روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنے کا امکان، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں یوکرین اور روس کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنے کا امکان موجود ہے اور فی الحال 9 مئی کو روس جانے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ہفتہ کے روز چائنا میڈیا گروپ نے اطلاع دی کہ امریکہ نے یوکرین کے مسئلے پر اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے۔ قرارداد کا مسودہ تین پیراگرافس پر مشتمل ہے، جس میں ‘روس یوکرین تنازع میں جانی نقصان پر سوگ منانا ، پرامن طریقوں سے تنازعے کے حل کا اعادہ، تنازعے کو جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ، اور یوکرین اور روس پر دیرپا امن تک پہنچنے پر زور دینا شامل ہے۔روس نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ اس مسودہ قرارداد میں ترامیم کا مطالبہ بھی کیا کہ مسودے کے متن میں ‘مسئلے کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا کا فقرہ شامل کیا جائے۔تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ قرارداد کے مسودے پر کب ووٹنگ چاہتا ہے۔ اس سے قبل روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ امریکہ نے روس کی مذمت اور یوکرین کی حمایت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایک اور قرارداد کے مسودے کو مشترکہ طو رپر پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کے ٹیرف پر پاکستان کا محتاط رویہ، جوابی اقدام کا امکان رد
امریکہ کی جانب سے ممکنہ اضافی ٹیرف کے اعلان کے بعد عالمی تجارتی ماحول میں پیدا ہونے والی غیریقینی صورتحال پر پاکستان نے محتاط مؤقف اپنایا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ان اقدامات کے جواب میں کسی قسم کا تجارتی ردعمل دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
محمد اورنگزیب نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں سے ضرور پریشانی ہے کیونکہ صورتحال غیریقینی ہے، اس لئے اس وقت پاکستان کا مؤقف جارحانہ نہیں بلکہ تدبر اور حکمت عملی پر مبنی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت اس بات پر غور کرنے کا ہے کہ ہم اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں۔‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان امریکہ کے خلاف کوئی تجارتی اقدام اٹھائے گا، تو ان کا دوٹوک جواب تھا: ’نہیں۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے دنیا کے بیشتر ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت پاکستان پر بھی 29 فیصد ٹیرف عائد ہونا تھا۔ تاہم حالیہ اعلان میں ان ٹیرفس کے اطلاق کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے، اور اس دوران کم از کم 10 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا۔
وزیر خارجہ نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’میرے خیال میں ہمیں اس معاملے پر امریکہ سے بات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے تجارتی و سفارتی اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشمکش میں پاکستان پھنس رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’امریکہ طویل عرصے سے ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، صرف تجارت ہی نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات میں بھی۔ چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ پاکستان ان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن روانہ کرے گا، تاکہ ٹیرف سمیت دیگر تجارتی امور پر براہ راست بات کی جا سکے۔
اسی تناظر میں اسلام آباد میں حال ہی میں ہونے والے منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں وزیراعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، ’پاکستان میں کھربوں روپے کے معدنی وسائل موجود ہیں جن سے ملک کو قرضوں سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔
سکیورٹی کے بارے میں پائے جانے والے خدشات پر وزیر خزانہ نے کہا کہ آرمی چیف کی موجودگی اور ان کی یقین دہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ تمام مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔‘
بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حالیہ شدت پسندی کے باوجود حکومت کا مؤقف ہے کہ سکیورٹی کو بہتر بنانا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھنا ان کی اولین ترجیح ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بلوچستان ہماری اقتصادی حکمت عملی کا گیم چینجر ہو سکتا ہے، اور ہم اسے محفوظ اور ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں۔