کے ایچ آئی ایوارڈز 4.0: کراچی میں مثبت سماجی تبدیلی کے معماروں کی خدمات کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں مثبت سماجی تبدیلی لانے والے اداروں اور افراد کی خدمات کو سراہنے کے لیے کے۔ الیکٹرک کے زیرِ اہتمام چوتھے کے ایچ آئی ایوارڈز کی شاندار تقریب منعقد ہوئی۔ رواں سال 13 مختلف کیٹیگریز میں 45 فاتحین کو ایوارڈز دیے گئے، جنہیں مجموعی طور پر 60 ملین روپے کی رعایت بجلی کے بلوں میں فراہم کی جائے گی۔
اس سال ایوارڈز کے لیے 166 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں 41 پہلی بار درخواست دینے والے تھے۔ ایک شفاف اور آزاد آڈٹ کے بعد، 129 درخواست دہندگان نے اپنے منصوبے ایک معزز جیوری کے سامنے پیش کیے۔ ایوارڈز میں صحت عامہ، تعلیم، پائیداری، تحفظ، روزگار و پیشہ وارانہ تربیت، ڈیجیٹل رسائی و شمولیت، کمیونٹی ڈیولپمنٹ، ورثہ و ثقافت سمیت مختلف شعبے شامل تھے۔
کے۔ الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے اس موقع پر کہا: “کے ایچ آئی ایوارڈز ایک ادارہ جاتی سطح کا ایسا پلیٹ فارم ہے جو نہ صرف مثبت سماجی اقدامات کو سراہتا ہے بلکہ تبدیلی کے خواہاں افراد اور اداروں کو یکجا کرتا ہے، تاکہ وہ کراچی کی ترقی کے سفر کو آگے بڑھا سکیں۔ مجھے خوشی ہے کہ الحمدللہ، کے۔ الیکٹرک کے بورڈ کے تعاون سے ہم نے انعامی رقم کو 40 ملین سے بڑھا کر 60 ملین روپے کر دیا ہے، جو ہمارے غیر متزلزل یقین کی عکاسی کرتا ہے کہ کمیونٹی کی سطح پر کیے جانے والے مثبت اقدامات حقیقی اور دیرپا اثرات مرتب کرتے ہیں۔”
ایوارڈز کے شفاف عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے، کے۔ الیکٹرک بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن اور ایوارڈ جیوری کے چیئرمین سعد امان اللہ خان نے کہا: “ترقی کسی ایک ادارے کے بس کی بات نہیں، بلکہ اس کے لیے ایک مربوط ماحولیاتی نظام درکار ہوتا ہے، جہاں تبدیلی کے خواہاں اور معاونین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ کے ایچ آئی ایوارڈز اس تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کر رہا ہے، جو کراچی کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے والے افراد اور اداروں کو یکجا کرتا ہے۔ اس ایوارڈ کے شفاف اور آزادانہ جانچ کے عمل کی قیادت ایک معزز جیوری نے کی، جسے عالمی شہرت یافتہ آڈٹ فرم EY کی معاونت حاصل رہی، تاکہ یہ ایوارڈز خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر دیے جا سکیں۔”
کے۔ الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکومز آفیسر سعدیہ دادا نے کہا: “جب ہم نے اس سفر کا آغاز کیا، تو ہمارا مقصد کارپوریٹ گِونگ میں شفافیت اور مساوات کو یقینی بنانا تھا۔ اسی لیے ہم نے یہ ایوارڈز تخلیق کیے، تاکہ ادارے خود درخواست دے سکیں اور اپنے کام کا اعتراف حاصل کر سکیں۔ اس اقدام کو جو چیز منفرد بناتی ہے، وہ اس کا منظم ڈھانچہ ہے—ہم نے اسے ایک انجینئرنگ ذہنیت کے ساتھ ترتیب دیا، تاکہ ہر عنصر اثر پذیری کے بڑے نظام کا حصہ بنے۔ اس سال ہمیں 166 درخواستیں موصول ہوئیں—166 ایسے ادارے جو مثبت تبدیلی کے لیے آگے بڑھے۔ آج ہم ان 41 اداروں کو سراہتے ہیں جنہوں نے پہلی بار درخواست دی، جبکہ 10 نئے فاتحین اس پلیٹ فارم کا حصہ بنے۔ خصوصی طور پر ان نو خواتین کی قیادت میں چلنے والے اداروں کے لیے ایک زبردست داد، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ خواتین نہ صرف حقیقی تبدیلی لا رہی ہیں بلکہ کراچی کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے کو بھی بلند کر رہی ہیں۔”
اس سال تقریب میں کئی نمایاں اداروں کی خدمات کو سراہا گیا، جن میں کے ڈی ایس پی، کے وی ٹی سی، سیلانی، کھارادر جنرل اسپتال اور جی آئی اے شامل ہیں، جنہوں نے اپنی بے لوث خدمات کے اعتراف میں دو، دو ایوارڈز حاصل کیے۔ اس کے علاوہ، ہینڈز، انڈس اسپتال، ایل آر بی ٹی، اور بیت السکون جیسے ممتاز فلاحی ادارے بھی فاتحین میں شامل رہے۔
کے ایچ آئی ایوارڈز 2024 کے فاتحین میں 10 نئے ادارے بھی شامل ہوئے، جنہوں نے اپنے شعبوں میں نمایاں اثرات مرتب کیے۔ ان میں دربین، ڈریم فاؤنڈیشن ٹرسٹ، کھارادر جنرل اسپتال، تحریک نسواں، چارٹر فار کمپیشن، الفت ویلفیئر آرگنائزیشن، دعا فاؤنڈیشن، ٹرانسپیرنٹ ہینڈز، شائن ہیومینٹی اور مہردار آرٹ اینڈ پروڈکشن شامل ہیں۔ ان کی کامیابی کراچی میں سماجی ترقی میں کردار ادا کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی عکاسی کرتی ہے، جس سے مستقبل میں مزید ادارے بھی متاثر ہوں گے۔
کے ایچ آئی ایوارڈز کا یہ ایڈیشن نہ صرف مثبت سماجی اقدامات کو اجاگر کرنے بلکہ کراچی کے غیر منافع بخش ماحولیاتی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے کے۔ الیکٹرک کے عزم کی ایک اور توثیق ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الیکٹرک کے تبدیلی کے کے لیے
پڑھیں:
چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، وہ تکلیف میں ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں اچھا کام ہوتا ہے چند عناصر بےبنیاد پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہماری شان اور سر کا تاج ہیں، اُڑان پاکستان منصوبے کے تحت پاکستان مزید ترقی کرے گا۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان میں اوورسیز پاکستانی کنونشن ہو رہا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں کی خدمات کو سراہنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں، وہ ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، یہ کنونشن اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک و قوم کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری کا ساز گار ماحول ہے۔