پنجاب: سرکاری ملازمین کے لیے نئی پنشن پالیسی میں خاص کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پنجاب حکومت نے ایک نئی پنشن پالیسی متعارف کروائی ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین اور حکومت دونوں کو پنشن فنڈ میں حصہ ڈالنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت کے ملازمین کے لیے بڑی خبر، پنشن رولز میں نئی ترامیم کردی گئیں
یہ اقدام پنشن رولز میں ترمیم کے بعد کیا گیا ہے، جس میں محکمہ خزانہ پنجاب نے صوبے بھر میں کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کو نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اسکیم فوری طور پر نافذ العمل ہے۔
اس اسکیم کے تحت پنجاب سول سرونٹ ترمیمی آرڈیننس 2023 کے مطابق 2024 کے بعد بھرتی کیے گئے ملازمین ہر ماہ اپنی تنخواہ کا ایک مقررہ حصہ پنشن فنڈ میں دیں گے۔ حکومت مشترکہ ذمہ داری کو یقینی بناتے ہوئے اس شراکت کو پورا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا: مستحق خاندانوں کے لیے رمضان اور عید پیکیج منظور
پنشن فنڈز کا مالی استحکام برقرار رکھنے کے لیے، اس کا انتظام ایک مستند فنڈ مینیجر کے ذریعے کیا جائے گا۔ جس میں سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں کا مقصد طویل مدتی پائیداری ہے۔
اس نئی پنشن پالیسی میں ملازمین کے پاس روایتی پنشن فنڈ یا شریعت کے مطابق آپشن کا انتخاب کرنے کا اختیار ہوگا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین اسکیم کی شرائط کے ساتھ ماہانہ پنشن حاصل کر سکتے ہیں یا پھر اپنی جمع شدہ بچتیں نکال سکتے ہیں۔
پنجاب پنشن فنڈ اور پنجاب اکاؤنٹنٹ جنرل اسکیم کے آپریشنز کی نگرانی کیساتھ شفافیت اور شراکت کے مؤثر انتظام کو یقینی بنائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پنشن اسکیم پنشن پالیسی پنشن فنڈز ریٹائرمنٹ سرکاری ملازمین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنشن اسکیم پنشن پالیسی ریٹائرمنٹ سرکاری ملازمین پنشن پالیسی کے لیے
پڑھیں:
امیر مقام کی آل پاکستان گورنمنٹ ایمپلائز کنفیڈریشن کے عہدے داروں کو مبارکباد
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی آل پاکستان گورنمنٹ ایمپلائز کنفیڈریشن کے منتخب عہدے داروں کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد باد پیش کرتا ہوںامید ہے کہ آپ پاکستان بھر کے سرکاری ملازمین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کریں گے۔آجر اور آجیر کو ایک دوسری کی مشکلات کا احساس ہونا چائیے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کیمسلسل کوششوں اور سخت فیصلوں سے ملکی معیشت بحالی کی طرف گامزن ہے۔۔دو سال پہلے ہرروز ملک کے دیوالیہ ہونے کی بات ہوتی تھیحکومت کے بعض سخت فیصلوں کا بوجھ سرکاری ملازمین پر بھی پڑااگر پاکستان ڈیفالٹ کر جاتا تو سرکاری ملازمین سمیت ہر طبقے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتاوزیراعظم شہباز شریف کے بروقت فیصلوں سے ملکی معیشت کے تمام اعشارئیے مثبت ہیں۔
وفاقی وزیرنے کہاکہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 4فیصدپر آ چکی ہےبہتر پالیسیوں سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہےبرآمدات اور بیرون ملک سے ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے۔وزیراعظم کو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کا بخوبی اندازہ ہےوزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح کم کرنے میں کوشاں ہیں ۔مشکل معاشی حالات کے باوجود گزشتہ بجٹ میں گریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35فیصد اضافہ دیا گیاگریڈ 17تا 22کی تنخواہ میں 25فیصد اور 15فیصد پنشن میں اضافہ کیا گیا۔حکومت کی کوشش ہے کہ سرکاری ملازمین کے تمام مطالبات پورے ہوںہمیں اپنے وسائل اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی بھی پاسداری کرنی ہے۔امیرمقام نے کہاکہ وزیراعظم نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جائے۔راناء ثنا اللہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے پر بھی کام ہو رہا ہے، مسائل کے حل کے لیے قابل عمل تجاویز پر فوری عمل درآمد کیا جا رہا ہےمیں حکومت کی طرف سے آ پ کو یقین دلاتا ہوں کہ جہاں ہماری حکومت کسان ،تاجر، مزدور کے لیے آ سانیاں پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔