Jasarat News:
2025-02-22@20:07:26 GMT

امریکی امداد کی بندش مودی اور ٹرمپ کے گلے کی ہڈی بن گئی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

امریکی امداد کی بندش مودی اور ٹرمپ کے گلے کی ہڈی بن گئی

بین الاقوامی امداد کے امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی طرف سے بھارت کو دی جانے والی 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد کی بندش نے بھارت اور امریکا کی قیادتوں کے درمیان تنازع کھڑا کردیا ہے۔ مودی سرکار کو اس حوالے سے تنقید کا سامنا ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ اس حوالے سے عجیب و غریب باتیں کرکے معاملات کو مزید الجھارہے ہیں۔

ایک طرف تو اس بات پر ہنگامہ برپا ہے کہ بھارت کے لیے رکھے جانے والے 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر دیے نہیں گئے اور دوسری طرف یہ دعوٰی بھی کیا جارہا ہے کہ یہ رقم بنگلا دیش کی ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم کو دے دی گئی جس کا کسی نے کبھی نام بھی نہیں سُنا۔ یہ بات کسی اور نے نہیں، خود صدر ٹرمپ نے کہی ہے۔

یہ معاملہ پانچ دن سے بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ بھارتی میڈیا اس حوالے سے اسٹوریز سے بھرے پڑے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ چار دن سے ان 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتے رہے ہیں اور اب انہوں نے اس حوالے سے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کا نام بھی لیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دو دن قبل الزام لگایا تھا کہ یہ رقم جو بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے بھارت کے انتخابات میں مداخلت کے لیے منظور کی گئی تھی۔ انہوں نے جمعہ کی رات کہا کہ یہ رقم میرے دوست مودی کی حکومت کو دی جانے والی تھی۔ مقصد صرف یہ تھا کہ ووٹرز ٹرن اوور بڑھ جائے۔

بھارتی میڈیا میں یہ بات نمایاں طور پر بیان کی جارہی ہے کہ امریکی صدر کو خود اپنے اداروں کی بین الاقوامی فنڈنگ کے بارے میں کافی معلومات میسر نہیں۔ اب ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بنگلا دیش کی ایک ایسی این جی او کو دیے گئے جس کے بارے میں لوگ نہیں جانتے اور اِس میں صرف دو افراد کام کرتے ہیں۔

بھارت کے لیے منظور کی جانے والی امریکی امداد کے حوالے سے میڈیا میں اتنی باتیں آچکی ہیں کہ کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ معاملہ آخر ہے کیا۔ مودی اور ٹرمپ دونوں کے لیے یہ معاملہ گلے میں پھنسی ہوئی ہڈی جیسا ہوگیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اس حوالے سے کے لیے

پڑھیں:

غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے عرب رہنماؤں کا وہ مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا جو غزہ میں جنگ بندی کے بعد زیر بحث آیا ہے۔

وائس آف امریکا کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جب میں معاہدہ ایک بار دیکھ لوں گا تو اس کے حوالے سے آگاہ کر سکوں گے۔

مجوزہ منصوبہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ عرب رہنماؤں کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کو یہاں سے بے دخل نہیں کیا جائے گا جب کہ بحیرۂ روم کے ساحل پر موجود اس 41 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کا انتظام بھی فلسطینی خود سنبھالیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی سعودی عرب کا شکریہ

امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ غزہ سے تمام (تقریباً 20 لاکھ) فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک اردن اور مصر میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد امریکا اس علاقے کا انتظام سنبھال کر اس کی تعمیر و ترقی کرے گا۔ تاہم عرب ممالک نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔

رواں ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ اگر علاقائی رہنما کوئی جوابی پیش کش سامنے رکھیں تو اس منصوبے کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔

مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کار جمعے کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات کریں گے۔

عرب رہنماؤں کی ملاقات میں زیربحث آنے والے معاملات

عرب رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ کی تعمیر نو کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ مصر کا غزہ کی تعمیر نو کے لیے 20 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بھی زیرِ بحث آئے گا جو تین برس میں مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے جمع کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ 3 مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔

مزید پڑھیے: ’ان کے پاس ہم سے زیادہ پیسہ ہے،‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کو فنڈنگ بند کردی

جنگ بندی کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال جب کہ اسرائیل کو سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

غزہ جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ امریکا، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

حماس کی کارروائی کے بعد غزہ پر قہر ڈھاتے ہوئے اسرائیلی فوج نے 48 ہزار 291 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ جب کہ ایک لاکھ 11 ہزار 722 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے اپنی ہلاکتوں کی تعداد کو کم از کم 61 ہزار 709 بتایا ہے کیوں کہ اس میں ان افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جو ملبے تلے دبے اور اب تک لاپتا ہیں اور وہ مردہ تصور کیے جا رہے ہیں۔

فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں، امارات

دریں اثنا متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بتایا ہے کہ وہ امارات فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ مارکو روبیو نے بدھ کو ابوظہبی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے امارات کے صدر سے ملاقات کی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مارکو روبیو کی اماراتی صدر سے ملاقات ان کے اس کثیر الملکی دورے کا حصہ تھی جس میں انہوں نے اسرائیل اور سعودی عرب کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی تھی۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان 19 جنوری سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔

یرغمالوں کی رہائی

اس سے قبل حماس کے ایک رہنما خلیل الحیا نے ایک ریکارڈڈ بیان میں اعلان کیا تھا کہ ان کی تنظیم ہفتے کو 6 زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرنے اور جمعرات کو 4 کی لاشیں دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ، فرانس نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا

یہ اعلان اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں طویل عرصے سے مطلوب موبائل ہومز اور تعمیراتی سامان کی اجازت دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔

ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے یرغمالوں کی رہائی میں تیزی لانے کے لیے غزہ میں موبائل ہومز اور تعمیراتی سامان کی اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

گزشتہ ہفتے حماس نے موبائل ہوم کے مسئلے اور جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید یرغمالوں کی رہائی روکنے کی دھمکی دی تھی۔

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مارچ کے شروع میں ختم ہونے جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اب تک حماس نے 24 یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے اور زیادہ مشکل مرحلے پر مذاکرات ہونے ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ لڑائی میں طویل تعطل اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کی صورت میں ہی باقی یرغمالوں کو رہا کرے گی۔

دوسری جانب اسرائیل غزہ میں حماس کے کسی بھی طرح کے عسکری یا حکومتی کردار کو ختم کرنے کے اپنے مقصد پر قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیے: حماس کا ٹرمپ منصوبے کیخلاف مصر و اردن کے مؤقف کا خیر مقدم

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ غدعون ساعر نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے تحت یہ بات چیت 2 ہفتے پہلے شروع ہونی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا حماس حماس اسرائیل جنگ بندی عرب رہنما غزہ غزہ متبادل منصوبہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • امریکی امداد کی بندش، گرم ترین شہر جیکب آباد میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ بند
  • مودی کے آنے کے بعد بھارت سیکولر نہیں رہا
  • صدر ٹرمپ نے بھارت کیلئے یو ایس ایڈ کی امداد کو رشوت قرار دے دیا
  • وشواگرو خواب، مودی کا تشخص ٹرمپ کے ہاتھوں دھندلا گیا
  • غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹیسلا نے بھارت میں فیکٹری لگائی تو یہ امریکا سے زیادتی ہوگی، ٹرمپ
  • روس میں کاروبار بندش سے امریکی کمپنیوں کو 300 ملین ڈالر کا نقصان
  • مودی حکومت کو دھچکا‘ ٹرمپ نے بھارت کی مالی امداد پر اعتراض کردیا
  • ٹرمپ کی بھارے کو امداد فراہم کرنے پر کڑی تنقید