مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا، ملزم شیراز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں نے مصطفیٰ کو قتل کس طرح کیا گیا، ملزم شیراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کردیے۔
ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا کہ مصطفیٰ کو جب گھر سے گاڑی میں ڈالا تو وہ زندہ تھا۔
شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کو کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا، کپڑوں سے باندھا اور حب لے جاکر جلا دیا، منشیات کے استعمال کے بعد ارمغان نے ڈنڈا نکالا، تشدد کرنا شروع کر دیا۔
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ تشدد کرنے کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے، گھر سے پیٹرول کا ڈرم لے کر مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا، اسے
زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا، مصطفیٰ کے ہاتھ اور پاؤں سے خون نکل رہا تھا۔
شیراز نے کہا کہ نیو ایئر نائٹ کو ارمغان مصطفیٰ سے ناراض ہوگیا تھا۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلا دیا تھا۔
8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں،
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گاڑی میں گھر سے کے بعد
پڑھیں:
ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معدوم ہونے والے خوفناک بھیڑیوں (Dire Wolfs) کو دوبارہ زندہ کرنے کے کامیاب منصوبے کے بعد، اب سائنس دان پراعتماد ہیں کہ طویل عرصہ قبل معدوم ہوجانے والے قدیم دور کے برفانی ہاتھی (وولی میمتھ) کو دوبارہ انسانوں کے درمیان لایا جا سکتا ہے۔
وولی میممتھ زمانہ قدیم کے وہ برفانی ہاتھی تھے جن کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے تھے، جب کی آخری نسل بھی آج سے 4 ہزار سال قبل معدوم ہو گئی تھی۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ، یہ ایک معدوم ہونے والی ہاتھی کی ایک نسل تھی جن کا کبھی زمین پر غلبہ ہوا کرتا تھا۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی قدیم دور کے ہاتھی بنانے کے لیے جین ایڈیٹنگ کا استعمال کر رہی ہے جس میں وولی میمتھ نامی ہاتھی کی بنیادی حیاتیاتی خصوصیات ہیں۔ وہ اس جانور کو آرکٹک ماحولیاتی نظام میں دوبارہ متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو کاربن کو جذب کرنے والے اور شمسی تابکاری کی عکاسی کرنے والے گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کمپنی نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے میں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مذکورہ ہاتھی کے ڈی این اے کا ایک نقشہ بنایا ہے اور ہاتھی کے اسٹیم سیل بنانے کا ایک طریقہ تلاش کیا، جو اس عمل میں ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر بین لیم کے مطابق وہ صرف برفانی ہاتھی کے ڈی این اے کو ٹھیک نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس کے بجائے، وہ ایشیائی ہاتھی کے ڈی این اے کا استعمال کر رہے ہیں اور میمتھ سے کھوئے ہوئے جینوں کو موجودہ ہاتھیوں کے ڈی این اے میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قدیم ہاتھیوں میں کھال کی دو موٹی تہوں اور چھوٹے کان ہوتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں سرد موسم میں گرم رہنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کا سائز افریقی ہاتھیوں سے ملتا جلتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اونی میمتھ کی نسل ممکنہ طور پر انسانی شکار، رہائش گاہ کے نقصان، اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔ اس دیوہیکل جانور نے صدیوں سے لوگوں کو مسحور کر رکھا تھا۔ اب سائنسدان انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی جنہوں نے معدوم سفید بھیڑیوں کو واپس لانے پر کام کیا، اب اونی میمتھ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ اکٹھی کی اور اسے اس پروجیکٹ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ کمپنی کے سی ای او بین لیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسان 2028 تک قدیم دور کے برفانی ہاتھی کو بھی ایک بار پھر دیکھ سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان