ملک کی بقا اور سلامتی آئین پر عمل کرنے میں ہے: شاہد خاقان عباسی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

کالاباغ(آئی پی ایس ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کی بقا اور سلامتی آئین پر عمل کرنے میں ہے۔ماڑی انڈس میں سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آئین پر چلانے سے ہی معاملات حل ہوں گے ، اگر ہم ملک کو آگے لیکر چلنا ہے ہمیں انصاف کی بنیاد فیصلے کرنا ہوں گے ،ملکی مسائل کا حل انتہائی آسان ہے آئین پر عمل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے ہم آئین سے دور ہوچکے ہیں

، اللہ نے ہمیں ضابطہ حیات دیا اسی کی روشنی زندگی میں گزار کر ترقی کرسکتے ہیں، تمام آئینی عہدے دار آئین پاکستان پر حلف اٹھاتے ہیں، آج ہر کوئی سوال کرتا ہے ہمارا کیا بنے گا ، ملک کا کیا بنے گا ، ملک کی بقا اور سلامتی آئین پر عمل کرنے میں ہے۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم دنیا میں سب زیادہ خیرات کرنے والی قوم ہے ، ہماری بدقسمتی ہے ہم ٹیکس دینے سے انکاری ہوتے ہیں، فکری اختلافات کی ہماری دین کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ، مغربی ممالک میں غزہ کے معاملے پر بھرپور انداز میں آواز آٹھائی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی

پڑھیں:

وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند

وی نیوز کی ٹوئٹر اسپیس ’بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کے سابق وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ غیر جذباتی طور پر بلوچستان میں کئی ایسے گروپس ہیں جو بندوں کے ذریعے اپنی سیاسی ڈیمانڈز منوانے چاہتے ہیں۔ اور یہ گروپس پہلی بار نہیں بلکہ 70 کی دہائی سے ہی فعال ہیں۔

ہمسایہ ممالک پاکستان کیخلاف فنڈنگ کرتے ہیں

جان اچکزئی کے مطابق جب بھی پاکستان کے حالات خراب ہوئے تو ہمسایہ ممالک انڈیا، ایران اور افغانستان کی جانب سے ان گروپس کی فنڈنگ کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ جب دشمن ایجنسیاں ان گروپس میں شامل ہو جاتی ہیں، تو ان گروپس کا مقصد بھی بدل جاتا ہے۔ اب بیانیہ ان کا ہمارے سامنے جو بھی ہے۔ لیکن مقصد ان کا وہی ہے۔ جو ان کے سپانسرز اور ہینڈلرز کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان گروپس کا اس وقت مقصد یہی ہے کہ بلوچستان کو غیر مستحکم رکھا جائے۔ یہ گروپ جنہوں نے بندوق اٹھائی ہے۔ یہ دہشتگرد گروپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ کو خطرناک دہشتگردی سے بچا لیا گیا، سی ٹی ڈی بلوچستان

جان اچکزئی  کے مطابق نوجوانوں میں غربت، مرکزی حکومت سے علیحدگی یا نوجوانوں اور حکومت کے درمیان  فاصلے پر مایوسی ہو سکتی ہے۔ جو کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں بھی ہو سکتی ہے۔ جس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

گورننس کے مسائل آج بھی 20 سال پہلے جیسے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جو لیڈر شپ رہی ہے۔ وہ 2 بڑے گروپس پر مشتمل ہے۔ ایک وہ لیڈر شپ رہی ہے جو بڑے سردار ہیں، جو بلوچستان کے مفاد کے لیے کھڑے رہے ہیں۔ دوسرے خود کو پرو فیڈریشن کہتے ہیں۔ جو بڑے الیکٹبلز ہیں اور ان کے پوتے اور پڑپوتے آج بھی اسی سیاسی ڈھانچے کا حصہ ہیں۔ ان کے اور عام عوام کے درمیان فاصلہ آج سے نہیں بلکہ ہمیشہ سے تھا۔ یہاں گورننس کے مسائل آج بھی 20 سال پہلے جیسے ہیں۔ آج بھی بلوچستان میں معیشت، گورننس اور بیوروکریسی کے مسائل موجود ہیں۔ وسائل کی تقسیم متوازی نہیں ہے۔ اور کرپشن بہت زیادہ ہے۔

 محرومیوں کی وجہ سے لوگ غلط نظریہ رکھتے ہیں

جان اچکزئی نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی یعنی مڈل کلاس افراد اور پاکستان کی حکومت کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہے۔ اسکول، اسپتال اور دیگر وسائل جن کو بہت عام سمجھا جاتا ہے، وہ بلوچستان میں نہیں ہیں۔ اس طرح کی محرومیوں کی وجہ سے لوگ بہت سی چیزوں کو لے کر غلط نظریہ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل

ڈائیلاگ کی ضرورت ہے

ان گروپس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کی فنڈنگ باہر سے ہوتی ہے۔ اور ہمیں ان گروپس کو الگ کرنا ہے۔ بلوچستان کو گورننس کی نظر سے دیکھنا ہے۔ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ نئے صوبے بننے چاہیے۔ انوسٹمنٹ کے لیے ایسا ماڈل چاہیے۔ تاکہ باقی انویسٹر آسکیں۔

نوازشریف سے شکوہ

جان اچکزئی کے مطابق بلوچستان کے حالات سیاسی نہیں ہیں۔ ان سیاستدانوں کے پاس بلوچستان کا نہ ویژن ہے اور نہ ہی ان کی کپیسیٹی ہے۔ مرکز میں موجود دونوں بڑی پارٹیوں کا ذکر کیا جائے تو نواز شریف کبھی بھی کوئٹہ میں ایک دن سے زیادہ نہیں رکے۔ وہ بلوچستان کو اربوں ڈالر کے لحاظ سے دیکھتے ہیں۔ لیپ ٹاپ اسکیم پوائنٹ آف ویو سے دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مالک بلوچ صاحب بھی نئے سی ایم بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہیں پہلے بھی نواز شریف نے بنایا تھا، اب پھر جا کر پاؤں پکڑے ہیں۔ ہمیں بلوچستان کو ان کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھنا۔

آصف زرداری بھی بلوچستان کو سرداروں کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں

جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہی مسئلہ پاکستان پیپلز پارٹی کا بھی ہے۔ آصف زرداری بھی بلوچستان کو سرداروں کے نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ جس کا نوجوانوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کی سب سے بڑی غلطی

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سب سے بڑی غلطی بلوچستان کو سرداروں کے سپرد کرنا ہے۔ چاہے پھر وہ کوئی بھی تھے۔ اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ یہ بلوچستان کے مسائل کو بخوبی جانتے ہیں، مگر انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کیا۔

 بلوچستان میں بالکل دہشتگردی ہے

دوسری جانب ٹوئٹر اسپیس میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان میں بالکل دہشتگردی ہے اور لبریشن آرمی کام کر رہی ہے۔ اس کی وجہ ڈیڑھ دہائی سے رہنے والی حکومتیں ہیں۔ کیونکہ انہوں نے وفاق کو کنفیوژن میں رکھا ہے۔ انہوں نے وفاق کو صحیح نہیں بتایا کہ بلوچستان میں کیا صورتحال ہے۔ اور اس سب کی وجہ لبریشن آرمی اور حکومت کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہونا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: جمعیت علما اسلام نے ثالثی کی پیشکش کردی

بات چیت جاری ہے

ان کا کہنا تھا کہ اب بلوچستان میں جو حالات ٹھیک ہونے جا رہے ہیں، کیونکہ سرفراز بگٹی کی حکومت کی ان سے بات چیت جاری ہے۔ اور بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات پر راضی کریں۔ اور معاملہ حل کیا جائے۔

بلوچستان کی سب سے بڑی مجبوری

انہوں نے کہا کہ اس صوبے کی سب سے بڑی مجبوری یہ ہے کہ 1970 سے لے کر اب تک اس صوبے میں کوئی ایک پارٹی حکومت میں نہیں آ سکی۔ جب بھی صوبے میں حکومت بنتی ہے۔ وہ اتحادی حکومت ہوتی ہے۔ جو پھر اپنے مطابق اس طرح کام نہیں کر پاتی۔

گریڈ 4 کی نوکری بھی بکتی تھی

نوجوانوں پر بات کرتے ہوئے شاہد رند نے کہا کہ نوجوان اس لیے مایوس ہیں کہ انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں۔ اور وہاں گریڈ 4 کی نوکری بھی پیسوں میں بکتی تھی۔ مگر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ چیزیں ختم کی ہیں۔ یہ پہلی بار ہے کہ دونوں بڑی جماعتیں بلوچستان میں اس وقت حکومت کر رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے فیصلے کرنے میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں آسانی ہو رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری افغانستان انڈیا ایران بلوچستان جان اچکزئی دہشتگردی شاہد رند نوازشریف

متعلقہ مضامین

  • ہماری منزل تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہے، شہباز شریف
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلومین کی حمایت کی ہے، علامہ ولایت جعفری
  • وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند
  • پاکستان میں اوورسیز کنونشن میں آئی اے پی جے بھرپور شرکت کرے گی: شاہد چوہان
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے: وفاقی وزیر
  • ریلوے کو جدید قومی اثاثہ بنانے کا جامع روڈ میپ تیار ہے، وفاقی وزیر
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور
  • پاک بحریہ کی کمانڈ اینڈ سٹاف کانفرنس،قومی سلامتی، جیوسٹریٹجک امور اورجنگی تیاریوں سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال
  • شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مملکت خداداد پاکستان کو پہلا متفقہ جمہوری اور اسلامی آئین دیا، چوہدری لطیف اکبر