بھارتی کرکٹر اور ان کی اہلیہ کے درمیان طلاق کی اصل وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹر یوزویندر چاہل اور ان کی اہلیہ دھناشری ورما کے درمیان طلاق کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔
دونوں کے درمیان علیحدگی کی خبریں طویل عرصے سے گردش کر رہی تھیں، اور اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ طلاق لینا چاہتے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جوڑا ممبئی کی ایک عدالت میں پیش ہوا تاکہ طلاق کے معاملے پر قانونی کارروائی مکمل کی جا سکے۔ عدالت میں سماعت کے دوران دھناشری اور چاہل نے اعتراف کیا کہ وہ گزشتہ 18 ماہ سے الگ رہ رہے ہیں۔ جب عدالت نے طلاق کی ممکنہ وجہ پوچھی تو جوڑے نے بتایا کہ انہیں آپس میں مطابقت کے مسائل درپیش تھے جس کے باعث وہ ساتھ نہیں چل سکتے۔
یہ پڑھیں: 4 سال کی شادی میں 18 ماہ کی علیحدگی اور پھر طلاق، وجوہات کیا؟
حال ہی میں رپورٹس سامنے آئیں کہ دھناشری ورما اور یوزویندر چاہل نے اپنی طلاق کو حتمی شکل دے دی ہے۔ تاہم، دھناشری کے وکیل نے اس بات کی تردید کی ہے اور کہا کہ قانونی کارروائی ابھی جاری ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر غور ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا کو رپورٹنگ سے پہلے حقائق کی تصدیق کرنی چاہیے کیونکہ بہت سی گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی کرکٹر اور اہلیہ کے درمیان طلاق ہوگئی
یاد رہے کہ دھناشری ورما ایک معروف ڈانسر، کوریوگرافر اور یوٹیوبر ہیں جبکہ یوزویندر چاہل بھارتی کرکٹ ٹیم کے نمایاں اسپن بولر ہیں، دونوں نے 2020 میں شادی کی تھی لیکن اب ان کی راہیں جدا ہو رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے۔ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ان نوجوانوں کو شہید کیا ہے۔ علی رضا سید نے بتایا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران علاقے کا محاصرہ کیا اور اس موقع پر تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں روزانہ کی بنیاد پر کشمیری عوام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ قابض افواج نہ صرف کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت قتل اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہی ہیں بلکہ خواتین، بزرگوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ںانہوں نے کہابکہ گھروں پر چھاپے اور غیرقانونی نظربندیاں روز کا معمول ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ان ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو دبانا اور تحریکِ آزادی کو کچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام اب دبا ئو ڈال کر بعض کشمیریوں سے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں۔ یہ بھارت کا انتہائی اوچھا ہتھکنڈا ہے اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے جس کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بااثر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دبائو ڈالیں۔