کویت میں نمائش، پاکستانی اسٹال پر رکھا گیا روبورٹ توجہ کا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کویت میں یوم البہار کلچرل ویلیج میں منعقدہ ثقافتی میلے کے دوران پاکستانی اسٹال پر نمائش کیلئے رکھا گیا ربوٹ مہمانوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
سال 2025 کیلئے کویت کو عرب ثقافت کا دارلخلافہ قرار دئیے جانے کے جشن میں پاکستان سمیت چالیس سے زائد ملکوں کی طرف سے یوم البہار ویلیج میں منعقدہ ثقافتی نمائش میں شرکت شرکت کی۔
نمائش میں ملبوسات، جیولری اور دستکاری کے سٹالز سجائے گئے۔
پاکستانی اسٹال پر شالیں، بیگز ، ہینڈ میڈ جیولری، لکڑی اور پتھر سے بنا آرائشی سامان اور مٹی کے برتنوں کے علاؤہ جدید پاکستان کا چہرہ پیش کرنے کیلئے ربوٹ بھی رکھا گیا۔
سفیر پاکستان ڈاکٹر ظفر اقبال اور کمیونٹی ویلفئیر اتاشی حمزہ توقیر نے سٹال پر مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔
میلے میں پاکستان کی طرف سے خصوصی کلچرل پرفارمنسز بھی پیش کی گئی، بچوں نے چاروں صوبوں کے روایتی ملبوسات زیب تن کرکے دنیا کو اپنی ثقافت سے متعلق آگاہی دی اور گلوکاروں نے اپنی سریلی آواز میں ملی نغمے اور گیت سنا کر میلے میں آئے لوگوں کے دل جیت لیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایس آئی یو ٹی کا تاریخی اقدام؛ پاکستان کا پہلا بچوں کا جدید ترین طبی مرکز کا افتتاح
کراچی:سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے بچوں کے دل اور گردے کے علاج میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے "مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال" کا افتتاح کر دیا ہے، جو پاکستان کا پہلا سرکاری سطح پر بچوں کا جدید ترین طبی مرکز بن گیا ہے۔
ایس آئی یوٹی کے زیرانتظام یہ نیا اسپتال مرکزی عمارت کے قریب واقع ہے اور اس کی تعمیر میں معروف مخیر شخصیت بشیر داؤد کے خاندان نے 7 ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ہے۔
علاوہ ازیں سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے بھی مزید فنڈنگ متوقع ہے تاکہ اس منصوبے کو مزید وسعت دی جا سکے۔
کراچی میں قائم 14 منزلوں پر مشتمل اس جدید اسپتال میں بچوں کے لیے دل کے آپریشن، ڈائیلاسز، یورولوجی اور دیگر پیچیدہ سرجری کی جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں، اسی طرح ماڈیولر آپریٹنگ تھیٹرز، ہائبرڈ کارڈیک کیتھ لیب اور جدید آئی سی یوز جیسی سہولیات کے ساتھ یہ اسپتال بچوں کو عالمی معیار کی نگہداشت فراہم کرے گا۔
ایس آئی یو ٹی کے بانی پروفیسر ادیب رضوی کے فلسفے کے مطابق اس اسپتال میں تمام طبی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جائیں گی۔
ان کا ماننا ہے کہ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی طبقے کی میراث نہیں ہونی چاہیے،"مریم بشیر داؤد چلڈرن اسپتال" صرف ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ یہ اس عزم کی علامت ہے کہ پاکستان کے ہر بچے کو معیاری اور مفت طبی سہولیات مہیا کی جائیں۔
ایس آئی یو ٹی کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 80 ہزار سے ایک لاکھ بچے دل اور گردے کی پیدائشی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ بیماریاں نہ صرف جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں بلکہ بچوں کو معذوری کی طرف بھی لے جا سکتی ہیں۔