دبئی میں بابر اعظم کے بھارتی فینز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
دبئی اسٹیڈیم میں کھلاڑی پریکٹس کر رہے تھے، بائونڈری لائن کے پار کھڑا میں یہی سوچ رہا تھا کہ کل ہی اپنے شہرکراچی میں افغانستان اور جنوبی افریقہ کا میچ کور کیا اور آج یو اے ای میں موجود ہوں، جہاں اتوار کو پاکستان کا بھارت سے مقابلہ ہوگا۔
اگر بھارتی بورڈ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرتا تو یہ یادگار مقابلہ بھی ہمارے ملک میں ہوتا اور شائقین کو تفریح کا موقع ملتا، اب میں آپ کو ریوانڈ کر کے پیچھے لے چلتا ہوں، کراچی سے میری فلائٹ صبح کی تھی، ایئرپورٹ پر عوام کا جم غفیر نظر آیا، پہلے تو اندر داخل ہونے میں ہی کافی وقت لگ گیا، پھر ائیرلائن کے کائونٹر پر طویل قطار تھی،البتہ میرے ہوش امیگریشن کائونٹر پر لمبی لائن دیکھ کر اڑے۔
میں نے کافی سفر کیا ہے لیکن کراچی ایئرپورٹ پر اتنی لمبی لائن کبھی نہیں دیکھی، پوچھنے پر پتا چلا کہ کئی فلائٹس ہیں، انہی کی وجہ سے رش بڑھا،میں نے سوچا اس طرح تو لوگوں کی فلائٹس مس ہو سکتی ہیں لیکن امیگریشن کائونٹرز پر موجود آفیسرز بہت پروفیشنل انداز میں معاملات کو سنبھال رہے تھے۔
جس فلائٹ کا وقت قریب آتا اس کے پیسنجرز کو فاسٹ ٹریک لائن میں بھی بھیج دیا جاتا، فلائٹ ایک گھنٹے لیٹ تھی جب یو اے ای پہنچا تو وہاں اسمارٹ گیٹ پر پاسپورٹ اور آنکھیں اسکین کروا کے باہر آ گیا، میں نے اسٹیڈیم کے قریب ہوٹل بک کرایا تھا تاکہ میچ والے دن مشکل نہ ہو،وہاں پہنچ کر سامان رکھا اور ایکسپریس نیوز کے شو میں آن لائن شرکت کی، وہاں سے اسٹیڈیم چلا گیا۔
دروازے پر امارات کرکٹ کی معروف شخصیت مبشر عثمانی سے علیک سلیک ہوئی، وہ اب آئی سی سی کے ڈائریکٹر ہیں، عاقب جاوید کی پریس کانفرنس دیکھ کر ایسا لگا جیسے کوئی بھارتی کرکٹر میڈیا کے سامنے ہو، پڑوسی ملک کے صحافیوں کی بھرمار تھی، عاقب خاصے پْراعتماد نظر آئے لیکن چونکہ انھیں خود نہیں کھیلنا اس لیے اس اعتماد کا کوئی فائدہ نہیں۔
انھوں نے پیسرز کی بھرپور پٹائی کے سوال کا جواب خوبصورتی سے گھما دیا،وہ فتح کے لیے پْرعزم نظر آئے،میں نے سوال کیلیے ایک،دو بار ہاتھ کھڑا کیا لیکن میڈیا منیجر نے توجہ نہ دی۔
ایسا ہی کراچی میں محمدرضوان کی پریس کانفرنس میں ہوا تھا،مجھے لگا شاید ان کو کسی نے کہا ہے کہ اس کو سوال نہ کرنے دینا اس لیے عاقب جاوید کی پریس کانفرنس میں زیادہ کوشش نہ کی، پاکستان سے میرے علاوہ 2،4 اور صحافی ہی آئے ہیں،ان میں ثنا اللہ اور اعجاز باکھری بھی شامل ہیں، دونوں ہی بڑے محنتی نوجوان ہیں۔
اسلام آباد کے شاکر عباسی بھی موجود تھے،امارات کرکٹ بورڈ کو پی سی بی نے دبئی میں میچز کے تمام تر انتظامات کی ذمہ داری سونپی ہے، میڈیا میں عماد حمید اور فیصل کھوکر دونوں پاکستانی ہیں، اپنے ہم وطنوں کی ترقی دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔
پاکستانی کرکٹرز کو دیکھا توبابر اعظم کہیں نظر نہ آئے، یو اے ای کے بعض صحافی دوستوں نے بھی تصدیق کی کہ انھیں بس سے اترتے نہیں دیکھا تھا، دیگر کرکٹرز نے پہلے فٹبال کھیل پھر کیچنگ پریکٹس و ناکنگ کی۔
بعد میں پتا چلا کہ یہ اختیاری سیشن تھا، چونکہ نیٹ میں مشقیں نہیں ہونا تھیں لہذا بابر نے آرام کو ترجیح دی، ایک اسپنر ٹیم میں ہے اور اس کیلیے اسپن کوچ عبدالرحمان بھی موجود ہیں، وہ اور شاہد اسلم گرائونڈ کے رائونڈ لگاتے نظرآئے، یورپ سے آئے ہوئے ہوئے پاکستانی نژاد صحافی حیدر نے بتایا کہ لاہور میں آئی سی سی کی غلطی سے بھارت کا ترانہ چند سیکنڈز کیلیے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے میچ میں چل گیا۔
پہلے دبئی والے بھارت بنگلہ دیش میچ سے پاکستان کا نام باہر، اب ترانے کا معاملہ، ایسی غلطیاں تواتر سے کون کر رہا ہے، کیا یہ انسانی غلطی ہے یا جان بوجھ کر کوئی ایسا کر رہا ہے، عالمی کونسل کو اس کا پتا چلانا چاہیے، ویسے ہی بھارت ایسی ایسی من گھڑت خبریں چلا رہا ہے کہ اسے خود شرم نہیں آتی، اب بتائیں اس خبر کا کیا سر پیر ہے کہ راچن رویندرا کا موبائل فون کراچی میں چوری ہو گیا۔
ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا، ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دی جا رہی ہے، ایسا کچھ ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا،دبئی میں ٹریننگ سیشن کے دوران چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی کھلاڑیوں کے حوصلے بڑھانے کیلیے آ گئے۔
انھوں نے آفیشلز اور پلیئرز سے ملاقات کی، واپس جاتے ہوئے انھوں نے مجھے دیکھا تو سلیم صاحب کیسے ہیں، کب آئے یہ کہتے ہوئے میرے پاس آ گئے، یہ ان کی خاصیت ہے کہ لوگوں کو عزت دیتے ہیں اور سب سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں، ملک کی دوسری سب سے اہم شخصیت ہونے کے باوجود ان میں تکبر موجود نہیں ہے۔
وہاں موجود صحافی دوستوں نے ان سے چند سوالات بھی کیے، ناں ناں کرتے چیئرمین نے مختصر جواب بھی دے دیے، جب وہ چلے گئے تو مجھے ٹیم کے میڈیا منیجر نظر آئے، مجھے ان کا نام یاد نہیں رہتا، وہ میڈیا ڈپارٹمنٹ میں نہیں تھے کہیں اور سے آئے ہیں اور براہ راست بڑی ذمہ داری بھی سنبھال لی، میں نے ان سے کہا کہ میری جسامت ایسی ہے کہ دور سے ہی نظر آ جاتا ہوں لہذا یہ تو ہو نہیں سکتا کہ آپ کو دکھائی نہیں دیا۔
پھر پریس کانفرنس میں جب سوال کیلیے ہاتھ بلند کروں تو دیکھتے کیوں نہیں ہیں،کیا کسی کی طرف سے ہدایت ملی ہے، ان کا کہنا تھا کہ نہیں آپ نظر نہیں آئے تھے، اس پر میں مسکرا کر وہاں سے چلا گیا،آئی سی سی ایونٹس میں سختی بہت ہوتی ہے، آپ میچ والے دن کوئی ویڈیو نہیں بنا سکتے اور اس سے قبل بھی صرف ٹی وی پر ہی پریکٹس وغیرہ کی فوٹیج چلانے کی اجازت ہوتی ہے،اس لیے مجھے بھی ایکسپریس نیوز کیلیے ویڈیو ریکارڈ کرانے باہر جانا پڑا۔
وہاں دو لڑکے ملے جو بابر اعظم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، انھوں نے مجھ سے پوچھا کیا بابر ’’اعجم‘‘ پریکٹس کر رہا ہے میں نے جواب دیا وہ نہیں آیا تو دونوں مایوس ہو گئے، انھوں نے بتایا کہ بھارت سے تعلق ہیں اور بابر ان کا پسندیدہ کرکٹر ہے، میں جب ہوٹل واپس آیا تو دیکھا کہ دوستوں کے میسجز آئے ہوئے ہیں کہ کون جیت رہا ہے۔
میں نے سب کو یہی جواب دیا ہے دل تو چاہتا ہے کہ اپنی ٹیم جیتے لیکن موجودہ کارکردگی دیکھ کر یہ آسان نہیں لگتا،البتہ ایک بات طے ہے مقابلہ تگڑا ہوگا، تمام ٹکٹس پہلے ہی فروخت ہو گئے تھے، اب تو بلیک میں تین، چار گنا زیادہ قیمت میں بک رہے ہیں۔
توقع یہی ہے کہ اتوار کو اسٹیڈیم میں دلچسپ مقابلہ ہو گا، اگر پاکستان جیت گیا تو ٹورنامنٹ میں شائقین کی دلچسپی برقرار رہے گی، ورنہ مزا کرکرا ہونے کا خدشہ ہے، امید ہے پلیئرز شائقین کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریس کانفرنس انھوں نے دیکھ کر کیلیے ا ہیں اور رہا ہے نہیں ا
پڑھیں:
حماس نے شیری بیباس کی لاش واپس نہیں کی، اسرائیلی وزیر اعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 فروری 2025ء) حماس نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی تھیں۔ گزشتہ روز موصول ہونے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ یہ باقیات خاتون مغوی شیری بیباس اور ان کے دو بچوں ایرئیل اور کفیر کے ساتھ ساتھ عودید لیفشیتس کی ہیں۔
اغوا کے وقت عودید لیفشیتس کی عمر 83 سال تھی۔ کفیر کو، جس وقت اغوا کیا گیا تھا، اس کی عمر نو ماہ تھی اور وہ سب سے کم عمر مغوی تھا۔
حماس نے کہا ہے کہ یہ چاروں افراد ایک اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے محافظوں سمیت مارے گئے تھے۔ اسرائیل کا موقفتاہم آج اس تناظر میں نئی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی فرانزک ماہرین نے کہا ہے کہ چوتھے تابوت میں موجود باقیات شیری بیباس کی نہیں تھیں، جیسا کہ حماس نے دعویٰ کیا تھا۔
(جاری ہے)
اسرائیل کی فوج نے اسے جنگ بندی معاہدے کی ''انتہائی سخت خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے، جو پہلے سے ہی نازک موڑ پر کھڑی ہے۔
جمعے کے روز ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا، ''حماس کی عفریت کے ظلم کی کوئی حد نہیں۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اپنے تمام یرغمالیوں، زندہ اور مردہ دونوں، کے ساتھ ساتھ شیری کو گھر لانے کے عزم کے ساتھ کام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حماس معاہدے کی اس ظالمانہ خلاف ورزی کی پوری قیمت ادا کرے۔
‘‘اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ تابوت میں ''غزہ کی ایک خاتون‘‘ کی لاش تھی نہ کہ شیری یا کسی دوسرے اسرائیلی یرغمالی کی۔
حماس کا ردعملحماس کے ترجمان اسماعیل الثوبتہ نے اس واقعے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیری بیباس کی باقیات ان دوسرے لوگوں کے ساتھ مل گئی تھیں، جو ایک عمارت کے گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ نتین یاہو ہیں، جن پر اسے (شیری) اور اس کے بچوں کو خوفناک اور سفاکانہ طریقے سے قتل کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘حماس نے شیری کے 34 سالہ شوہر یاردن بیباس کو یکم فروری کے روز زندہ رہا کیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے آخری فیز میں مزید چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو حماس کی طرف سے چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کے انداز کو ''گھناؤنا اور ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کا کہنا تھا، ''جس انداز میں لاشوں کی پریڈنگ دیکھی گئی ہے، وہ گھناؤنا اور ظالمانہ عمل ہے اور بین الاقوامی قانون کے بھی منافی ہے۔
‘‘دریں اثنا فلسطینی قیدیوں کے کلب ایڈوکیسی گروپ نے کہا ہے اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تحت ہفتے کے روز اپنی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کو رہا کیے جانے والے 108 قیدیوں کو اسرائیل اور فلسطینی علاقوں سے باہر بھیج دیا جائے گا۔
ا ا / آ ع، ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)