کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے ہولناک واقعے کی 34ویں برسی کے موقع پر فاطمہ جناح پوسٹ گریجویٹ کالج اور سہیلی سرکار گرلز کالج مظفرآباد کے اشتراک سے دو الگ الگ سمینار منعقد کئے۔ اسلام ٹائمز۔ مظفر آباد میں منعقدہ دو سیمیناروں کے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں کنن پوش پورہ اجتماعی آبروریزی کے متاثرین کو انصاف نہ ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے ہولناک واقعے کی 34ویں برسی کے موقع پر فاطمہ جناح پوسٹ گریجویٹ کالج اور سہیلی سرکار گرلز کالج مظفرآباد کے اشتراک سے دو الگ الگ سمینار منعقد کئے۔ سیمیناروں سے کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری پرویز احمد شاہ، حریت رہنمائوں شمیم شال، زاہد اشرف، عزیر احمد غزالی، مشتاق الاسلام اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ واضح ثبوت ہونے کے باوجود بھارتی حکومت، عدلیہ اور فوج سانحے میں ملوث فوجیوں کو سزا دینے میں ناکام رہی۔ مقررین نے المناک واقعے پر بی بی سی کی دستاویزی فلم اور کتاب ”کیا آپ کو یاد ہے کنن پوشپورہ” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں بھارتی فوجیوں کے ملوث ہونے کے کافی ثبوت موجود ہیں، تاہم مجرم آج تک آزاد ہیں۔

مقررین نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کو منسوخ کرے، غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرے اور تنازعہ کشمیر کو حل کرے۔ مقررین نے کشمیری شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بند کرنے پر مجبور کرے۔ بھارتی فوجیوں نے 22 اور 23 فروری 1991ء کی درمیانی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران 100 کے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس اندوہناک واقعے میں ملوث بھارتی فوجیوں اور ان کے کمانڈروں کا احتساب ہونا باقی ہے۔

دریں اثناء، کنن پوشس پورہ کے حوالے سے مظفر آباد میں ایک ریلی کا انتمام بھی کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ کنن اور پوش پورہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جو بدترین دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تھا کئی برس گزرنے کے باوجود اس واقعے میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی گئی نہ ہی کنن پوش پورہ کے واقعہ میں ملوث بھارتی فوجی آفیسران کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی سامنے آئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارتی فوجیوں کنن پوش پورہ میں ملوث

پڑھیں:

بھارت جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے خواتین کے خلاف تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، حریت کانفرنس

مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی فوجیوں کو کالے قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور وہ علاقے میں گھنائونے جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے خواتین کے خلاف تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے 34سال مکمل ہونے کے موقع پر نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہی۔ بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991ء کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران ہر عمر کی تقریبا 100خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ 2014ء کے بعد سے 23فروری کو ہر سال کشمیری خواتین کے مزاحمتی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کی کال سب سے پہلے جموں و کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے دی تھی اور اس کی حمایت کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی تھی۔

مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی فوجیوں کو کالے قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت استثنیٰ حاصل ہے اور وہ علاقے میں گھنائونے جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیری عوام کی تذلیل اور جدوجہد آزادی کے لئے ان کے عزم کو توڑنے کے لئے خواتین کی بے حرمتی اور ہراسانی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اجتماعی زیادتی کے سانحے کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی، محمد یوسف نقاش، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی اور عبدالصمد انقلابی سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کے دیگر رہنمائوں نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں مجرم فوجیوں کو سزا دلانے کے لئے کنن پوشپورہ سانحے کی بین الاقوامی جنگی جرائم کے ٹریبونل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ بھارتی عدلیہ پر کشمیریوں کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے خواتین کے خلاف تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • کنن پوشپورہ کے متاثرین 34 سال گزرنے کے باوجود انصاف سے محروم
  • مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر اظہار تشویش
  • میرپور ماتھیلو: کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد فراہم کیے جانے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے مقررین خطاب کررہے ہیں
  • التجا مفتی نے سیاسی مخالفین کی حمایت حاصل کرنے کیلئے دستخطی مہم شروع کی
  • وزیر اعظم نے دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے مطالبات پر غور کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • بھارت ترکیہ کے صدر کے کشمیر پر حالیہ بیان سے تلملا اٹھا
  • مقبوضہ کشمیر، آغا سید حسن کا شراب اور منشیات کے پھیلاﺅ پر اظہار تشویش
  • زبان اور تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا غیور قوموں کی نشانی ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ