چیمپئنزٹرافی،عالمی سطح پرپاکستان کاامیج بہترہوا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں انعقاد پاکستان کیلئے ایک بڑا اعزاز اور بھارتی پروپیگنڈا ناکام ہوا ہے ، بھارت کے علاوہ انگلینڈ، نیوزی لینڈ
،سائوتھ افریقہ ، آسٹریلیا،بنگلہ دیش، افغانستان سمیت دنیا بھر کی ٹیمیں یہاں موجود ہیں اور بالخصوص کا پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بہت اچھا گیا ہے ،دوسری بات یہ ہے کہ قذافی سٹیڈیم لاہور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان میں جو میچ ہوا ،آسٹریلیا اور انگلینڈ دو اہم ملک ہیں ،دونوں ممالک کے پاکستان کیساتھ بھی بہت اچھے تعلقات ہیں ، بالخصوص قذافی سٹیڈیم عوام سے بھرا ہوا تھا ،زندہ دلان لاہور نے دونوں ٹیموں کو خوب داد دی ، بہت اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملی ، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ شاید پاکستان نہیں کھیل رہا تو لاہور میں تماشائیوں کی تعداد کم ہوگی لیکن صورتحال اس کے برعکس نکلی ،دونوں ٹیموں کے درمیان میچ بھی زبردست ہوا اور جو مسیج دنیا بھر میں گیا ہے وہ پاکستان کیلئے بڑی خوش آئند بات ہے ،بھارت نے ہر لحاظ سے کوشش کی کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں نہ ہو اور اپنی اسی ہٹ دھرمی کے باعث بھارت کے تمام میچز دبئی میں ہو رہے ہیں ،بہر حال چیمپئنز ٹرافی کا سلسلہ کامیابی کیساتھ آگے جارہا ہے ،د وسری بات یہ ہے کہ ڈیرہ غازی میں وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بہت بڑے جلسے سے خطاب کیا ، وفاقی وزیر سردار اویس لغاری اور دیگر لیگی رہنمائوں نے بڑی تعداد میں کارکنوں کو اکٹھا کیا ،جلسہ ہر لحاظ سے کامیاب تھا، وزیراعظم نے معاشی کامیابیوں کا تذکرہ کیااور اپنے روایتی انداز میں یہاں تک کہا کہ ترقی میں بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں،ایسا وہ کئی مرتبہ ماضی میں کہہ چکے ہیں ،ایک بار تو آصف زرداری کے بارے میںجذبات میں آکر کہہ دیا تھا کہ سڑکوں پر گھسیٹوں گا اور آج دونوں سیاسی جماعتیں اقتدار میں ہیں ۔ لیکن بھارت کے حوالے سے دیکھا جائے تو بھارت معاشی اعتبار سے پاکستان سے بہت آگے ہے اور اس کی مختلف وجوہات ہیں ، وہاں سیاسی استحکام ہے ،دہشت گردی کے مسائل کا جتنا پاکستان کو سامنا ہے اتنا بھارت کو نہیں ہے ،بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے ، کلبھوشن یادیو گرفتار ہوا ، ان چیزوں کو بھی دیکھا جائے تو بھارت بہت بڑا ملک ہے اور اس کی تجارت کا حجم بڑا ہے ،ہمیں کسی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت نہیں ، خود کو اس قابل بنانا ہے کہ ملک معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑاہو ، قرضوں سے نجات ملے ، آئی ایم ایف کو گڈ بائے کہیں ،اس طرف آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،کوششیں بھی ہورہی ہیں ،نئے نئے سسٹم بھی لائے جارہے ہیں ، آئی ایم ایف کا وفد پھر آرہا ہے ،ورلڈبینک نے 40ملین ڈالر دینے کی یقین دہانی کرائی اور ورلڈ کے وفد کا دورہ پاکستان کامیاب ہے ، اس انداز میں دیکھا جائے تو تمام چیزیں مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں اورسیاسی استحکام لانے کی اصل ضرورت ہے اس حوالے سے کوششیں ہوئی تھیں اور مذاکرات ناکام ہوئے اب دیکھتے کہ صورتحال کس انداز میں جاتی ہے ،آئندہ چند روز میں کچھ اور ڈویلمپنٹ متوقع ہیں اس کے حوالے سے مشاورتی عمل جاری ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چمپئینز ٹرافی: ’پاکستان کے پاس غلطی کی گنجائش نہیں‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) چیمپئنز ٹرافی کے بلاک بسٹر میچ میں اتوار کو پاکستان کا مقابلہ روایتی حریف بھارت سے ہوگا۔ اس موقع پر پاکستان کے پاس کسی قسم کی غلطی کی گنجائش نہیں ہو گی کیونکہ شکست کی صورت میں وہ اپنے ٹائٹل کے دفاع کی صلاحیت عملی طور پر کھو دے گا۔ یہ دونوں پڑوسی ممالک صرف سیاسی کشیدگی کی وجہ سے کثیر القومی مقابلوں میں ہی ایک دوسرے کے خلا ف کھیلتے ہیں اور یہ میچ دبئی میں ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب بھارت نے ٹورنامنٹ کے میزبان ملک پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
25,000 تماشائیوں کی گنجائش والا دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کھچا کھچ بھرا ہونے کے ساتھ ساتھ مزید کروڑوں لوگ اپنے ٹیلی ویژن سے چپکے ہوئے، اس میچ کو دیکھ رہے ہوں گے۔
(جاری ہے)
محمد رضوان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کو کراچی میں ون ڈے مقابلے کے افتتاحی کھیل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 60 رنز سے شکست ہوئی تھی اور آٹھ ملکی ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل میں جگہ بنانے کے لیے اسے فیورٹ بھارت کو ہرانے کی ضرورت ہے۔
گروپ اے میں نیوزی لینڈ سرفہرست جبکہ دوسرے نمبر پر بھارت ہے۔ پاکستان گروپ میں چوتھے نمبر پر اور سب سے نیچے ہے۔ قواعد کے مطابق دونوں گروپس میں سرفہرست دو ٹیمیں سیمی فائنل میں جگہ بناتی ہیں۔ پاکستان کے بلے باز سلمان علی آغا نے کہا کہ اگر ہم دنیا کی عظیم ٹیموں کے خلاف جیتنا چاہتے ہیں اور دنیا کی عظیم ٹیموں میں سے ایک بننا چاہتے ہیں تو ہمیں مستقل مزاجی لانا ہو گی۔
انہوں نے کہا، ''ہم ایک کھیل میں اچھا اور دوسرے میں برا نہیں کھیل سکتے۔‘‘پاکستان نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر سہ ملکی ٹورنامنٹ میں گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ کے خلاف ریکارڈ 353 رنز کا تعاقب کیا لیکن فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ساری ٹیم 242 پر ہونے کے بعد شکست کا شکار ہوئی۔ پاکستانی ٹیم کو بدھ کے روز اس وقت بڑا دھچکا لگا، جب اس کے پریمیئر بلے باز فخر زمان پٹھوں کی انجری کا شکار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔
امام الحق کو متبادل کے طور پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، جنھوں نے2017 میں پچھلی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔ یہ ایک ون ڈے میچ میں پاکستان کے خلاف بھارت کی آخری شکست تھی۔ اس کے بعد روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے اپنے سب سے بڑے حریف پاکستان کے خلاف کھیلے گئے آخری چھ میں سے پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ ایک میچ بارش کی نظر ہو گیا۔
دونوں ٹیموں کا ایک روزہ میچوں میں آخری بار سامنا احمد آباد میں 2023 کے ورلڈ کپ میں ہوا تھا، جس میں میزبان بھارت نے سات وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔
ایک اور ہار اور میزبان ٹیم کے ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہونے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ اس صورت میں اس ایونٹ کی چمک بھی ماند پڑ جائے گی، جو کہ 1996 کے ورلڈ کپ کی بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ میزبانی کے بعد پاکستان کا پہلا آئی سی سی ایونٹ ہے۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس بھارت اور پاکستان 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اس دشمنی کی جھلک اکثر کرکٹ کے میدانوں میں بھی نظر آتی ہے۔ ان دونوں کے مابین کشیدہ سیاسی تعلقات کی وجہ سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دو طرفہکرکٹ سیریز نہیں کھیلی جا سکی ہے۔ بھارت نے آخری بار ایشیا کپ کے لیے 2008 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی)