کرم کے وفود کی بیرسٹر سیف سے ملاقات‘ تحفظات سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پشاور (اے پی پی) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے کرم سے تعلق رکھنے والے وفود نے ان کے دفتر میں الگ الگ ملاقاتیں کیں ،ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفود نے بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو اپنے اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی استدعا کی اور اپنی جانب سے امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور امن
کے قیام کے لیے سیکیورٹی فورسز اور حکومت سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی،وفد نے کہا کہ شرپسند عناصر ضلع کرم کے امن کے دشمن ہیں، حکومت پائیدار امن کے لیے شرپسند عناصر کا قلع قمع کرے، بدامنی کے باعث علاقے میں تعلیمی، تجارتی اور دیگر معاشی و سماجی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دونوں فریقین سے امن کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور خلوص نیت کے ساتھ ایک صدی سے زائد پرانے تنازع کے پائیدار حل کے لیے کوشاں ہیں اور حکومت مستقل امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین شرپسند عناصر سے دور رہیں اور ان کی سرکوبی کیلئے حکومت کا ساتھ دیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ شرپسند عناصر اپنی مذموم کارروائیوں کے ذریعے فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم ہم شرپسند عناصر کو ان کے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے،انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر نہ صرف ضلع کرم بلکہ پوری ریاست کے دشمن ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔