کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سیمینار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
میرپورماتھیلو (نمائندہ جسارت) اوباڑو کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد مہیا کرنے کے حوالے سے ایک سیمنار نیشنل پریس کلب اوباڑو میں منعقد ہوا جس میں نجی کھاد فیکٹری فاطمہ فرٹیلائزرز کے ضلع گھوٹکی اور رحیم یار خان کے ٹیکنیکل آفیسر ضلع گھوٹکی راؤ کامران خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹینشن مہتاب حسین پٹھان اور بڑی تعداد میں کسانوں نے شرکت کی اس موقع پر کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے فاطمہ فرٹیلائزرز کے ٹیکنیکل آفیسر راؤ کامران خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر مہتاب حسین پھٹان نے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نجی کھاد فیکٹری فاطمہ فرٹیلائزرز کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو کسان کارڈ جاری کئے جائیں گے جس سے کسانوں کو فیکٹری ریٹ پر کھاد مہیا کی جائے گی اور کسانوں کی زرعی زمین کی پیداوار وار بڑھانے کے لئے انکی زمین کی مٹی اور پانی کے ٹیسٹ بھی فری میں کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تاجکستان کا خواتین کے لباس کے حوالے سے نئے ضوابط جاری کرنے کا اعلان
دوشنبے(نیوز ڈیسک)تاجکستان کی حکومت نے خواتین کے لباس کے لیے نئے رہنما اصول مرتب کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے ایک کتاب کی شکل میں شائع کیا جائے گا۔ یہ اقدام ملک میں خواتین کے لباس پر حکومتی کنٹرول کو مزید سخت کرنے کی ایک کڑی ہے۔
لباس اور ثقافتی شناخت
وسطی ایشیا کے مسلم اکثریتی ملک تاجکستان میں حکومت سماجی امور پر سخت کنٹرول رکھتی ہے، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے۔ گزشتہ برس حکومت نےقومی ثقافت سے مطابقت نہ رکھنے والے لباس پر پابندی عائد کی تھی اور اب ’اسلامی ثقافتی اثرات‘ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
تاجکستان میں روایتی خواتین کا لباس عام طور پر رنگ برنگی کڑھائی شدہ لمبی آستینوں والی قمیص پر مشتمل ہوتا ہے، جو ڈھیلے پاجامے کے ساتھ پہنی جاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے اب ایک نئی کتاب شائع کی جا رہی ہے جو خواتین کے لیے لباس کے متعلق مزید ’سفارشات‘ فراہم کرے گی۔
نئی کتاب میں کیا ہوگا؟
وزارت ثقافت کے ایک عہدیدار خورشید نظامی کے مطابق، یہ کتاب جولائی میں شائع کی جائے گی اور ابتدا میں عوام کو مفت فراہم کی جائے گی۔ اس کتاب میں بتایا جائے گا کہ مختلف عمر کی خواتین کو کس موقع پر کیا پہننا چاہیے، چاہے وہ گھر پر ہوں، تھیٹر میں ہوں یا کسی تقریب میں شریک ہوں۔
نظامی کے مطابق، یہ کتاب پہلے شائع ہونے والی گائیڈز سے زیادہ معیاری ہوگی، جس میں اعلیٰ معیار کی طباعت، خوبصورت تصاویر، تاریخی حوالہ جات اور جامع وضاحتیں شامل ہوں گی۔
اسلامی لباس پر پابندی
اگرچہ تاجکستان ایک سرکاری طور پر سیکولر ریاست ہے، لیکن اس کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی و لسانی روابط بھی موجود ہیں۔ تاہم، تاجک حکومت اسلامی لباس، خاص طور پر حجاب، کو عوامی زندگی میں ممنوع قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ صدر امام علی رحمان نے حجاب کو سماجی مسئلہ قرار دیا ہے، اور حکومتی ادارے خواتین کو روایتی تاجک لباس پہننے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، تاجکستان میں ’مذہبی انتہا پسندی‘ سے نمٹنے کے نام پر داڑھی رکھنے پر بھی غیر اعلانیہ پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور لمبی داڑھیوں کو مشکوک سمجھا جاتا ہے۔
انتہا پسندی کے خلاف سخت اقدامات
حالیہ برسوں میں تاجکستان میں اسلام کے نام پر دہشتگردی کے خلاف کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ گزشتہ سال، چار تاجک شہریوں پر ماسکو کے قریب ایک کنسرٹ ہال میں قتل عام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، 2015 میں داعش کے عروج کے دوران بہت سے تاجک شہری اس تنظیم میں شامل ہو گئے تھے، جس کے بعد حکومت نے انتہا پسندی کے خلاف مزید سخت پالیسیاں اپنانا شروع کیں۔
تاجکستان میں خواتین کے لباس سے متعلق نئے رہنما اصول اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ حکومت سماجی معاملات پر اپنی گرفت مزید سخت کر رہی ہے۔ مذہبی اور ثقافتی شناخت کے درمیان تنازعہ جاری ہے، اور یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ تاجک حکومت روایتی ثقافت کو برقرار رکھنے کے نام پر اسلامی لباس اور داڑھی جیسی مذہبی علامات پر سختی کر رہی ہے۔ یہ پالیسیز ملک میں آزادی اور سماجی روایات کے درمیان توازن پر بھی سوالات اٹھاتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:ہوٹل میں جاسوس کیمروں سے بچنے کیلئے تنہا خاتون نے بیڈ پر اپنا خیمہ تیار کرلیا