پہلی ششماہی میں گردشی قرضہ 2.384 ہزار ارب روپے تک محدود
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران گردشی قرضہ 2.384 ہزار ارب روپے تک محدود کرنے میں کامیاب رہی ہے.
تاہم پاور سیکٹر کو اب بھی اپنی نااہلی، بجلی چوری اور بلوں کی عدم ریکوری کی وجہ سے 158 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا ہے.
وزارت توانائی کے ترجمان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 158 ارب روپے میں سے 82 ارب روپے کے نقصانات صرف حیدرآباد اور سکھر پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں نے کیے ہیں.
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت اپنی اہم اتحادی جماعت پیپلزپارٹی سے ایک طے شدہ معاہدے کی وجہ سے حیسکو اور سیپکو کے بورڈز کو تبدیل نہیں کر رہی ہے، اس طرح ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر قمیتوں میں ہونے والا اضافہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نااہلیوں اور پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ضائع ہوگیا ہے،
پاور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق جون 2024 میں گردشی قرضہ 2.393 ہزار ارب روپے تھا، جو کہ حکومت کی جانب سے 20 ارب روپے کی ادائیگی کے باجود دسمبر 2024 تک گردشی قرض میں صرف 9 ارب روپے کی کمی ہوئی اور یہ 2.384 ہزار ارب روپے ہوگیا.
اس طرح پہلی ششماہی کے دوران گردشی قرض میں 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جبکہ آئی ایم ایف نے 461 ارب روپے تک کے اضافے کی اجازت دی تھی.
اس طرح پاور ڈویژن نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، رپورٹ کے مطابق پاور کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے پہلی ششماہی کے دوران 106 ارب روپے کا نقصان ہوا، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے.
جبکہ بلوں کی عدم ریکوری کی وجہ سے 52 ارب روپے کا نقصان ہوا، اس طرح مجموعی طور پر 158 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، حکومت نے ماہانہ اور سہہ ماہی بنیادوں پر فیول ایڈجسٹمنص کی مد میں 67 ارب روپے اضافی جمع کیے جبکہ 140 ارب روپے دیگر ایڈجسٹمنٹس کی مد میں وصول کیے گئے.
ترجمان وزارت توانائی ظفر یاب خان نے بتایا کہ حیسکو اور سیپکو کے نقصانات 158 ارب روپے میں سے 82 ارب روپے رہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 ارب روپے زیادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم حیسکو اور سیپکو میں بھی آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کیلیے کوشش کر رہے ہیں، واضح رہے کہ حکومت تمام پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیز کے بورڈز کو تبدیل کرچکی ہے، لیکن پیپلزپارٹی سے معاہدے کی وجہ سے ابھی تک حیسکو اور سیپکو کے بورڈز کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے پہلی ششماہی کی وجہ سے
پڑھیں:
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بھی تیزی، 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی سطح بحال
کراچی:ٹرمپ ٹیرف پالیسی میں چین کے لیے نرمی پر عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں مثبت ردعمل کے اثرات پیر کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بھی تیزی کی صورت میں مرتب ہوئے جس سے انڈیکس کی 1لاکھ 15ہزار اور 1لاکھ 16ہزار پوائنٹس کی دو سطحیں بھی بحال ہوگئیں۔
پندھرواڑے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع نمایاں کمی، ترکی کا پاکستان کے آف شور ڈریلنگ پروگرام کے تحت مکران کے 40 کنوؤں میں مدد فراہم کرنے کے عندیے اور بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مارچ میں 4ارب ڈالر سے زائد کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہونے جیسے عوامل سے کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ میں تیزی رہی جس سے ایک موقع پر 1641پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی۔
تاہم اختتامی لمحات میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1536.70 پوائنٹس کے اضافے سے 116390.03 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 479.12 پوائنٹس کے اضافے سے 35696.26 پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 707.47پوائنٹس کے اضافے سے 72781.16 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 2158.95پوائنٹس کے اضافے سے 177572.79پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 5.66فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 48کروڑ 45لاکھ 47ہزار 19حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 455 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 247 کے بھاؤ میں اضافہ 145 کے داموں میں کمی اور 63 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے بھاؤ 132.95 روپے بڑھکر 1462.40روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاؤ 102.48 روپے بڑھکر 7173.33روپے ہوگئے جبکہ ہوئسٹ پاکستان بھاؤ 88.96 روپے گھٹ کر 3233.01روپے اور انڈس موٹرز کے بھاؤ 19.52روپے گھٹ کر 1999.51روپے ہوگئے۔