مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان کا منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ارمغان کے گھر میں غیر قانونی کال سینٹر چلایا جاتا تھا، ا یف آئی اے سائبر کرائم اے وی سی سی کی تفتیش میں معاونت کرے گی۔ فوٹو فائل
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں نامزد ملزم ارمغان کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے عدالت میں ملزم کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا، شواہد دیکھ کر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیل کی گئی رپورٹ پولیس حکام کے حوالے کر دی گئی، لاش سے لیے گئے نمونے مصطفیٰ عامر کے ہی ہیں۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے گھر میں غیر قانونی کال سینٹر چلایا جاتا تھا، ایف آئی اے سائبر کرائم اے وی سی سی کی تفتیش میں معاونت کرے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کے گھر سے ملنے والے لیپ ٹاپس اور دیگر شواہد میں پولیس کی معاونت کریں گے۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر کی قبر سے لیے گئے نمونے مصطفیٰ عامر کے ہی ہیں، سندھ فارنزک لیب نے نمونوں کی رپورٹ تیار کرلی۔
شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کو کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا کپڑوں سے باندھا اورحب میں جلا دیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا، تشدد کرنا شروع کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیل کی گئی رپورٹ پولیس حکام کے حوالے کر دی گئی، لاش سے لیے گئے نمونے مصطفیٰ عامر کے ہی ہیں۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیب گزشتہ رات سے کام کر رہی تھی، ایمرجنسی بنیاد پر ایک روز میں رپورٹ تیار کی گئی۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلا دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عامر کے ہی ہیں کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ نمونے مصطفی سے لیے گئے
پڑھیں:
مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا، ملزم شیراز کا انکشاف
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں نے مصطفیٰ کو قتل کس طرح کیا گیا، ملزم شیراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کردیے۔
ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا کہ مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا۔
شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کو کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا، کپڑوں سے باندھا اور حب لے جاکر جلا دیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا، تشدد کرنا شروع کر دیا۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ تشدد کرنے کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے، گھر سے پیٹرول کا ڈرم لے کر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا، اسے
زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا، مصطفیٰ کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا۔
شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلا دیا تھا۔
8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔