کراچی:پاکستان کو مشرق وسطیٰ، افریقا اور یورپ کے خطوں سے منسلک کرنے والی زیر سمندر انٹرنیٹ کیبل افریقا-1 کراچی پہنچ گئی ہے۔ ہفتے کے روز اس کیبل کو کراچی کے ساحل پر پی ٹی سی ایل کی لینڈنگ سائٹ سے منسلک کر دیا گیا۔

یہ پیش رفت پاکستان میں ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے فروغ اور استحکام کی جانب ایک انقلابی قدم  قرار دی گئی ہے۔

افریقا-1 کیبل سسٹم 10,000 کلومیٹر پر محیط ہے اور اس میں جدید ترین ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ یہ کیبل سسٹم پاکستان کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، سوڈان، الجیریا، فرانس، کینیا اور جبوتی جیسے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل مقامات سے جوڑے گا۔ یہ کیبل مصری شاہ، ڈی ایچ اے، فیز-6 اور کراچی میں پی ٹی سی ایل ایکسچینج سے منسلک ہوگی، جس سے عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔

پی ٹی سی ایل نے افریقا-1 کیبل سسٹم میں5 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ سرمایہ کاری افریقا-1 کیبل سسٹم کنسورشیم میں شمولیت کے باضابطہ معاہدے کے بعد کی گئی ہے۔ اس کنسورشیم میں دنیا کی صف اول کی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیاں شامل ہیں، جن میں موبائلی (سعودی عرب)، ای اینڈ (متحدہ عرب امارات)، G42 (متحدہ عرب امارات)، ٹیلی کام ایجپٹ (مصر)، زین اومان انٹرنیشنل (زیڈ او آئی)، الجیری ٹیلی کام، ٹیلی یمن اور دیگر عالمی سروس فراہم کنندگان شامل ہیں۔

پی ٹی سی ایل کے گروپ نائب صدر انٹرنیشنل بزنس سید محمد شعیب نے اس سلسلے میں کہا کہ افریقا-1 کیبل سسٹم کنسورشیم میں شمولیت پاکستان کے ڈیجیٹل وژن 2030کے عین مطابق ہے۔ یہ شراکت ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کر کے لوگوں کو بااختیار بنانے کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل اہم بین الاقوامی مراکز سے مضبوط اور قابل اعتماد روابط قائم کر کے تیز رفتار اور عالمی معیار کی انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے، جس سے مختلف شعبوں میں جدت کو فروغ ملے گا اور عالمی معیشت میں پاکستان کی حیثیت مزید مضبوط ہوگی۔

افریقا-1 کیبل سسٹم کی تکمیل 2026 کے اوائل میں متوقع ہے۔ فعال ہونے کے بعد یہ پی ٹی سی ایل کی صلاحیت کو مزید بہتر بنائے گی تاکہ عالمی معیار کی قابل اعتماد انٹرنیٹ خدمات فراہم کی جا سکیں۔ اس سے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر ایک ترجیحی ٹیلی کام آپریٹر کے طور پر کمپنی کو مزید استحکام ملے گا۔

نومبر2020 میں پی ٹی سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے افریقا-1 سب میرین کیبل پروجیکٹ کے لیے 59.

5 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی منظوری دی۔ اس اقدام کا مقصد یو اے ای، یورپ اور افریقا کے درمیان رابطہ فراہم کرنا ہے۔ کمپنی نے اس پروجیکٹ میں 2021 سے اپنے کیپیکس کے حصے کے طور پر سالانہ سرمایہ کاری کرنا شروع کی۔ 2025 تک کل سرمایہ کاری کا تقریباً 75 فی صد 4سالوں میں مکمل ہو چکا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ مکمل یا زیادہ سے زیادہ پروجیکٹ لاگت اس سال تک پہنچ جائے گی۔

افریقا-1 سب میرین کیبل پروجیکٹ کی تکمیل پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ پروجیکٹ نہ صرف پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل نیٹ ورک سے جوڑے گا بلکہ ملک کی معیشت کو بھی مضبوط بنائے گا۔ اس کی تکمیل کے بعد پاکستان تیز رفتار اور قابل اعتماد انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا، جس سے مختلف شعبوں میں ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افریقا 1 کیبل سسٹم پی ٹی سی ایل سرمایہ کاری سے منسلک

پڑھیں:

غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ

جدہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا عرب نشریاتی ادارے کے مطابق شہزادہ فیصل نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی حکومت پر دباﺅ ڈالنا چاہیے کہ وہ غزہ کو امداد کی فراہمی کی اجازت دے.

(جاری ہے)

انطالیہ میں غزہ کی جنگ بندی کے بارے میں عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کو واضح طور پر مسترد کیا جاتا ہے، سعودی عرب جنگ بندی مذاکرات میں مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتا ہے اجلاس میں انکلیو میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ساتھ فوری اور پائیدار جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اجلاس میں فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حقوق کے استعمال کے قابل بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا.

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق کسی بھی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں اس کا اطلاق ہر طرح کی نقل مکانی پر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فلسطینیوں کی بعض اقسام کی روانگی کو رضاکارانہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ رضاکارانہ انخلا کی بات نہیں کر سکتے جب کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ اگر امداد نہیں مل رہی ہے، اگر لوگوں کو کھانا، پانی یا بجلی نہیں مل رہی ہے اور اگر انہیں مسلسل فوجی بمباری کا خطرہ ہے تو یہاں تک کہ اگر کسی کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو یہ رضاکارانہ انخلا نہیں ہے یہ جبر کا تسلسل ہے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی تجویز جس میں فلسطینیوں کی روانگی کو فریم کرنے کی کوشش کی گئی ہے یا جسے ان حالات میں رضاکارانہ انخلا کا موقع کہا جاتا ہے محض حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے.

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس حقیقت کی وضاحت جاری رکھنی چاہیے لگاتار کام کرنا چاہیے اور امید ہے کہ یہ پیغام سب کے لیے واضح ہو گا خاص طور پر اس ایکشن پلان کے فریم ورک کے اندر جس پر ہم نے آج کمیٹی میں اتفاق کیا ہے سعودی وزیر خارجہ نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی جن میں یہودی بستیوں کی توسیع، گھروں کو مسمار کرنا اور زمین پر قبضہ شامل ہے.

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • کم عمرونوجوان صارفین میں محفوظ ڈیجیٹل عادات کے فروغ کیلئے ٹک ٹاک نے والدین کے کنٹرول کا فیچرمتعارف کردیا
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ
  • پاکستان کی پارلیمانی سفارت کاری کی عالمی سطح پر تاریخی فتح ! یوسف رضا گیلانی بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے بانی چیئرمین منتخب
  • پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • پشاور زلمی کا نیا ڈیجیٹل قدم- جنت مرزا ٹیم کی سوشل میڈیا ایمبیسیڈر مقرر
  • بیرونی سرمایہ کاری اور بزنس فورمز سے پاکستانی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، وزیر اطلاعات
  • پاکستان اور ترکیہ میں بڑے مشترکہ معاہدے پر دستخط
  • پاکستان کوسرمایہ کاری کے حوالے سے خوشخبریاں مل رہی ہیں ، کامران ٹیسوری