ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا ہے،وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2025ء)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا ہے۔ تیسری آل پاکستان چیمبرز پریزیڈنٹ کانفرنس سے خطاب میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور معاشی استحکام کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح کم ہوکر سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں، خیرات سے ہسپتال چل سکتے ہیں، تعلیم چل سکتی ہے لیکن خیرات سے حکومت نہیں چل سکتی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا
پڑھیں:
قرضوں کا بوجھ پاکستان کیلئے چیلنج، وجہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی صلاحیت میں کمی ہے: آئی ایم ایف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف نے قرضوں کے بوجھ کو پاکستان کے لئے چیلنج قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ چیف ماہیر بنجی نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادیات کو جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سرفہرست قرضوں کا بوجھ ہے جس کی بنیادی وجہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی صلاحیت میں کمی اور آمدن پیدا کرنے میں ناکامی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کا بڑا دباﺅ روایتی شعبے پر ہے، رسمی شعبے پر مالی بوجھ کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کئی مخصوص سیکٹرز قومی خزانے میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔
بزنس کونسل سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا، رائٹ سائزنگ کا مکمل پلان تیار کرلیا ہے، معیشت میں ریٹیل سیکٹر کا حصہ 19 فیصد جبکہ ٹیکسوں میں ایک فیصد ہے، مصنوعی ذہانت استعمال کرکے ٹیکس بڑھائیں گے، مینو فیکچرنگ خدمات اور تنخواہ دارطبقے پر ٹیکسوں کابوجھ غیر متناسب ہے، تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں ا?نا ہوگا، زراعت‘رئیل اسٹیٹ اور ریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا برطانیہ میں بغیر پائلٹ سسٹمز سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ
مزید :