جرمنی: کووڈ انیس کے بعد پہلی مرتبہ اموات کی شرح میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) واضح رہے کہ جرمنی میں COVID-19 وبائی امراض کے تیس ملین سے زیادہ تصدیق شدہ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ وہیں اس وائرس سے ایک لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہوئیں۔
سال 2022ء میں جرمنی میں ایک ملین سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
وفاقی شماریاتی دفتر کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024ء میں جرمنی میں اموات کی تعداد پچھلے چار سالوں کی اوسط سے نمایاں طور پر کم تھی۔
اس کے علاوہ متوقع عمر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ لیکن یہ اضافہ CoVID-19 سے پہلے کی مقابلے میں بہت زیادہ نہیں ہے۔جرمنی شام پر یورپی یونین کی پابندیوں میں نرمی کے لیے کوشاں
سال 2019ء میں نیشنل لائبریری آف سائنس میں شائع ہونے والے کے ایک مقالے کے مطابق، 1990ء کی دہائی کے اوائل سے، جرمنی میں خواتین کے لیے متوقع عمر میں 4.
(جاری ہے)
یہ اضافہ جرمنی کی نئی اور پرانی وفاقی ریاستوں کے درمیان متوقع عمر کے بڑھتے ہوئے ہم آہنگی سے متعلق ہے۔حمل گر جانے پر بھی جرمنی میں زچگی کی چھٹیاں ممکن
اس مقالے کے مطابق، جرمنی میں سماجی اقتصادی گروپوں کے درمیان تفاوت کا مشاہدہ اب بھی جاری ہے۔ سب سے زیادہ آمدن والے گروپ کی خواتین سب سے کم آمدنی والے گروپ کی خواتین کے مقابلے میں 4.4 سال زیادہ زندہ رہتی ہیں۔
مردوں کے حوالے سے، سب سے زیادہ اور سب سے کم آمدن والے گروپوں کے درمیان 8.6 سال کا فرق ہے۔وفاقی شماریاتی دفتر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے ابتدائی نتائج کے مطابق، 2024ء کے دوران اموات کی شرح میں مزید کمی آئی تھے۔ اس کے علاوہ متوقع عمر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہ اعداد و شمار مقامی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ابتدائی معلومات پر مبنی ہیں اور ابھی ان پر مزید معیاری جانچ کی ضرورت ہے۔
ع ف/ ص ز (ڈی پی اے)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متوقع عمر سے زیادہ
پڑھیں:
دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) کوپن ہیگن سے ہفتہ 12 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ڈینش وزارت انصاف کی طرف سے جرمنی کے ساتھ بارڈر پر کنٹرول کی مدت میں ایک بار پھر چھ ماہ کی توسیع کے اعلان کرتے ہوئے جمعہ 11 اپریل کی رات اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اسکینڈے نیویا کی اس بادشاہت کو ابھی تک دہشت گردی کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔
وجہ مشرق وسطیٰ کا خونریز تنازعوزارت انصاف کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈنمارک کو مسلم عسکریت پسندوں کی طرف سے درپیش دہشت گردی کے اس 'سنجیدہ خطرے‘ کا تعلق مشر ق وسطیٰ میں پائے جانے والے موجودہ خونریز تنازعے سے ہے۔
یورپ کو زیادہ متحد ہونے کی ضرورت ہے، وزیراعظم ڈنمارک
ڈینش وزیر انصاف پیٹر ہُمل گارڈ نے ایک بیان میں کہا، ''ڈنمارک کے خلاف دہشت گردی کا خطرہ ابھی تک بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
(جاری ہے)
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں آئندہ بھی بڑی احتیاط سے اس امر پر نظر رکھنا ہو گی کہ ہماری قومی سرحدیں پار کر کے ملک میں داخل ہونے کی اجازت کس کو دی جاتی ہے اور کس کو نہیں۔‘‘ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم
کوپن ہیگن حکومت کے مطابق ڈنمارک کی قومی سرحدوں پر عبوری نوعیت کے نگرانی کے عمل کو جاری رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ملکی پولیس کے لیے 'سرحد پار سے دہشت گردی اور جرائم‘ کے خلاف کامیابی سے لڑنے کا امکان باقی رہے۔
‘‘ ڈینش سرحدوں کی نگرانی پہلی بار 2016ء میںیورپی یونین کے شینگن زون میں شامل ڈنمارک نے اپنی قومی سرحدوں کی دوبارہ نگرانی کا عمل 2016ء کے اوائل میں اس وقت محدود عرصے کے لیے شروع کیا تھا، جب یورپی یونین میں لاکھوں تارکین وطن کی آمد کے ساتھ مہاجرین کا بحران پیدا ہوا تھا۔
ڈنمارک کا ایک بلین درخت لگانے اور دس فیصد زرعی زمین کو جنگلات میں بدلنے کا تاریخی منصوبہ
تب سے لے کر اب تک اس بارڈر کنٹرول کی مدت میں متعدد مرتبہ مختلف وجوہات کی بنا پر توسیع کی جاتی رہی ہے۔
تاہم اس عرصے کے دوران اس نگرانی میں کبھی مقابلتاﹰ کچھ نرمی اور کبھی دوبارہ سختی بھی کی جاتی رہی۔اپریل 2023ء میں کوپن ہیگن حکومت نے اس سرحدی نگرانی میں زیادہ توجہ جرائم کی روک تھام پر دینا شروع کر دی تھی۔
ڈنمارک نے جنوبی کوریائی نوڈلز پر پابندی کیوں لگائی؟
اسی لیے تب بڑی تعداد میں ڈینش پولیس اہلکار صرف ہمسایہ ممالک کے ساتھ باقاعدہ سرحدی گزرگاہوں پر تعینات کرنے کے بجائے بین الاقوامی سرحدوں کے قریبی ڈینش علاقوں میں تعینات کرنا شروع کر دیے گئے تھے۔
ملکی وزارت انصاف کے مطابق اس اقدام کا ایک واضح طور پر مثبت نتیجہ یہ نکلا کہ اس شمالی یورپی ملک میں سرحد پار کر کے کیے جانے والے جرائم کی شرح بہت کم ہو گئی۔
ادارت: امتیاز احمد