ڈیل میکر ٹرمپ اور بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بلاول بھٹو زرداری ایک نوجوان سیاستدان ہیں جنہوں نے عالمی امور میں اپنی بے مثال گرفت اور سیاسی بصیرت سے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے ہوئے بلاول نے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ عالمی سیاست میں ایک نیا اثر و رسوخ قائم کیا۔ بلاول کی عالمی امور میں تربیت ان کے اپنے گھر سے ہوئی جہاں ان کی مرحوم والدہ بینظیر بھٹو نے انہیں سیاسی بصیرت سے آراستہ کیا اور اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرز پر بین الاقوامی تعلقات میں انہیں پختگی فراہم کی۔ حالیہ یورپ کے دورے کے دوران میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بلاول کے بیانات نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو ایک نئے اور مثبت سمت میں استوار کیا جا سکتا ہے جو نہ صرف پاکستان کی عالمی سیاست میں موجودگی کو مزید مستحکم کرے گا بلکہ اس کے عالمی کردار کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔دنیا بھر میں جہاں مختلف عالمی مسائل کی گونج سنائی دیتی ہے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے نہ صرف اپنی ملکی سیاست میں ڈیل میکر کے طور پر پہچان بنائی بلکہ عالمی سطح پر بھی متعدد ڈیلز کی بدولت امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نئے رنگ دینے کی کوشش کی۔ تاہم ان کی خارجہ پالیسی کے اثرات دنیا بھر کی طرح پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کی حالیہ بات چیت نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ انگیج منٹ کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہمیشہ سے ہی اتار چڑھا کا شکار رہے ہیں اور ان تعلقات کی پیچیدگیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ افغانستان میں جنگ، دہشت گردی کی کارروائیاں اور دیگر علاقائی مسائل نے دونوں ممالک کے تعلقات میں فاصلے پیدا کیے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان نے عالمی سیاست میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ بلاول بھٹو کا یہ بیان کہ ’’پاکستان امریکی صدر کے ساتھ انگیج ہو سکتا ہے‘‘ ایک نئی راہ دکھا رہا ہے جس میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کی گنجائش ہو سکتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران کئی ایسے معاہدے کیے ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر اثرات مرتب کیے۔ ان کی سب سے مشہور ڈیلز میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے چین کے ساتھ تجارتی جنگ کا حل اور شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ مذاکرات شامل ہیں۔ ان معاملات میں ٹرمپ کی حکمت عملی کا مقصد امریکہ کے مفادات کو ترجیح دینا اور دنیا کے دیگر ممالک کو اپنی پالیسیوں کے مطابق ڈھالنا تھا۔
پاکستان کے حوالے سے بھی ٹرمپ کی پالیسی کچھ خاص نہیں رہی لیکن ان کی ’ ’ڈیل میکر‘‘ کی حیثیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات استوار کرنے کے خواہشمند ہوسکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں جو بات کی ہے وہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو دوبارہ سے ایک مثبت سمت دی جا سکتی ہے۔
پاکستان ہمیشہ سے عالمی سطح پر ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا آیا ہے۔ افغانستان میں امریکی جنگ کی حمایت کرنے کے باوجود پاکستان نے اپنے مفادات کا تحفظ کیا ہے اور عالمی سطح پر اپنے موقف کو موثر انداز میں پیش کیا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے یہ بیان نہ صرف پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ عالمی سیاست میں پاکستان کی ممکنہ حیثیت کو بھی واضح کرتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ سے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں اور انہیں بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ وہ عالمی تنازعات میں ثالثی کا کردار ادا کرے اور اس کے نتیجے میں بہت سے ممالک نے پاکستان کو ایک اہم پارٹنر کے طور پر دیکھا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہی کشیدہ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین جنگ کا خطرہ کبھی بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ بلاول بھٹو نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ بھارت کے ساتھ امن یا کم از کم تجارت یا انگیج منٹ کی جا سکتی ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات تقریبا ختم ہیں اور بھارت کی ہٹ دھرمی دیکھئیے کہ وہ کھیل کے شعبے میں بھی پاکستان کو برداشت کرنے کو تیار نہیں اور کم ظرفی کی انتہا دیکھئیے کہ بھارت اپنی کرکٹ ٹیم کو بھی پاکستان جا کر کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیریوں کے حقوق کے حوالے سے ایسے فیصلے کیے ہیں جو پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرمپ کے ’’ڈیل میکر‘‘ ہونے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ کسی بھی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مذاکرات اور بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو بھی انہوں نے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ ان کی انتخابی مہم میں بھی جنگوں کی حوصلہ شکنی کی پالیسی شامل رہی۔ ان کے اس رویے کو پاکستان کے حق میں سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستان بھی ہمیشہ امن کے قیام کی کوششوں میں مصروف رہا ہے۔ اگر امریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے تو یہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے نئی حکمت عملی اپنائے۔ اگرچہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کئی اتار چڑھائو آ چکے ہیں لیکن ٹرمپ کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کو ایک نیا موقع مل سکتا ہے۔ بلاول بھٹو کا یہ کہنا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ انگیج ہو سکتا ہے ایک اہم پیشرفت ہے جو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اس وقت ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی ضرورت ہے اور بلاول بھٹو کے بیانات اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک نیا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگر پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عالمی تعلقات میں توازن پیدا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس سے نہ صرف پاکستان کو بلکہ پورے جنوبی ایشیا کو فائدہ پہنچے گا۔
ٹرمپ کا ’’ڈیل میکر‘‘ ہونا عالمی سیاست میں ایک اہم پہلو ہے اور پاکستان کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بیانات اس بات کا غماز ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا کردار دوبارہ سے مضبوط کر سکتا ہے اور ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر ایک نیا راستہ اختیار کرسکتا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے روایتی کردار کو برقرار رکھتے ہوئے نئے عالمی تعلقات استوار کرے اور دنیا بھر میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان اور امریکہ کے بلاول بھٹو زرداری کے درمیان تعلقات عالمی سیاست میں کی خارجہ پالیسی نہ صرف پاکستان دونوں ممالک کے عالمی سطح پر اپنے مفادات پاکستان کو بلکہ عالمی تعلقات میں کہ پاکستان پاکستان کی پاکستان کے تعلقات کو کے تعلقات ان تعلقات کا کردار کی ضرورت ہے کہ وہ کرنے کے ایک نیا سکتا ہے سکتی ہے ٹرمپ کی کرتا ہے ہیں اور کے ساتھ ایک اہم کیے ہیں کو بھی کے لیے کیا ہے ہے اور
پڑھیں:
ترجمان سندھ حکومت سیدہ تحسین عابدی کی ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان سے ملاقات
سیدہ تحسین عابدی نے پاکستان اور ایران کی دیرینہ دوستی کو اجاگر کرتے ہوئے شہید ذوالفقار علی بھٹو، ان کی اہلیہ، شہید بینظیر بھٹو، اور اب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ایران کے ساتھ تعلقات اور ان کے جذباتی وابستگی کا ذکر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل،حسن نوریان سے ایرانی قونصلیٹ کراچی میں ایک اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں شخصیات نے پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ سیدہ تحسین عابدی نے پاکستان اور ایران کی دیرینہ دوستی کو اجاگر کرتے ہوئے شہید ذوالفقار علی بھٹو، ان کی اہلیہ، شہید بینظیر بھٹو، اور اب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ایران کے ساتھ تعلقات اور ان کے جذباتی وابستگی کا ذکر کیا۔
تحسین عابدی نے کہا کہ پاکستان اور ایران ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور سندھ حکومت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، خصوصاً تجارت، توانائی، اور ثقافتی تبادلے کے شعبوں میں۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی مفادات کے لیے سفارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔