پی ٹی آئی نے سمجھوتے کے تحت عمران کو اندر رکھا ہے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی (آن لائن) سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کی ہڑتال ختم کرا دی ۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ 400 ارب روپے حکومت پاکستان کو دیتے ہیں، معاملے پر وزیرِ خزانہ اور وزیر مملکت سے اس مسئلے سے متعلق بات کروں گا ، پی ٹی آئی والوں نے سمجھوتے کے تحت عمران خان کو اندر رکھا ہے۔گرینڈ الائنس میں شامل تمام
گرینڈ پارٹیاں حکومت کے ساتھ ہیں۔ کراچی کسٹم ہاو¿س میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کسٹمز ایجنٹس کی ایسوسی ایشن نے خط لکھا ہے کہ یہ لوگ 400 ارب روپے حکومت پاکستان کو دیتے ہیں، میں حیران ہوں کہ ہم کدھر جا رہے ہیں، حکومت کا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کسٹمر ایجنٹس کو مخاطب کر تے ہوئے کہا میں آپ لوگوں کا مسئلہ حل کرانے کے لیے آیا ہوں اور میرے کہنے پر ہڑتال ختم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہ سندھ اور پنجاب کے نوگو علاقوں کے لیے فوج کو بلایا جا رہا ہے، جب ہر چیز کے لیے فوج کو بلایا جاتا ہے تو تعریف بھی تو کریں، ہمارے پاس آرمی چیف ایک ٹیم لیڈر کا کردار ادا کررہے ہیں، آرمی چیف نے پہلے ہی ہدایات دی ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلاتہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
(جاری ہے)
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعملپاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگیپاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک