مٹیاری : ہوٹلوں اوردکانوں پر کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
مٹیاری(نمائندہ جسارت) شہر کے ہوٹلوں اور دکانوں میں کیمیکل ملے دودھ اور چائے کی فروخت جاری۔ پیٹ کے امراض میں اضافہ ضلع انتظامیہ اور فوڈ اتھارٹی نے کوئی کاروائی نہیں کی۔مٹیاری شہر اور نواحی علاقوں کے بیشتر ہوٹلوں اور سڑک کنارے لگائے گئے دودھ کی دکانوں پر کیمکل ملے دوددھ اور چائے کا کاروبار جاری ہے جس کے باعث سیکڑوں شہری گیسٹرو اور پیٹ اور معدے کے امراض میں مبتلہ ہوگئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق کیمیکل ملے دودھ کی چائے یا دودھ پینے سے پیٹ اور معدے کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ فوڈ اتھارٹی نے اس کاروبار کرنے والوں کے خلاف تاحال کوئی کارواء نہیں کی جس کے باعث ہزاروں شہریوں کی صحت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ مٹیاری کی سول سوسائٹی نے وزیر اعلی سندھ، کمشنر حیدرآباد اور ڈپٹی کمشنر مٹیاری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کا جائزہ لے گی کیونکہ یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ڈبے کے دودھ پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد ہے.
اس بات کی یقین دہانی وزیر خزانہ محمد اونگزیب نے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے ایک وفدسے ملاقات کے دوران کی، وفد نے وزیر خزانہ سے درخواست کی کہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کرتے ہوئے 5 فیصد پر لایا جائے جیسا کہ دنیا کے دیگر بہت سے ممالک میں عائد ہے.
اس حوالے سے وفد نے وزیر خزانہ کو مختلف آزاد سروے اور جائزہ رپورٹوں سے بھی آگاہ کیا جن سے اس خیال کی نفی ہوتی ہے کہ پاکستان میں عائد ٹیکس دنیا بھرکے دیگر ممالک کے مساوی ہے اور یہ بھی کہ ملک بھرمیں ڈبے کا دودھ استعمال کرنے والے صارفین کا تعلق امیر طبقے سے ہے.
رپورٹس اور سروے کے مطابق دو تہائی صارفین کا تعلق نچلے طبقے سے ہے جن کی ماہانہ آمدنی 50 ہزار سے بھی کم ہے، واضح رہے کہ حکومت نے ڈبے کے دودھ اور اس سے متعلق دیگر اقسام کی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا ہے جس کا مقصد 50 ارب روپے کے اضافی محصولات حاصل کرنا تھا اور سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد دودھ کے ڈبے کی قیمت میں 70 روپے فی کلو یا 28 فیصد فی کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت 350 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے.
ڈیری صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا تھا کہ جولائی میں ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے ڈبے کے دودھ کی فروخت میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے اور مالی سال کی دوسری شش ماہی کے دوران اس فروخت میں مزید 14 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔
وفد نے وزیر خزانہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، بنگلادیش اور متحدہ عرب امارات میں دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اس کے علاوہ بھارت میں بھی ڈبے کا دودھ ٹیکس سے مستثنا ہے.
جبکہ سری لنکا میں 8 فیصد، برطانیہ میں 9 فیصد اور جرمنی میں 7 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے اسی لیے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں 18 فیصد کا سب سے زیادہ سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ڈیری صنعت کے مسائل سے آگاہ ہے اور جلد ہی اس حوالے سے ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔