گارڈن سے 2لاپتا بچوں کا معاملہ، سید عبدالرشید کا سندھ حکومت کو 72گھنٹے کا الٹی میٹم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سابق ایم پی اے جماعت اسلامی کے رہنما سید عبدالرشید نے سندھ حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے متاثرہ والدین سے براہ راست ملاقات نہیں کی تو ہم اہل علاقہ کے ساتھ احتجاج کریں گے، انہوں نے اہلیان کراچی سے درخواست کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پران بچوں کی بازیابی کیلیے والدین کی آواز بن جائیں۔ رہنما جماعت اسلامی سید عبدالرشید نے ان خیالات کا اظہار گارڈن حسن لشکری کے رہائشی لاپتا 2 بچوں کے والدین کے ساتھ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 14جنوری کو یہ دونوں بچے علی رضا اور عالیان لاپتا ہوئے، اس دن کے بعد سے آج تک ان بچوں کا کچھ پتا نہیں ہے، حکومت کی جانب سے صرف زبانی کلامی تسلی دی جارہی ہے، 40 روز گزرنے کے بعد محکمہ داخلہ و پولیس کی کارکردگی سب کے سامنے آگئی ہے۔ والدین کی 22 فروری کو ایس ایس پی سٹی لیاری سے ملاقات ہوئی جبکہ آئی جی سندھ کو آج تک توفیق نہیں ہوئی کہ حرف تسلی ادا کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر آکر والدین سے مسلسل دشمنی کے حوالے سے سوالات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر والدین نے ہی ملزمان کو تلاشنا ہے تو یہ محکمے کس لیے موجود ہیں؟۔ سید عبدالرشید نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی بات کی جاتی ہے مگر پولیس آج تک ایک سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں نکال سکی، شہر کے تما داخلی و خارجی راستوں پر کیمرے نصب ہیں لیکن آج تک بچوں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ سید عبد الرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سے میرا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، اہل کراچی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سب متحد ہوکر متاثرہ والدین کا ساتھ دیں تاکہ مستقبل میں کوئی اور بچہ لاپتا نہ ہوسکے۔ عبدالرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے پورے سندھ سے کراچی پولیس میں بھرتیاں کی ہیں لیکن اس کے باوجود شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ بچوں کو بازیاب کرانے کیلیے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں۔ اس موقع پر عالیان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو گمشدہ ہوئے 40 روز گزر گئے ہیں، میں کراچی پاکستان کی رہائشی ہونے کے باوجود لاوارث ہوں، 40 روز سے ہمارے گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، ہماری کسی سے دشمنی نہیں،میری وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ سے درخواست ہے کہ خدارا میرے بچہ کو تلاش کریں ، میرے بچے کو بازیاب کرائیں، نہیں پتا میرا معصوم بچہ کس حالت میں ہے، میرے بچے کو کھانا بھی دیتے ہیں کہ نہیں، نہیں پتا کہ میرا بچہ زندہ ہے یا نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کہا کہ مصطفی کیس کو جلد ہی حل کرلیا گیا مگر ہم غریب ہیں اس لیے ہماری کوئی سنوائی نہیں ہورہی۔ لاپتا بچے علی رضا کے والد عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ میں جماعت اسلامی کا شکرگزار ہوں کہ وہ غریب کی آواز بنے ہیں۔ میں بھی اسی شہر کا باسی ہوں، میں مزدوری کرکے بچوں کو پالتا ہوں، میڈیا پر اتنا ہائی لائٹ ہونے کے باوجود آج تک میرا بچہ بازیاب نہیں ہوسکا، میں بے حد لاچار اور بے بس ہوں، اس ملک میں دہرا قانون ہے، حکمرانوں کے بچوں کو بازیاب کرالیا جاتا ہے۔ دن دہاڑے بچے اغوا کرلیے گئے، ہمارے بچوں کا سراغ نہیں مل سکا، پولیس کا 40 روز بعد بھی وہی جواب ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ سید عبدالرشید انہوں نے بچوں کا
پڑھیں:
قومی اسمبلی: نہری معاملہ، قرارداد ایجنڈے سے نکالنے پر احتجاج کیا، شازیہ مری
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی+خبر نگار)پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پراپنی قرارداد قومی اسمبلی کے سپیکر آفس میں جمع کرادی۔ جبکہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے متعلق قرارداد ایجنڈے سے نکالنے کیخلاف احتجاج کیا ، ترجمان شازیہ مری نے کہا قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے قرارداد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، زرتاج گل وزیر، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے،ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔ کوٹڑی بیراج ڈان سٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عملدرآمد روکا جائے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا کہ ان کی نہروں کے حوالے سے قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اپنے بیان میں کہا ہے کہ 7 اپریل کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی،مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے دوران عمران نیازی نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی جسکی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے شدید مخالفت کی، اگر آج تحریک انصاف قرارداد لا کر اپنی پچھلی غلطی کا ازالہ بھرنا چاہتی ہے، تو آئے ہماری قرارداد کی حمایت کرے۔ ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کردیے۔ پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کی سفارش ایف آئی اے بلوچستان نے کی تھی، محسن نقوی نے کہا کہ متعلقہ افراد بلیک لسٹ سے ہٹانے کے لیے ڈی جی پاسپورٹ کے پاس مروجہ طریقہ کار کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2024میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 13ہزار 722انکوائریاں رجسٹرڈ کیں، آن لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف 832مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ایک ہزار 212افراد گرفتار اور 17مقدمات کے حتمی فیصلے کیے گئے ہیں۔ ملوث افراد سے 65کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کی گئی۔ اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔