ارسااپنی اہمیت کھو چکا کسی کو سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے نہیں ینگے،قادر مگسی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ارسا نے جھوٹے اعداد و شمار کی بنیاد پر پنجاب کو سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کرتے ہوئے کہا کہ ارسا ایکٹ میں غیر قانونی اور غیر آئینی ترامیم کے بعد اپنی اہمیت کھو چکا ہے۔ یہ ترامیم اس لیے کی گئیں تاکہ سندھ کے پانی پر قبضہ کیا جا سکے۔ ارسا نے پانی کے متعلق جھوٹے اعداد و شمار دے کر پنجاب کو چولستان کینال کی اجازت دی ہے، جب کہ سسٹم میں اتنا پانی موجود ہی نہیں کہ دریائے سندھ پر مزید کینال بنائے جا سکیں۔ یہ سب جھوٹ پر مبنی ہے، اور سندھ کے ساتھ دھوکہ کرکے اس کے پانی پر قبضے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ 1991 میں سندھ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کوٹری ڈاو¿ن اسٹریم میں کم از کم 10 ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑا جائے گا، لیکن 20برس میں درکار پانی نہ چھوڑنے کی وجہ سے
پورا انڈس ڈیلٹا تباہ ہو چکا ہے اور سمندر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جب سندھ پانی کی طلب کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ سسٹم میں پانی موجود نہیں، لیکن اب نئے کینال تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ سندھ سوال کرتا ہے کہ جب سسٹم میں پانی نہیں تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے آئے گا؟ لازمی طور پر سندھ کے حصے کا پانی ہی ان کینالوں میں چھوڑا جائے گا، جس سے سندھ پانی کے لیے ترستا رہے گا۔ حکمرانوں کی ان ناپاک سازشوں کے خلاف سندھ گزشتہ چار مہینوں سے سراپا احتجاج ہے۔ سندھ اپنی پرامن اور سیاسی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک یہ کینالوں کا منصوبہ ختم نہیں کیا جاتا اور سندھ کو معاہدے کے مطابق اس کا پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ ایس ٹی پی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ کل، 24 فروری کو لاکھوں سندھی حیدرآباد میں جمع ہو کر ان کینالوں کے خلاف آواز بلند کریں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے پانی پر سندھ کے
پڑھیں:
پانی کے ضیاع پر جمعہ کے خطبات میں آگاہی دینے کا سرکلر لاہور ہائیکورٹ میں پیش
لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مختلف محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
جسٹس شاہد کریم نے درخواست گزار ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ محکمہ اوقاف کی جانب سے پانی کے ضیاع کے بارے میں جمعہ کے خطبے میں آگاہی دینے کا سرکلر عدالت میں پیش کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کی جانب سے نئے سروس اسٹیشنز پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر عدالت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تمام شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پانی کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
عدالت نے گاڑیوں کو پانی کے پائپ کے ذریعے دھونے اور اس عمل کی سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کو بھی قابلِ تعریف قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ پانی کے ضیاع سے متعلق لوگوں کو گھروں پر آگاہی دینا نہایت ضروری ہے۔
ایل ڈی اے نے ایتھلیٹس کے لیے اسپورٹس فیسیلٹیز مفت کرنے کا نوٹیفکیشن اور ٹولنٹن مارکیٹ کی تعمیر نو سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروائی۔ عدالت نے ایم سی ایل اور ایل ڈی اے کو ہدایت کی کہ ری سائیکلنگ پلان کے بغیر گھروں کے نقشے منظور نہ کیے جائیں۔
عدالت نے فیکٹریوں کے ویسٹ واٹر کو ٹریٹمنٹ کے بعد پی ایچ اے کو فراہم کرنے کے اقدامات کرنے کی تجویز دی۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگر کہیں کمرشل سرگرمی کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو ان کے افسران تصاویر کھینچ کر ایپلیکیشن میں اپلوڈ کر دیتے ہیں، جس سے بروقت آگاہی ہو جاتی ہے۔
ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے عمل درآمد رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔