الخدمت سندھ کا راشن تقسیم کے لیے فوڈ حب کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کراچی: ڈائریکٹرالخدمت پاکستان احمد جبران بلوچ ، انجینئر عمر فاروق ودیگر الخدمت فوڈ حب کا افتتاح کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) الخدمت فاؤنڈیشن سندھ نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مستحق خاندانوں کو راشن فراہم کرنے کے لیے کراچی میں پہلے فوڈ حب کا افتتاح کردیا۔ افتتاحی تقریب میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے ڈائریکٹر احمد جبران بلوچ، نائب صدر الخدمت فاؤنڈیشن سندھ و ڈائریکٹر کمیونٹی سروسز پروگرام انجینئر عمر فاروق سمیت
دیگر ذمے داران بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے احمد جبران بلوچ نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن ہمیشہ سے دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہی ہے اور رمضان المبارک کے دوران مستحق افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد ضرورت مند افراد کو باعزت طریقے سے راشن فراہم کرنا ہے تاکہ وہ رمضان کی برکتوں سے بھرپور استفادہ کر سکیں۔انجینئر عمر فاروق کاکہناتھاکہ الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے تحت اس رمضان المبارک میں حیدرآباد، سکھر، تھرپارکر اور شکارپور سمیت صوبے بھر میں 15 ہزار سے زاید مستحق خاندانوں کو راشن فراہم کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں کراچی میں ایک فوڈ حب قائم کیاگیاہے جبکہ دوسرے مرحلے میں سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں بھی راشن کی تقسیم کے لیے فوڈ حب قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار شب و روز اس مشن کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں تاکہ کوئی بھی خاندان خوراک کی کمی کا شکار نہ ہو۔الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے اس مہم میں عوام اور مخیر حضرات سے بھی بھرپور تعاون کی اپیل کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت فاو نڈیشن فوڈ حب کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کراچی میں قائم، رمضان اور عیدین کےچاند کا مشاہدہ کیا جائے گا
کراچی:فلکیاتی علوم پر تحقیق اور کہکشائوں، سیاروں اور ستاروں کی حرکت کے مناظر کے مشاہدے کے لیے پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری(رصد گاہ) کراچی میں قائم کردی گئی ہے جہاں سے رمضان اور عیدین کا چاند دیکھا جاسکے گا۔
یہ کراچی میں قائم دوسری رصدگاہ ہے جسے این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سسٹم میں قائم کیا گیا ہے، اس سے قبل فلکیاتی علوم پر تحقیق کے لیے واحد رصدگاہ جامعہ کراچی میں موجود تھی۔
اس رسد گاہ میں اعلی معیار کی جدید ٹیلی اسکوپ موجود ہیں جن میں سے ایک کو موبائل اپلیکیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ رصدگاہ میں آویزاں علیحدہ سے 14 انچ کے لینس پر مشتمل ایک بڑی ٹیلی اسکوپ کا شمار بھی جدید ٹیلی اسکوپ میں کیا جارہا ہے،رصدگاہ سے پہلی بار رمضان کا چاند دیکھنے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر ان بگ ڈیٹا اینڈ کلائوڈ کمپیوٹنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اسماعیل نے "ایکسپریس" سے بات چیت میں یہ دعوی کیا کہ دنیا میں کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری بہت کم ہیں اور این ای ڈی کی رصد گاہ کا شمار بھی اب ان چند ایک کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹریز میں ہورہا ہے جہاں تمام ٹیلی اسکوپ کمپیوٹرز سے configrate ہیں اور ٹیلی اسکوپس کے ذریعے فلکیاتی مناظر کے تجزیوں سے جو ڈیٹا حاصل ہورہا ہے اسے ہم ڈیٹا سینٹر میں اسٹور کررہے ہیں۔
ڈاکٹر اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کے سبب اب کسی بھی محقق کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ رصد گاہ میں آکر ہی ان فلکیاتی مناظر کا مشاہدہ کرے بلکہ وہ آبزرویٹری سے منسلک بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سینٹر کے ذریعے گھر بیٹھے یا کسی دوسرے مقام سے یہ مشاہدہ کرسکتا ہے، اس کے لیے اسے آبزرویٹری سے خدمات لینی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ فلکیاتی ایونٹس پر تحقیق کے سلسلے میں اب این ای ڈی کی ناسا سمیت دیگر فلکیاتی اداروں سے کمیونیکیشن شروع ہوچکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس رصدگاہ کو مکمل طور پر این ای ڈی کے انجینئرز نے تیار کیا ہے رصدگاہ سے رمضان اورعید دونوں چاند کے دیکھنے کا انتظام ہوگا۔
اس موقع پر موجود نیشنل سینٹر کے ٹیم لیڈر عزیر عابد نے بتایا کہ یہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ آبزرویٹری میں موجود ٹیلی اسکوپ سے سورج پر موجود سولر اسپوٹ solar spots سے متعلق ڈیٹا جمع کیا گیا، مختلف algorithm اس پرلاگ آن کیے جس کی مدد سے ہم یہ forecast کرسکے کہ اب یہ "سن اسپوٹ" دوبارہ کب اور کس جگہ آسکیں گے پھر ہم نے اپنی پیش گوئی کی خود validation بھی کی۔
انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں جب مختلف سیارے ایک ساتھ align ہوئے تھے تو اس فلکیاتی منظر کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس وقت 30 کے قریب طلبہ/محقق اس رصدگاہ گاہ سے وابستہ فلکیاتی علوم پر تحقیق کررہے ہیں۔