس نے شیراز کے ساتھ مل کر مصطفیٰ عامر کو قتل کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان کراچی مصطفیٰ عامر قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کراچی مصطفی عامر قتل کیس عامر قتل کیس شریک ملزم کہ ارمغان شیراز کے بتایا کہ کے مطابق عامر کو عامر کی کے بعد
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی
کراچی:گزشتہ ماہ بے دردی سے قتل کیے جانے والے مصطفیٰ عامر کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔
مصطفیٰ عامر کے اہل خانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نمازِ جنازہ عصر کے بعد مسجدِ علی، خیابانِ محافظ، فیز 6، ڈی ایچ اے میں ادا کی جائے گی۔
خواتین کے لیے فاتحہ خوانی عصر اور مغرب کے درمیان مرحوم کی رہائش گاہ پر ہوگی۔
مرحوم کے گھر والوں کی جانب سے دعائے مغفرت درخواست کی گئی ہے، مرحوم کے لواحقین میں وجہیہ عامر اور مجتبیٰ عامر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش نوجوان کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفیٰ کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم شیراز کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے پلان بی، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی کی نشاندہی ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کردی، مذکورہ لڑکی نیوایئرنائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیزانکشاف سامنے آگئے
پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔
ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا
تفتیش کے دوران کیس کے مرکزی کردار ارمغان قریشی کا جعلی شناختی کارڈ بھی پکڑا گیا۔
ملزم ارمغان نے ثاقب ولد سلمان علی کے نام سے شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا، جعلی شناختی کارڈ پر ارمغان کے اصلی شناختی کارڈ کی تفصیلات شامل کی گئی تھیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ دوران تفتیش ارمغان کی نشاندی پررات گئے اے وی سی سی پولیس ارمغان کے گھرپہنچی تھی اورپولیس نے ملزم کی نشاندہی پر مزید واقعاتی شواہد اکٹھا کیے جمع کیے جانے والے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حب سے ملنے والی لاش مصطفیٰ عامر کی تھی؟ ڈی این اے رپورٹ میں بڑا انکشاف
تفتیشی حکام نے بتایا کہ پولیس کواب تک آلہ قتل یا آلہ ضرب نہیں مل سکاہےآلہ قتل یاآلہ ضرب کی تلاش جاری ہے۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ جب یہ لاپتہ ہوا میں نے اسی وقت نوٹس لیا، متعلقہ افسران کو کیس کے جلد سے جلد حل کے احکامات دیے۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہ اکہ ڈی آئی جی سی آئی اے نے کیس کی تفتیش سے متعلق بریفنگ دی، کیس کی تفتیش و دیگر امور میں غفلت لاپروائی یا کوتاہی کے مرتکبین کے خلاف کاروائی کی جائیگی، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس کیس اور اسکی تفتیش پر گہری نظر ہے، تفتیش کے جملہ پہلوؤں کو انتہائی غیر جانبدار اور میرٹ کے مطابق آگے بڑھایا جائے، کیس کے حوالے سے افواہیں اور من گھڑت بیانیے زیر گردش ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے انسداد دہشت کی عدالت کے جج نے جو بے ضابطگیاں کی ہیں اس سلسلے میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مکتوب ارسال کررہے ہیں، افواہوں اور من گھڑت بیانیے پر پیکا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائیگی۔