پی ڈی پی کی لیڈر نے کہا کہ لوگ اس وقت کو دیکھ رہے ہیں اور اگر وہ (این سی) اسمبلی میں بل کو مسترد کرتے ہیں تو یہ این سی کی ترجیحات اور حساسیت کے بارے میں بہت کچھ بتائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی لیڈر التجا مفتی نے ہفتے کے روز جموں و کشمیر میں شراب پر مکمل پابندی کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے ایک دستخطی مہم شروع کی اور سیاسی مخالفین سے تعاون طلب کیا۔ یہ اقدام جموں و کشمیر اسمبلی کے پہلے بجٹ اجلاس سے پہلے آیا ہے، جس میں پی ڈی پی اور حکمراں نیشنل کانفرنس (این سی) کے اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے بل پیش کئے ہیں، اجلاس 3 مارچ سے جموں میں شروع ہوگا۔ التجا مفتی نے نیشنل کانفرنس، بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز کانفرنس سے حمایت مانگی جنہوں نے ایوان میں بل کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں سماجی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری نوجوانوں کو منشیات اور شراب کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بہار، گجرات اور ناگالینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے پی ڈی پی کی لیڈر نے جموں و کشمیر کو شراب پر پابندی والی ریاست بنانے کی وکالت کی۔

التجا مفتی نے کہا کہ اس کا سیاحت سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت کو شراب کی فروخت سے ٹیکس اکٹھا کرنے کے بجائے ریونیو حاصل کرنے کے متبادل طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ التجا مفتی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو بل پیش کرنے پر مجبور کیا گیا جب ان کی پارٹی کے ایک ایم ایل اے نے ایوان میں پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا۔ 82 ایم ایل اے نے اپنے بل پیش کئے ہیں۔ سرینگر میں پی ڈی پی ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شراب اور منشیات کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ آگ کی طرح پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں بیداری لانا چاہتے ہیں اور ہمارے ایم ایل اے نے شراب پر پابندی کے لئے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا ہے۔

پہلے یہ پروگرام دفتر کے باہر شیر کشمیر پارک میں ہونا تھا لیکن جموں و کشمیر پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی۔ نوجوانوں میں منشیات اور شراب کی بڑھتی ہوئی لت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے معاشرے کے سماجی اور اخلاقی تانے بانے تباہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں شراب کی دکانوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب یہ آسانی سے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عوام ہماری مہم کی حمایت کریں اور شراب پر پابندی کے بل پر ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے نیشنل کانفرنس پر الزام لگایا کہ وہ فاروق عبداللہ کی قیادت والی حکومت کے دوران 1984ء میں شراب پر پابندی کے بل کو روک رہی تھی۔ سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا کہ لوگ اس وقت کو دیکھ رہے ہیں اور اگر وہ (این سی) اسمبلی میں بل کو مسترد کرتے ہیں تو یہ این سی کی ترجیحات اور حساسیت کے بارے میں بہت کچھ بتائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شراب پر پابندی نیشنل کانفرنس پابندی کے پی ڈی پی شراب کی بل پیش

پڑھیں:

زبان اور تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا غیور قوموں کی نشانی ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ کچھ عناصر اردو اور کشمیری زبانوں کو علاقائی اور مذہبی رنگت دیکر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ہمیں ان عناصر کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عالمی یوم مادری پر اپنے پیغام میں کہا کہ اپنی زبان، تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا باغیور قوموں کی نشانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جن اقوام نے اپنی زبان، تہذیب و تمدن اور کلچر کو فراموش کیا ان کا نام و نشان ہی تاریخ بن کے رہ گیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کی تمام زبانوں کو تا قیامت زندہ رکھنے سے ہی ہماری انفرادیت، پہنچان اور کشمیریت کو زندی رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ دشمن عناصر اردو اور کشمیری زبانوں کو علاقائی اور مذہبی رنگت دیکر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ہمیں ان عناصر کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان زبانوں کی حفاظف اور رکھوالی کریں۔

جموں و کشمیر میں بھی آج عالمی مادی زبان کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگاہی کے طور مختلف سیمینار، سمپوزیم اور دیگر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ ایسے میں مادری زبان کے دن پر جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ اینڈ کلچر کی جانب سے ایک خاص مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ جس میں الگ الگ علاقائی زبانوں میں مہارت اور دسترس رکھنے والے شعراء حضرات نے اپنا اپنا کلام پیش کیا اور مادی زبانوں کی اہمیت و افادیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ گلوبلائزیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں کئی مقامی زبانیں معدومیت کے دہانے پر ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس مسئلے کو تسلیم کیا اور اس دن کا آغاز کیا تاکہ لوگوں کو اپنی مادری زبان کا احترام اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے ترغیب دی جا سکے۔ ہر زبان ایک میراث ہے جسے ثقافتی تنوع اور بین الثقافتی مکالمے کو یقینی بنانے کے لئے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بی جے پی کشمیریوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے پر تلی ہوئی ہے، حمید کرہ
  • بھارت ترکیہ کے صدر کے کشمیر پر حالیہ بیان سے تلملا اٹھا
  • مقبوضہ کشمیر، آغا سید حسن کا شراب اور منشیات کے پھیلاﺅ پر اظہار تشویش
  • پاکستانی ٹیم کی حمایت یا مفتی قوی سے شادی کا معاملہ ، راکھی ساونت کو پولیس نے کیوں طلب کیا ؟
  • مفتی قوی سے شادی یا پاکستانی ٹیم کی حمایت؛ راکھی ساونت کو پولیس نے کیوں طلب کیا ؟
  • زبان اور تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا غیور قوموں کی نشانی ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
  • سیاسی مخالفین کے خلاف ہمارا مجموعی سیاسی کلچر
  • بطور وزیراعلیٰ پارٹی کی سو فیصد حمایت حاصل ہے، سرفراز بگٹی
  • مودی حکومت ریاستی درجے کی بحالی کے معاملے پر کشمیریوں کے جذبات سے کھیل رہی ہے، طارق قرہ