قیدیوں کو کابینہ کی ناکامی کی قیمت نہیں چکانی چاہیے، اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے اس بات پر تاکید کی کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کی کابینہ کی ناکامی کی قیمت ادا نہیں کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے اس بات پر تاکید کی کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کی کابینہ کی ناکامی کی قیمت ادا نہیں کرنی چاہیے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے تاکید کی ہے کہ قیدیوں کو نیتن یاہو کابینہ کی ناکامی کا خمیازہ نہیں بھگتنا چاہیے۔ اس کمیٹی نے بیان دیا کہ اب بھی 63 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، اور نیتن یاہو، گروگانوں کی جان کی قیمت پر اور اپنی حکومتی اتحادیوں کی خوشنودی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ ٹرمپ اور ان کے نمائندے وٹکوف، نیتن یاہو سے زیادہ قیدیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہوں؟
اہل خانہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں اور باقی ماندہ گروگانوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ لوگ تمہیں حماس کی طاقت ختم کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ گروگانوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہوگا۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے کہا کہ پہلے تمام قیدیوں کو واپس لانا ضروری ہے، اس کے بعد دیگر مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی کابینہ پر دباؤ ڈالیں تاکہ تمام قیدیوں کو ایک ہی مرحلے میں واپس لایا جا سکے۔ انہوں نے تاکید کی کہ گروگانوں کو حکومت کی ناکامی کا تاوان نہیں دینا چاہیے۔ کمیٹی نے مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں فوری داخلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمیں اپنی احتجاجی تحریک کو جاری رکھنا ہوگا جب تک کہ تمام گروگان واپس نہیں آ جاتے۔
ایک ایسا منصوبہ موجود ہے جس کے تحت تمام قیدیوں کا ایک ہی مرحلے میں تبادلہ ہو، اور امریکی حکومت بھی اس کی حمایت کر رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت کو آج 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، لیکن ہمیشہ کی طرح اس نے وعدہ خلافی کی اور قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کابینہ کی ناکامی قیدیوں کو نیتن یاہو مرحلے میں انہوں نے کی قیمت کہا کہ
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے آؤٹ لائن مرتب کی ہے اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام میں اچھا تاثر نہیں جاتا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا ہے کہ مذاکرات ناگزیر ہیں ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں، اگر پارٹی کی اجازت نہ ہو تو اعظم سواتی کوئی مذاکرات نہیں کر سکتے، ہم کسی ڈیل کے لیے مذاکرات نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آوٹ لائن مرتب کی ہوئی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے، ان معاملات کو پبلک ڈومین میں نہیں لانا چاہیے، اس سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے، ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج بھی ہیں، خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہماری حکومت بھی ہے، ریاست کو آگے لے جانے کے لیے بنیادی اصول طے ہونے چاہئیں، انہی اصولوں کے تحت ہم مذاکرات کریں گے۔
اپنا موقف دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ڈیل نہیں مانگ رہے ہیں، ہم مذاکرات کے ذریعے صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں، جس کا مینڈیٹ ہو اس کو حکومت دی جائے۔
رؤف حسن نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام میں کوئی ملک میں پیسہ نہیں لگائے گا، ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے، ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے اعتراضات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ مذاکرات کا مقصد کیا ہے، اگر صاف و شفاف انتخابات ہو جائیں تو کسی جماعت کو اس پر اعتراض نہیں ہو گا، اگر صرف اپنے لیے ڈیل مانگیں تب کسی دوسری جماعت کو اعتراض ہو گا، میرا نہیں خیال کہ صاف و شفاف انتخابات پر کسی جماعت کو اعتراض ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے ہم سے 15 اپریل تک وقت مانگا ہوا ہے اور وہ اپنے فیصلے سے 15 اپریل کو ہمیں آگاہ کریں گے، مولانا کے جواب کے بعد ہم اپوزیشن اتحاد کی لیڈر شپ ترتیب دینے اور دیگر فیصلے کریں گے۔
رؤف حسن نے کہا کہ میں پر امید ہوں لیکن فیصلہ ہمیں نہیں بلکہ مولانا فضل الرحمان کریں گے۔