آزادی فلسطین و قبلہ اول کے شہداء کو نہیں بھولیں گے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
مرکزی امامبارگاہ جیکب آباد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان کے غیرت مند مسلمان کبھی بھی آزادی فلسطین و قبلہ اول کے شہداء کو نہیں بھولیں گے اور ان مجرموں کو بھی کبھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے بیت المقدس اور سرزمین فلسطین کیساتھ خیانت کی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ 23 فروری یوم تجدید عہد وفا ہے۔ ہم شہید سید حسن نصر اللہ کے ساتھ عہد وفا کی تجدید کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کے راستے کو ان کے افکار کو اور ان کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ یہ بات انہوں نے مرکزی امام بارگاہ جیکب آباد میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر شہید مقاومت علامہ سید حسن نصراللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کی یاد میں شمعیں روشن کرکے ان شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ 23 فروری کو دنیا بھر کی طرح وطن عزیز پاکستان میں بھی شہدائے قدس کی یاد میں مجالس عزاء منعقد اور شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کرکے شہدائے مقاومت اور شہداء فلسطین کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ پاکستان کے شیعہ سنی مسلمان دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ ہم مقاومت فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پاکستان کے غیرت مند مسلمان کبھی بھی آزادی فلسطین و قبلہ اول کے شہداء کو نہیں بھولیں گے۔ اور ان مجرموں کو بھی کبھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے بیت المقدس اور سرزمین فلسطین کے ساتھ خیانت کی۔ انہوں نے کہا کہ شہداء زندہ ہیں۔ دنیا یہ جان لے اس جنگ کے فاتح غزہ کے مظلوم عوام حماس اور حزب اللہ ہیں امریکا اور اسرائیل کے مقدر میں ذلت و رسوائی کا طوق ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود کرتے ہوئے شہداء کو نے کہا
پڑھیں:
فضل الرحمان کا حکومت پر طنز اور فلسطین سے یکجہتی کا اعلان: کراچی میں اسرائیل مردہ باد مارچ ہوگا
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت ایک پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب و غریب ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں بیٹھا ہے اور حکومت کسی اور کی مان رہی ہے اسلام آباد میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی انہوں نے جواب دیا کہ ایسی معیشت پر لعنت ہے جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلتی ہو انہوں نے کہا کہ جب مشرکین مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے تھے تب بھی اللہ نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں اور پھر اسلام کا غلبہ ہوا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کے بارے میں مشورے دینے والے خود مجھ سے بات کر چکے ہیں وہ ٹی وی پر فلسفے جھاڑتے تھے لیکن ہم نے انہیں جلسوں اور ملین مارچ کے ذریعے خاموش کرا دیا انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اگر آج پاکستان مسلمانوں کی جنگ نہیں لڑتا تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر واضح مؤقف اپنائے اور ڈرنے کے بجائے اللہ کا حکم مانے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کا حکم موجود ہے کہ غیر مسلموں کا داخلہ بند کرو پاکستان کو اپنے وسائل خود کے لیے استعمال کرنا ہوگا ہمیں ہمیشہ بھیک اور قرضے مانگنے کی عادت رہی ہے لیکن اب خودداری کا راستہ اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک بار کہا تھا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں جس پر میں نے کہا کہ غلامی کو ماننا اور غلامی کو قبول کرنا دو الگ باتیں ہیں غلامی پر سر جھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والا ایک نہیں ہو سکتا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ ہوگا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد ضلعی سطح پر مظاہرے کریں تاکہ فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ کراچی کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا ہم خود بھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور آپ کو بھی نہیں بیٹھنے دیں گے