Daily Ausaf:
2025-04-15@09:48:01 GMT

ڈیل میکر ٹرمپ اور بلاول بھٹو زرداری

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

بلاول بھٹو زرداری ایک نوجوان سیاستدان ہیں جنہوں نے عالمی امور میں اپنی بے مثال گرفت اور سیاسی بصیرت سے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے ہوئے بلاول نے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا بلکہ عالمی سیاست میں ایک نیا اثر و رسوخ قائم کیا۔ بلاول کی عالمی امور میں تربیت ان کے اپنے گھر سے ہوئی جہاں ان کی مرحوم والدہ بینظیر بھٹو نے انہیں سیاسی بصیرت سے آراستہ کیا اور اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی طرز پر بین الاقوامی تعلقات میں انہیں پختگی فراہم کی۔ حالیہ یورپ کے دورے کے دوران میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بلاول کے بیانات نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو ایک نئے اور مثبت سمت میں استوار کیا جا سکتا ہے جو نہ صرف پاکستان کی عالمی سیاست میں موجودگی کو مزید مستحکم کرے گا بلکہ اس کے عالمی کردار کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے۔دنیا بھر میں جہاں مختلف عالمی مسائل کی گونج سنائی دیتی ہے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے نہ صرف اپنی ملکی سیاست میں ڈیل میکر کے طور پر پہچان بنائی بلکہ عالمی سطح پر بھی متعدد ڈیلز کی بدولت امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نئے رنگ دینے کی کوشش کی۔ تاہم ان کی خارجہ پالیسی کے اثرات دنیا بھر کی طرح پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری کی حالیہ بات چیت نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ٹرمپ کی پاکستان کے ساتھ انگیج منٹ کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ہمیشہ سے ہی اتار چڑھا کا شکار رہے ہیں اور ان تعلقات کی پیچیدگیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ افغانستان میں جنگ، دہشت گردی کی کارروائیاں اور دیگر علاقائی مسائل نے دونوں ممالک کے تعلقات میں فاصلے پیدا کیے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان نے عالمی سیاست میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ بلاول بھٹو کا یہ بیان کہ ’’پاکستان امریکی صدر کے ساتھ انگیج ہو سکتا ہے‘‘ ایک نئی راہ دکھا رہا ہے جس میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کی گنجائش ہو سکتی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران کئی ایسے معاہدے کیے ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر اثرات مرتب کیے۔ ان کی سب سے مشہور ڈیلز میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے چین کے ساتھ تجارتی جنگ کا حل اور شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ مذاکرات شامل ہیں۔ ان معاملات میں ٹرمپ کی حکمت عملی کا مقصد امریکہ کے مفادات کو ترجیح دینا اور دنیا کے دیگر ممالک کو اپنی پالیسیوں کے مطابق ڈھالنا تھا۔
پاکستان کے حوالے سے بھی ٹرمپ کی پالیسی کچھ خاص نہیں رہی لیکن ان کی ’ ’ڈیل میکر‘‘ کی حیثیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات استوار کرنے کے خواہشمند ہوسکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں جو بات کی ہے وہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو دوبارہ سے ایک مثبت سمت دی جا سکتی ہے۔
پاکستان ہمیشہ سے عالمی سطح پر ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا آیا ہے۔ افغانستان میں امریکی جنگ کی حمایت کرنے کے باوجود پاکستان نے اپنے مفادات کا تحفظ کیا ہے اور عالمی سطح پر اپنے موقف کو موثر انداز میں پیش کیا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ اور چین کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے یہ بیان نہ صرف پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ عالمی سیاست میں پاکستان کی ممکنہ حیثیت کو بھی واضح کرتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ سے اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں اور انہیں بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ وہ عالمی تنازعات میں ثالثی کا کردار ادا کرے اور اس کے نتیجے میں بہت سے ممالک نے پاکستان کو ایک اہم پارٹنر کے طور پر دیکھا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہی کشیدہ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین جنگ کا خطرہ کبھی بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا۔ بلاول بھٹو نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ بھارت کے ساتھ امن یا کم از کم تجارت یا انگیج منٹ کی جا سکتی ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات تقریبا ختم ہیں اور بھارت کی ہٹ دھرمی دیکھئیے کہ وہ کھیل کے شعبے میں بھی پاکستان کو برداشت کرنے کو تیار نہیں اور کم ظرفی کی انتہا دیکھئیے کہ بھارت اپنی کرکٹ ٹیم کو بھی پاکستان جا کر کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے کشمیریوں کے حقوق کے حوالے سے ایسے فیصلے کیے ہیں جو پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں اور اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹرمپ کے ’’ڈیل میکر‘‘ ہونے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ کسی بھی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے مذاکرات اور بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو بھی انہوں نے بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ ان کی انتخابی مہم میں بھی جنگوں کی حوصلہ شکنی کی پالیسی شامل رہی۔ ان کے اس رویے کو پاکستان کے حق میں سمجھا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستان بھی ہمیشہ امن کے قیام کی کوششوں میں مصروف رہا ہے۔ اگر امریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے تو یہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔پاکستان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے نئی حکمت عملی اپنائے۔ اگرچہ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کئی اتار چڑھائو آ چکے ہیں لیکن ٹرمپ کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کو ایک نیا موقع مل سکتا ہے۔ بلاول بھٹو کا یہ کہنا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ انگیج ہو سکتا ہے ایک اہم پیشرفت ہے جو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اس وقت ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی ضرورت ہے اور بلاول بھٹو کے بیانات اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر ایک نیا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ اگر پاکستان اپنے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عالمی تعلقات میں توازن پیدا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس سے نہ صرف پاکستان کو بلکہ پورے جنوبی ایشیا کو فائدہ پہنچے گا۔
ٹرمپ کا ’’ڈیل میکر‘‘ ہونا عالمی سیاست میں ایک اہم پہلو ہے اور پاکستان کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بیانات اس بات کا غماز ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا کردار دوبارہ سے مضبوط کر سکتا ہے اور ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر ایک نیا راستہ اختیار کرسکتا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے روایتی کردار کو برقرار رکھتے ہوئے نئے عالمی تعلقات استوار کرے اور دنیا بھر میں اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اور امریکہ کے بلاول بھٹو زرداری کے درمیان تعلقات عالمی سیاست میں کی خارجہ پالیسی نہ صرف پاکستان دونوں ممالک کے عالمی سطح پر اپنے مفادات پاکستان کو بلکہ عالمی تعلقات میں کہ پاکستان پاکستان کی پاکستان کے تعلقات کو کے تعلقات ان تعلقات کا کردار کی ضرورت ہے کہ وہ کرنے کے ایک نیا سکتا ہے سکتی ہے ٹرمپ کی کرتا ہے ہیں اور کے ساتھ ایک اہم کیے ہیں کو بھی کے لیے کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

ہمارا موقف اور کیس مضبوط ہے، جو بھی سنے گا وہ کینالز منصوبے کو ترک کردے گا، مراد علی شاہ

سیہون(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل 2025)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہمارا موقف اور کیس مضبوط ہے، جو بھی سنے گا وہ کینالز منصوبے کو ترک کردے گا، کینالز کے خلاف چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری واضح بیان دے چکے ہیں کہ کینالز نہیں بنیں گی، ملک کی بہتری کیلئے سب مل کر کام کریں،سیہون میں اپنے والد عبداللہ شاہ کی برسی میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کینالز معاملے پر ہم عوام کے ساتھ ہیں وزیراعظم کا ساتھ نہیں دیں گے۔

18 اپریل کو حیدرآباد میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا جلسہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت اپنے اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے۔سندھ کے عوام کو کبھی تنہاءنہیں چھوڑیں گے۔

(جاری ہے)

ہم کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سندھ کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرینگے۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ اللہ تعالی مجھے بھی ہدایت دے کہ والد کے نقش قدم پر چل کر خدمت کروں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا بیان نہیں سنا اگر انہوں نے یہ کہا ہے کہ ہاتھ اٹھایا تو حالات خراب ہونگے تو یہ بڑی تشویش کی بات ہوگی۔ کراچی میں بدامنی ہوگی تو 80 اور 90 کی دہائی یاد کی جائے گی۔کراچی کے امن کو خراب کرنے نہیں دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت اختلافات کا شکار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں لگتا پی ٹی آئی والے اپنی طرز سے ہٹیں گے ۔وہ ایسے بیان دیتے ہیں جو پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہوں۔ایک اورسوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاعظم سواتی کے مذاکرات کے کرنے کے حوالے معلوم نہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ پی ٹی آئی میں کس کو مینڈیٹ ہے وہ مذاکرات کرے۔مجھے نہیں لگتا نہیں کہ وہ بات چیت کریں۔

کیونکہ وہ ایک بیان دیکر پھر دوسرا موقف رکھتے ہیں۔وہ اپنی کہی ہوئی بات سے خود ہی مکر جاتے ہیں۔پارٹی میں گروپ بندی صاف نظر آرہی ہے ۔پی ٹی آئی میں اختلافات سب کو نظر آرہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کینالز معاملے پر وفاقی حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی تھی۔ کینالز معاملے پر جمہوری طریقے سے ہماری بات نہ مانی گئی توہم حکومت ایک منٹ میں چھوڑ دیں گے۔

سازش رچا کر عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔سندھ کا ایک قطرہ کوئی نہیں لے سکتا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ صدرمملکت آصف علی زرداری بھی اس منصوبے کی حمایت نہیں کر رہے تھے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی 27 دسمبر کو واضح کر دیا تھا کہ اگر نہریں بنیں تو وہ عوام کے ساتھ ہوں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن کے کہنے پر بلیک میل نہیں ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارا موقف اور کیس مضبوط ہے، جو بھی سنے گا وہ کینالز منصوبے کو ترک کردے گا، مراد علی شاہ
  • آصف زرداری اور بلاول بھٹو کہہ چکے کہ کینالز نہیں بننے دیں گے، فریال تالپور
  • پاکستان پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو زرداری کو ایک بار پھر اپنا چئیرمین منتخب کر لیا
  • بلاول بھٹو زرداری انٹراپارٹی الیکشن میں ایک بار پھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب
  • انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو زرداری پیپلزپارٹی کے چیئرمین منتخب
  • انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو 4 سال کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب
  • پیپلزپارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو 4 سال کیلیے چیئرمین منتخب
  • پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو چیئرمین منتخب
  • پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات، بلاول بھٹو چیئرمین منتخب
  • پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو زرداری چیئرمین منتخب