سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں جنوری 2025ء میں 4 سو سے زائد کمپنیوں کا اندراج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نئی کمپنیوں کے اندراج کی غرض سے ایک معاون اور سازگار ماحول فراہم کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے رواں سال جنوری میں تین ہزار چار سو سے زائد نئی کمپنیوں کا اندراج کر کے ریکارڈ قائم کیا ہے جو گزشتہ سال کی ماہانہ اوسط سے اُنتالیس فیصد زیادہ ہے۔ یہ ایکمثبت پیشرفت ہے جو پاکستان کے کاروباری ماحول میں ترقی کی علامت ہے۔
نئی اندراج شدہ کمپنیوں میں چھ سو باون کمپنیاں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے شعبے سے چار سو تریسٹھ تجارت، چار سو گیارہ خدمات اور تین سو گیارہ رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبوں کی ہیں۔اس کے علاوہ سیاحت، ٹرانسپورٹ، خوراک، مشروبات اور صحت عامہ جیسے شعبوں سے متعلق کمپنیوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کورنگی بھٹائی کالونی اور گردونواح میں تجاوزات کیخلاف آپریشن
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کی ہدایت پر کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے بھٹائی کالونی اور گردو نواح میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز ہوگیا۔مذکورہ تجاوزات سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر تھی۔چیف ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ کورنگی کریک فیصل منیر وٹو تجاوزات کے خلاف آپریشن کی براہ راست مانیٹرنگ کررہے ہیں۔آپریشن کے پہلے روز کارروائی کے دوران درجنوں تجاوزات کو مسمار کر دیا گیا اورٹریفک کی روانی میں خلل پیدا کرنے والے تجاوزاتی سامان کو ضبط کرلیا گیا۔ اس موقع پر انفورسمنٹ ٹیم کے انچارج کامران خان نے بتایا کہ لوگوں کو نوٹسز دینے کے باوجود تجاوزات نہیں ہٹائی گئیں جس کے بعد مذکورہ آپریشن شروع کیا گیا اب ہماری انفورسمنٹ ٹیم روزمرہ کی بنیاد پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے کاروائیاں کرتی رہے گی۔ اس حوالے سے چیف ایگزیکٹوآفیسرکنٹونمنٹ بورڈ کورنگی کریک فیصل منیر وٹو کا کہنا ہے کہ عوام کے لئے پریشانی کا باعث بننے والی تجاوزات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے بھٹائی کالونی کی عوام سے بھی اپیل کی کہ علاقے کی بہتری کے لئے ہمارا ساتھ دیں اور اسے صاف ستھرا اور مثالی ایریا بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ریکارڈ میں بھی 413 سگریٹ برانڈز موجود نہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 413 سگریٹ برانڈز میں سے صرف 19 سگریٹ برانڈز پر ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سٹیمپ پائی گئی۔ 413 میں سے صرف 95 سگریٹ برانڈز پر حکومت پاکستان کے منظور کردہ تصویری و تحریری ہیلتھ وارننگ موجود تھیَ۔286 سگریٹ برانڈزپر نہ تو منظور کردہ ہیلتھ وارننگ تھی اور نہ ہی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ٹیکس سٹییمپ موجود پائی گئی۔ پاکستان میں سگریٹ پیکٹ پر تصویری ہیلتھ وارننگ کا قانون 2009 میں نافذ ہوا تھا۔ 16 سال گزرنے کے بعد بھی حکومت پاکستان کی منظور شدہ ہیلتھ وارننگ کے بغیر سگریٹ پیکٹ سرعام فروخت ہو رہے ہیں۔2021 میں سگریٹ انڈسٹری میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا گیا تھا۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرنے کا مقصد سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کو روکنا تھا۔ ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سٹیمپ کے بغیر 54 فیصد غیر قانونی سگریٹ فروخت ہو رہے ییں۔ رپورٹ کے مطابق 332 سگریٹ برانڈز حکومت پاکستان کی جانب سے طے کردہ کم ازکم قیمت 162.25 روپے سے بھی کم پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپنین ریسرچ (IPOR) ایک آزاد تحقیقی ادارہ ہے جو پاکستان بھر میں سماجی مسائل، جمہوریت اور سروس کی ترسیل پر عوامی رائے کو بہترین طریقے سے جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔