امریکا نے پاکستان کیلئے 397 ملین ڈالرز سمیت منجمد فنڈز میں سے 5 ارب ڈالرز جاری کردیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
واشنگٹن:ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی امداد کے منجمد فنڈز میں سے 5.3 ارب ڈالر جاری کر دیے ہیں، جاری فنڈز میں پاکستان میں امریکی حمایت یافتہ پروگرام کیلئے397 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
امریکی کانگریس عہدیدار کے مطابق امریکی حمایت یافتہ پروگرام پاکستان کے ایف 16 طیاروں کے استعمال کی نگرانی سے متعلق ہے، نگرانی میں یقینی بنایا جاتا ہے کہ ایف 16 طیارے انسداد دہشتگرد آپریشنز میں استعمال ہوتے ہیں نہ کہ بھارت کے خلاف۔
خبر ایجنسی کے مطابق یو ایس ایڈ کے پروگراموں کے لیے 100 ملین ڈالر سے کم فنڈز جاری کیے گئے۔ امریکا کی جانب سے جاری کیے گئے زیادہ تر فنڈز سیکیورٹی، انسداد منشیات کی مد میں جاری کیے گئے، جاری فنڈز میں انسانی امداد کا حصہ بہت محدود ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیر ملکی امداد روکنے کا حکم دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.6 فیصد ہے، اگر 29 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا تو یہ 37.6 فیصد ہو جائے گا، اس سے امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے،29 فیصد کا جوابی امریکی ٹیرف لگانے سے سالانہ 1.4 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔
وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔