Express News:
2025-04-15@09:27:22 GMT

دبئی میں بابر اعظم کے بھارتی فینز

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

دبئی اسٹیڈیم میں کھلاڑی پریکٹس کر رہے تھے، بائونڈری لائن کے پار کھڑا میں یہی سوچ رہا تھا کہ کل ہی اپنے شہرکراچی میں افغانستان اور جنوبی افریقہ کا میچ کور کیا اور آج یو اے ای میں موجود ہوں، جہاں اتوار کو پاکستان کا بھارت سے مقابلہ ہوگا۔

اگر بھارتی بورڈ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرتا تو یہ یادگار مقابلہ بھی ہمارے ملک میں ہوتا اور شائقین کو تفریح کا موقع ملتا، اب میں آپ کو ریوانڈ کر کے پیچھے لے چلتا ہوں، کراچی سے میری فلائٹ صبح کی تھی، ایئرپورٹ پر عوام کا جم غفیر نظر آیا، پہلے تو اندر داخل ہونے میں ہی کافی وقت لگ گیا، پھر ائیرلائن کے کائونٹر پر طویل قطار تھی،البتہ میرے ہوش امیگریشن کائونٹر پر لمبی لائن دیکھ کر اڑے۔ 

میں نے کافی سفر کیا ہے لیکن کراچی ایئرپورٹ پر اتنی لمبی لائن کبھی نہیں دیکھی، پوچھنے پر پتا چلا کہ کئی فلائٹس ہیں، انہی کی وجہ سے رش بڑھا،میں نے سوچا اس طرح تو لوگوں کی فلائٹس مس ہو سکتی ہیں لیکن امیگریشن کائونٹرز پر موجود آفیسرز بہت پروفیشنل انداز میں معاملات کو سنبھال رہے تھے۔ 

جس فلائٹ کا وقت قریب آتا اس کے پیسنجرز کو فاسٹ ٹریک لائن میں بھی بھیج دیا جاتا، فلائٹ ایک گھنٹے لیٹ تھی جب یو اے ای پہنچا تو وہاں اسمارٹ گیٹ پر پاسپورٹ اور آنکھیں اسکین کروا کے باہر آ گیا، میں نے اسٹیڈیم کے قریب ہوٹل بک کرایا تھا تاکہ میچ والے دن مشکل نہ ہو،وہاں پہنچ کر سامان رکھا اور ایکسپریس نیوز کے شو میں آن لائن شرکت کی، وہاں سے اسٹیڈیم چلا گیا۔ 

دروازے پر امارات کرکٹ کی معروف شخصیت مبشر عثمانی سے علیک سلیک ہوئی، وہ اب آئی سی سی کے ڈائریکٹر ہیں، عاقب جاوید کی پریس کانفرنس دیکھ کر ایسا لگا جیسے کوئی بھارتی کرکٹر میڈیا کے سامنے ہو، پڑوسی ملک کے صحافیوں کی بھرمار تھی، عاقب خاصے پْراعتماد نظر آئے لیکن چونکہ انھیں خود نہیں کھیلنا اس لیے اس اعتماد کا کوئی فائدہ نہیں۔ 

انھوں نے پیسرز کی بھرپور پٹائی کے سوال کا جواب خوبصورتی سے گھما دیا،وہ فتح کے لیے پْرعزم نظر آئے،میں نے سوال کیلیے ایک،دو بار ہاتھ کھڑا کیا لیکن میڈیا منیجر نے توجہ نہ دی۔ 

ایسا ہی کراچی میں محمدرضوان کی پریس کانفرنس میں ہوا تھا،مجھے لگا شاید ان کو کسی نے کہا ہے کہ اس کو سوال نہ کرنے دینا اس لیے عاقب جاوید کی پریس کانفرنس میں زیادہ کوشش نہ کی، پاکستان سے میرے علاوہ 2،4 اور صحافی ہی آئے ہیں،ان میں ثنا اللہ اور اعجاز باکھری بھی شامل ہیں، دونوں ہی بڑے محنتی نوجوان ہیں۔

اسلام آباد کے شاکر عباسی بھی موجود تھے،امارات کرکٹ بورڈ کو پی سی بی نے دبئی میں میچز کے تمام تر انتظامات کی ذمہ داری سونپی ہے، میڈیا میں عماد حمید اور فیصل کھوکر دونوں پاکستانی ہیں، اپنے ہم وطنوں کی ترقی دیکھ کر اچھا لگتا ہے۔ 

پاکستانی کرکٹرز کو دیکھا توبابر اعظم کہیں نظر نہ آئے، یو اے ای کے بعض صحافی دوستوں نے بھی تصدیق کی کہ انھیں بس سے اترتے نہیں دیکھا تھا، دیگر کرکٹرز نے پہلے فٹبال کھیل پھر کیچنگ پریکٹس و ناکنگ کی۔ 

بعد میں پتا چلا کہ یہ اختیاری سیشن تھا، چونکہ نیٹ میں مشقیں نہیں ہونا تھیں لہذا بابر نے آرام کو ترجیح دی، ایک اسپنر ٹیم میں ہے اور اس کیلیے اسپن کوچ عبدالرحمان  بھی موجود ہیں، وہ اور شاہد اسلم گرائونڈ کے رائونڈ لگاتے نظرآئے، یورپ سے آئے ہوئے ہوئے پاکستانی نژاد صحافی حیدر نے بتایا کہ لاہور میں آئی سی سی کی غلطی سے بھارت کا ترانہ چند سیکنڈز کیلیے آسٹریلیا اور انگلینڈ کے میچ میں چل گیا۔

پہلے دبئی والے بھارت بنگلہ دیش میچ سے پاکستان کا نام باہر، اب ترانے کا معاملہ، ایسی غلطیاں تواتر سے کون کر رہا ہے، کیا یہ انسانی غلطی ہے یا جان بوجھ کر کوئی ایسا کر رہا ہے، عالمی کونسل کو اس کا پتا چلانا چاہیے، ویسے ہی بھارت ایسی ایسی من گھڑت خبریں چلا رہا ہے کہ اسے خود شرم نہیں آتی، اب بتائیں اس خبر کا کیا سر پیر ہے کہ راچن رویندرا کا موبائل فون کراچی میں چوری ہو گیا۔

ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا، ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دی جا رہی ہے، ایسا کچھ  ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا،دبئی میں ٹریننگ سیشن کے دوران چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی کھلاڑیوں کے حوصلے بڑھانے کیلیے آ گئے۔ 

انھوں نے آفیشلز اور پلیئرز سے ملاقات کی، واپس جاتے ہوئے انھوں نے مجھے دیکھا تو سلیم صاحب کیسے ہیں، کب آئے  یہ کہتے ہوئے میرے پاس آ گئے، یہ ان کی خاصیت ہے کہ لوگوں کو عزت دیتے ہیں اور سب سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں، ملک کی دوسری سب سے اہم شخصیت ہونے کے باوجود ان میں تکبر موجود نہیں ہے۔ 

وہاں موجود صحافی دوستوں نے ان سے چند سوالات بھی کیے، ناں ناں کرتے چیئرمین نے مختصر جواب بھی دے دیے، جب وہ چلے گئے تو مجھے ٹیم کے میڈیا منیجر نظر آئے، مجھے ان کا نام یاد نہیں رہتا، وہ میڈیا ڈپارٹمنٹ میں نہیں تھے کہیں اور سے آئے ہیں اور براہ راست بڑی ذمہ داری بھی سنبھال لی، میں نے ان سے کہا کہ میری جسامت ایسی ہے کہ دور سے ہی نظر آ جاتا ہوں لہذا یہ تو ہو نہیں سکتا کہ آپ کو دکھائی نہیں دیا۔ 

پھر پریس کانفرنس میں جب سوال کیلیے ہاتھ بلند کروں تو دیکھتے کیوں نہیں ہیں،کیا کسی کی طرف سے ہدایت ملی ہے، ان کا کہنا تھا کہ نہیں آپ نظر نہیں آئے تھے، اس پر میں مسکرا کر وہاں سے چلا گیا،آئی سی سی ایونٹس میں سختی بہت ہوتی ہے، آپ میچ والے دن کوئی ویڈیو نہیں بنا سکتے اور اس سے قبل بھی صرف ٹی وی پر ہی پریکٹس وغیرہ کی فوٹیج چلانے کی اجازت ہوتی ہے،اس لیے مجھے بھی ایکسپریس نیوز کیلیے ویڈیو ریکارڈ کرانے باہر جانا پڑا۔

وہاں دو لڑکے ملے جو بابر اعظم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، انھوں نے مجھ سے پوچھا کیا بابر ’’اعجم‘‘ پریکٹس کر رہا ہے میں نے جواب دیا وہ نہیں آیا تو دونوں مایوس ہو گئے، انھوں نے بتایا کہ بھارت سے تعلق ہیں اور بابر ان کا پسندیدہ کرکٹر ہے، میں جب ہوٹل واپس آیا تو دیکھا کہ دوستوں کے میسجز آئے ہوئے ہیں کہ کون جیت رہا ہے۔ 

میں نے سب کو یہی جواب دیا ہے دل تو چاہتا ہے کہ اپنی ٹیم جیتے لیکن موجودہ کارکردگی دیکھ کر یہ آسان نہیں لگتا،البتہ ایک بات طے ہے مقابلہ تگڑا ہوگا، تمام ٹکٹس پہلے ہی فروخت ہو گئے تھے، اب تو بلیک میں تین، چار گنا زیادہ قیمت میں بک رہے ہیں۔ 

توقع یہی ہے کہ اتوار کو اسٹیڈیم میں دلچسپ مقابلہ ہو گا، اگر پاکستان جیت گیا تو ٹورنامنٹ میں شائقین کی دلچسپی برقرار رہے گی، ورنہ مزا کرکرا ہونے کا خدشہ ہے، امید ہے پلیئرز شائقین کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس انھوں نے دیکھ کر کیلیے ا ہیں اور رہا ہے نہیں ا

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون

سٹی 42 : وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔

 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے  وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلاء کے  احتجاج سے  دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی،  میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا

 وزیر قانون نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

 وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔

سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس

 انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔

  اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلاء کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے.اعظم سواتی کا دعوی
  • 9مئی واقعات میں نامزد ملزمان کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا فیصلہ چیلنج کریں گے، بابر اعوان
  • سول سوسائٹی، وکلاء اور دیگر شعبوں کے افراد کا فرحت اللّٰہ بابر کیخلاف کارروائی پر کھلا خط
  • بھارتی کھلاڑی نے ٹیم کی شکست پر اپنی شاندار اننگز کو بے کار قرار دیدیا
  • کرینہ کپور کی دبئی میں ’چھمک چھلو‘ پر شاندار ڈانس پرفارمنس کی ویڈیو وائرل
  • میچ دیکھنے اسٹیڈیم آئیں؛ ایرن ہالینڈ کو کراچی کے فینز کی یاد ستانے لگی
  • پی ایس ایل 10: بابر اعظم نے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیا، رضوان کی پہلی سینچری
  • شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں، اعظم سواتی نے اپنے طور پر بات کی، سلمان اکرم راجہ
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون