یورپی قوانین کی خلاف ورزی پر گوگل پر بھاری جرمانہ لگانے کی تیاری شروع کر دی گئی، گوگل پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جائے گا، سرچ نتائج میں مجوزہ تبدیلیاں یورپی یونین کے اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹر، حریفوں کے خدشات دور کرنے میں ناکام ہیں۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن گزشتہ سال مارچ سے ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر گوگل کی تحقیقات کر رہا ہے۔ تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز ہے کہ آیا گوگل ذیلی سرچ انجن جیسے گوگل شاپنگ، گوگل فلائٹس اور گوگل ہوٹلز کو حریفوں پر ترجیح دیتا ہے؟ کیا یہ گوگل سرچ رزلٹ پر تھرڈ پارٹی سروسز کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ آنے والے الزامات کا تعلق اس مسئلے سے ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق گوگل نے ای ایم ای اے مقابلے کے ڈائریکٹر اولیور بیتھل کی بلاگ پوسٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ کمپنی کمیشن کے ساتھ متوازن حل تلاش کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

حکام نے کہا کہ حریفوں کو خوش کرنے کے لیے گوگل کے سرچ رزلٹ فارمیٹ میں مزید تبدیلیوں کے نتیجے میں کچھ مددگار فیچرز کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے حالیہ مہینوں میں سرچ رزلٹ فارمیٹس میں متعدد تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، تاکہ قیمتوں کا موازنہ کرنے والی سائٹس، ہوٹلوں، ایئر لائنز اور چھوٹے خوردہ فروشوں کے متضاد مطالبات کو پورا کیا جاسکے، ان میں سے اکثریت نے ان تجاویز کو ڈی ایم اے کے مطابق نہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

یورپی یونین کے اینٹی ٹرسٹ ریگولیٹرز گوگل کی اس دھمکی سے بھی خوش نہیں ہیں کہ اگر وہ حریفوں کے مطالبات کو حل نہیں کرسکتا، تو وہ سرچ رزلٹ میں بلیو لنکس واپس لائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرچ رزلٹ

پڑھیں:

پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ

گوادرمیں ماڑہ کے ساحلی علاقے میں 4 نایاب کچھوؤں کی ہلاکت کے بعد محکمہ تحفظ ماحولیات بلوچستان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 فش کمپنیوں، بی کے ٹریڈنگ (سابقہ زالان کمپنی) اور اوشین تھری اسٹار پر بلوچستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی پر ایک، ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:جرابوں میں نایاب کچھوؤں کی اسمگلنگ میں ملوث چینی باشندے پر فرد جرم عائد

محکمہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ اقدام 9 اپریل 2025 کو دیمی زر کے ساحل پر 4 مردہ کچھوؤں کی دریافت کے بعد کیا گیا۔

ابتدائی تحقیق اور ماہرینِ حیاتیات کی رائے کے مطابق کچھوؤں کی ہلاکت کی ممکنہ وجہ صنعتی آلودگی اور زہریلے مادوں کا اخراج قرار دیا گیا ہے۔

مردہ کچھوے مذکورہ کمپنیوں کے صنعتی یونٹس سے منسلک نکاسی آب کی لائنوں کے قریب پائے گئے، جس سے سمندری ماحول کو لاحق سنگین خطرات کا اشارہ ملتا ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات نے بی کے ٹریڈنگ اور اوشین تھری اسٹار کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو نہ صرف ماحولیاتی ضوابط کی خلاف ورزی بلکہ قومی ماحولیاتی معیار (NEQS) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔

 یہ  بھی پڑھیں:بھگوڑا کچھوا ساڑھے 3 سال بعد ملا تو کتنا فاصلہ طے کر چکا تھا؟

نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کو ماضی میں بھی ماحولیاتی اخراج کو کم کرنے اور ضوابط پر عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئی تھیں، جن پر عمل نہیں کیا گیا۔

محکمہ نے دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 7 روز کے اندر ایک، ایک لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائیں۔بصورتِ دیگر، عدم تعمیل کی صورت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ 10 ہزار روپے روزانہ اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ اقدام نہ صرف سمندری حیات کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ایک واضح مثال بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جرمانہ صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ نایاب کچھوے

متعلقہ مضامین

  •  غزہ میں ہسپتال کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے:پاکستان
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
  • یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی
  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
  • شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں