اسٹیٹ بنک نے ’راست‘ میں شرکت کے پیمانے جاری کردیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے’راست‘ میں شرکت کے پیمانے جاری کر دیے، جس کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ حاصل ہوا ہے اور ادائیگیوں کی مارکیٹ میں اختراع اور مسابقت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نئے کرنسی نوٹ کب جاری ہوں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
اسٹیٹ بینک نے راست میں شراکت داری کا طریقہ کار وضع کر دیا، جس کے تحت راست شراکت دار بننے کے خواہشمند ادارے جو راست کے ذریعے صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولتیں فراہم کرنے کی ضروری وظائفی اور تکنیکی صلاحیتیں رکھتے ہوں، کے لیے کم از کم شرائط رکھی گئی ہیں۔
’راست‘ فوری ادائیگی کا اعلیٰ فنی نظام ہے یعنی ’فوری ادائیگی، پل بھر میں ملک بھر میں‘، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2021 میں ملک بھر میں رقوم کے فوری، محفوظ اور مؤثر تبادلے کو آسان بنانے کے لیے شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا
راست میں بڑی رقوم کی ادائیگیوں کی سہولت، فرد تا فرد (پی ٹو پی)منتقلی، فرد تا تاجر (پی ٹو ایم ) ادائیگیوں کی سہولتیں دستیاب ہیں۔
اپنے آغاز سے اب تک اسٹیٹ بینک کے ماتحت آنے والے اداروں اور حکومتی اداروں سمیت 44 ادارے راست میں بطور شراکت دار شامل ہوچکے ہیں۔ جس سے شراکت داروں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے، ڈجیٹل ادائیگیوں کو فروغ ملا ہے اور ادائیگیوں کی مارکیٹ میں اختراع اور مسابقت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک راست ادائیگی راست پیمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک راست ادائیگی راست پیمنٹ ادائیگیوں کی اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
بنگلا دیشی عدالت نے سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری کردیے
بنگلا دیشی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی اور سابق برطانوی وزیر برائے اقتصادی امور ٹیولپ صدیق کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، ٹیولپ صدیق پر کرپشن کے الزامات ہیں، جن میں ڈھاکا کے ڈپلومیٹک ایریا میں پلاٹ حاصل کرنا اور جوہری معاہدے میں 4 ارب پاؤنڈ کے مبینہ گھپلے شامل ہیں۔ ان الزامات کا تعلق ان کی خالہ حسینہ واجد کی حکومت کے دور سے ہے۔
ٹیولپ صدیق جو اس وقت بھی برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ہیں، نے جنوری 2025 میں کرپشن الزامات سامنے آنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تاہم، انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ ٹیولپ صدیق نے نہ تو بنگلہ دیش میں کبھی کوئی زمین حاصل کی ہے اور نہ ہی کسی کو فائدہ پہنچایا۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ کیس سیاسی مقاصد کے تحت بنایا گیا ہے۔