تحریک انصاف عمران خان کی رہائی نہیں چاہتی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سینئر سیاستدان فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف نہیں چاہتی کہ عمران خان رہا ہوں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف عمران خان کی رہائی نہیں چاہتی، انہوں نے ایک سمجھوتے کے تحت بانی پی ٹی آئی کو اندر رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ اور پنجاب کے نوگو علاقوں کے لیے پاک فوج کو بلایا جارہا ہے، جب ہر کام کے لیے فوج کو بلانا ہے تو پھر تعریف بھی تو کی جائے، اس وقت آرمی چیف ایک ٹیم لیڈر کا کردار ادا کررہے ہیں۔
سینیئر سیاستدان نے کہاکہ پاکستان کسٹمز ایجنٹس کی ایسوسی ایشن نے ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ یہ لوگ 400 ارب روپے حکومت پاکستان کو ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے پہلے ہی ہدایات دی ہوئی ہیں، میں آپ لوگوں کا مسئلہ حل کرانے کے لیے آیا ہوں۔
فیصل واوڈا نے کہاکہ ہمیں پاکستان کی ترقی کے لیے سوچنا ہوگا، وزیر خزانہ اچھے آدمی ہیں، ابھی میں نے 50 سے 60 ارب روپے کی چوری پکڑی ہے، اور اس پر کام بھی ہورہا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی سیف اللّٰہ خان کی جانب سے احتجاج کی کال واپس لینے کا اعلان کردیا گیا۔
مزیدپڑھیں:کے ایچ آئی ایوارڈز 4.
0: کراچی میں مثبت سماجی تبدیلی کے معماروں کی خدمات کا اعتراف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نے کہاکہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔