مصطفیٰ قتل کیس ، مرکزی ملزم ارمغان کے ساتھی شیراز نے اہم راز فاش کردیے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مصطفیٰ عامر قتل کیس میں شریک ملزم شیراز نے مرکزی ملزم ارمغان قریشی سے متعلق اہم انکشافات کردیے۔ تفصیلات کے مطابق ملزم ارمغان تھانہ بوٹ بیسن، کلفٹن، ساحل اور درخشاں کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے، ملزم ارمغان کال سینٹر اور ویئر ہاؤس چلارہا تھا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ملوث ملزم نعمان و دیگر ساتھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ شریک ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہمصطفی اور ارمغان دوست نہیں ہیں، مصطفی ارمغان کو منشیات سپلائی کرتا تھا۔ لڑکی سے ناراضگی نے ارمغان کو پاگل کردیا تھا جس کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی، تشدد سے پہلے مصطفی اور ارمغان نے منشیات کا استعمال کیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا اور تشدد کرنا شروع کردیا۔ مصطفی پر کئی گھنٹے گھر میں تشدد کیا اور پھر ہاتھ پاؤں باندھ دیے، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ڈرم لیکر مصطفی کی گاڑی میں رکھا جب مصطفی کو گاڑی میں ڈالا تو اس وقت اس کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا، اس وقت زندہ تھا پھر اسے حب لے جاکر زندہ گاڑی میں جلادیا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ مصطفی کی گاڑی کو آگ لگانے کے بعد ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ پیدل چلے اور پھر ایک ہوٹل پر ناشتہ کیا، ہوٹل والے نے ارمغان کے پاس اسلحہ دیکھ لیا تھا۔ مرکزی ملزم ارمغان کے قریبی دوست نے کہا کہ میں ڈر کے مارے ارمغان کے ساتھ تھا، مجھے ڈر تھا کہ اس کے پاس اسلحہ ہے، یہ مجھے بھی قتل نہ کردے۔ شیراز نے بتایا کہ ارمغان میرے بچپن کا دوست ہے ہم نے تعلیم بھی ساتھ حاصل کی تھی لیکن کچھ عرصے پہلے ارمغان اور میری دوستی ختم ہوگئی تھی جس کے بعد ارمغان میرے گھر آیا تو پھر دوبارہ دوستی ہوگئی۔ ملزم شیراز نے اپنے بیان میں کہا کہ ارمغان کا لائف اسٹائل دیکھ کر متاثر ہوگیا تھا، میرا نوجوانوں کو مشورہ ہے کہ وہ لگژری لائف سے متاثر نہ ہوں، میں نے اور ارمغان نے کئی پارٹیاں ساتھ کی ہیں، ارمغان اپنی والدہ اور والد سے بہت کم ملتا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی تفتیش کا آغاز کردیا، سی آئی اے پولیس
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کے کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔
سی آئی اے نے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو منشیات کے مبینہ کاروبار کی تفتیش سونپ دی۔
ایس آئی یو پولیس ملزم ارمغان پر منشیات کے فروخت کے الزام کی تفتیش کرے گی، تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ کیس کے مرکزی ملزم ارمغان پر ماضی میں بھی منشیات سے متعلق الزامات ہیں۔
حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیںسید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہے کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے،
دوسری جانب کیس میں پولیس نے ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔
ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔
پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کرلیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔