پاکستان ٹیم کا ہر کھلاڑی شیر ہے، ہمیں انہیں سپورٹ کرنا چاہیے: وہاب ریاض
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم کا ہر کھلاڑی شیر اور میچ ونر ہے، چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ کے لیے ہم سب کو گرین شرٹس کو سپورٹ کرنا چاہیے۔وہاب ریاض نے آج پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والے میچ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کے تجربے کار کھلاڑی ویرات کوہلی اور روہت شرما کیرئیر کے اس موقع پر اپنی ٹیم کے لیے کچھ کرنا چاہیں گے۔سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ہر کھلاڑی چاہتا ہے کہ اس کے کیرئیر کا اچھا اختتام ہو، ویرات کوہلی اور روہت شرما کے لیے یہ صورتحال دباؤ والی ہو گی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ویرات کوہلی اور روہت شرما دباؤ میں اچھا کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں دونوں بھارتی کھلاڑیوں کا کردار بڑا اہم ہو گا، پاکستان ٹیم نے انہیں جلد آؤٹ کر لیا تو میچ میں ان کے لیے بڑا چانس ہو گا، میری نیک خواہشات کپتان محمد رضوان اور پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں۔وہاب ریاض نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم کا ہر کھلاڑی میچ ونر ہے، سارا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس انداز سے کھیلتے ہیں اور آپ کی باڈی لینگوئج کیا ہے۔قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر کا کہنا تھا سارے کھلاڑی ہمارے شیر ہیں ہمیں انہیں سپورٹ کرنا چاہیے اور ہمیں بھارت کے خلاف میچ میں جیت کے لیے پر امید رہنا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیم وہاب ریاض ہر کھلاڑی ٹیم کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
ریاض: دنیا کی مشہور الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا نے سعودی عرب میں باضابطہ طور پر قدم رکھ لیا ہے۔ 10 اپریل کو ریاض میں ایک خصوصی تقریب کے ذریعے ٹیسلا کی گاڑیوں کا باضابطہ تعارف کرایا گیا، جس کے بعد ریاض، جدہ اور دمام میں عارضی شورومز کھول دیے گئے۔
سعودی عرب، جو ہمیشہ پیٹرول پر چلنے والی بڑی گاڑیوں کا گڑھ رہا ہے، اب وژن 2030 کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ گزشتہ سال EVs (الیکٹرک گاڑیاں) کی فروخت کل گاڑیوں کا صرف 1 فیصد تھی، لیکن ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 40 فیصد سعودی صارفین آئندہ تین سالوں میں EV خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ٹیسلا کو یہاں چینی کمپنی BYD اور مقامی EV برانڈ Ceer Motors جیسے مضبوط حریفوں کا سامنا ہے۔ سعودی حکومت کا خود کا پروجیکٹ Ceer، فاکسکن کے ساتھ مل کر 2025 سے مقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری شروع کرے گا۔
امریکی کمپنی Lucid Motors، جس میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی بڑی سرمایہ کاری ہے، پہلے ہی 2023 میں سعودی عرب میں گاڑیاں تیار کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹیسلا یہاں نئی تو نہیں، لیکن ایک مضبوط عالمی ساکھ کی حامل ہے جو ابتدائی فائدہ دلا سکتی ہے۔
گلوبل موٹیلیٹی کی تجزیہ کار تاتیانا ہرسٹووا کا کہنا ہے کہ “ٹیسلا شاید دو سال میں 15 ہزار گاڑیاں فروخت کر لے، لیکن اس کی راہ میں کئی چیلنجز ہوں گے۔”
ٹیسلا نے اپنے تعارفی کیمپین میں Cybertruck، Cybercab اور Humanoid Robot Optimus کو بھی پیش کیا، جو مستقبل کی AI اور صاف توانائی کی جھلک دیتے ہیں۔
سعودی عرب کی EV انفراسٹرکچر کمپنی نے 2030 تک 5,000 فاسٹ چارجنگ اسٹیشنز لگانے کا اعلان کیا ہے، تاکہ ریاض کی 30 فیصد گاڑیاں برقی توانائی پر منتقل کی جا سکیں۔
ٹیسلا کی سعودی عرب میں آمد ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد خلیجی ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں، جسے سفارتی تناظر میں بھی اہم سمجھا جا رہا ہے۔