کراچی (اسٹاف رپورٹر) مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شریک ملزم شیراز نے مرکزی ملزم ارمغان قریشی سے متعلق اہم انکشافات کردیے۔ تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغان تھانہ بوٹ بیسن، کلفٹن، ساحل اور درخشاں کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے، ملزم ارمغان کال سینٹر اور ویئر ہاؤس چلارہا تھا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ملوث ملزم نعمان و دیگر ساتھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہمصطفی اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفی ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔ لڑکی سے ناراضگی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی، تشدد سے پہلے مصطفی اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد کرنا شروع کردیا۔ مصطفی پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر ہاتھ پاؤں باندھ دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفی کی گاڑی میں رکھا جب مصطفی کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، اس وقت زندہ تھا پھر اسے حب لے جاکر زندہ گاڑی میں جلادیا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ مصطفی کی گاڑی کو آگ لگانے کے بعد ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ پیدل چلے اور پھر ایک ہوٹل پر ناشتہ کیا، ہوٹل والے نے ارمغان کے پاس اسلحہ دیکھ لیا تھا۔ مرکزی ملزم ارمغان کے قریبی دوست نے کہا کہ میں ڈر کے مارے ارمغان کے ساتھ تھا، مجھے ڈر تھا کہ اس کے پاس اسلحہ ہے، یہ مجھے بھی قتل نہ کردے۔ شیراز نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔ ملزم شیراز نے اپنے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارمغان کے کے بعد

پڑھیں:

افغانستان کا پاکستان کے دینی مدارس کے کے لئے امداد کا اعلان

ذرائع کے مطابق ہیبت اللہ اخندزادہ نے وزیر خزانہ اور مرکزی بینک کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستان میں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کی سرحدی ریاستوں کی دینی درسگاہوں کے لئے بطور "مالی امداد" مختص کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں افغان طالبان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی تعاون سے کام کرنیوالے ٹی وی چینل افغانستان انٹرنیشنل نے خبر دی ہے کہ افغان عبوری حکومت کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخندزادہ نے وزیر خزانہ اور مرکزی بینک کے سربراہ کو "نئے سال کے بجٹ" میں پاکستان کے مذہبی مدارس کے لیے 9 ملین ڈالر مختص کرنے کا حکم دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیبت اللہ اخندزادہ نے حال ہی میں وزیر خزانہ محمد ناصر اخند اور طالبان کے مرکزی بینک کے سربراہ نور احمد آغا کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستان میں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کی سرحدی ریاستوں کی دینی درسگاہوں کے لئے بطور "مالی امداد" مختص کریں۔    

متعلقہ مضامین

  • حکومت پنجاب کا سندھ کو زیادہ پانی دیے جانے کا الزام، ارسا نے الزامات مسترد کردیے
  • اداکارہ مہر النسا کو برطانیہ میں جیون ساتھی مل گیا؛ نکاح مسجد میں ہوا
  • ارمغان کے لیپ ٹاپ سے بین الاقوامی مالیاتی فراڈ کے شواہد مل گئے، ماہانہ آمدنی 4 لاکھ ڈالر
  • ججز تبادلہ، سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے 3 ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز
  • مولانا مودودی کے قریبی ساتھی پروفیسر خورشید احمد انتقال کرگئے
  • افغانستان کا پاکستان کے دینی مدارس کے کے لئے امداد کا اعلان
  • بنگلا دیشی عدالت نے سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری کردیے
  • لکی مروت: سی ٹی ڈی نے 3 دہشت گرد ہلاک کردیے
  • ککڑ خاندان میں دراڑ، سونو ککڑ نے نیہا اور ٹونی سے تعلقات ختم کردیے؟