حکومت کا آئندہ بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پر غور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال26-2025 کے لیے بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آئندہ مذاکرات کے دوران اس حوالے سے ابتدائی مسودے پر بات ہو گی۔ کاربن لیوی عائد کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے تجاویز فراہم کی جائیں گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ 24 سے 28 فروری تک آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد وفاق اور صوبوں کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد اور حکومت کے درمیان گرین بجٹنگ، کلائمیٹ سپینڈنگ، ٹیگنگ، ٹریکنگ اور رپورٹنگ پر مذاکرات ہوں گے۔
وزارت خزانہ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات میں کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکل اور سبسڈی پر بھی بات چیت ہو گی۔ آئی ایم ایف وفد آئندہ بجٹ میں گرین بجٹنگ کو وسیع کرنے کے لیے تجاویز بھی دے گا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد کل پاکستان پہنچ جائے گا جب کہ پرسوں سے مذاکرات شروع ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کاربن لیوی عائد کرنے آئی ایم ایف وفد
پڑھیں:
حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2025ء)وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، این آر او اور ریلیف لینا چاہتے ہیں۔رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کس نے آفر کی آج تک وہ نام تو بتا نہیں سکے، پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت ضرور دی تھی، جمہوریت میں ڈائیلاگ سے ہی مسائل حل ہوتے ہیں، ڈیل، رہائی یا کیسز ختم کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کے طریقے آئین و قانون میں ہیں، ان کے مطابق احتجاج کریں، ملک دوبارہ اب پاؤں پر کھڑا ہو رہا ہے، اس دوران کوئی بحرانی کیفیت نہیں پیدا کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو ایسے ہتھکنڈوں کی اجازت نہیں دی جائے گی، نہ انہیں اپنانے چاہئیں، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو فلور آف دی ہاؤس مذاکرات کی آفر کی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور نے مزید کہا کہ ملک کو ان حالات سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ساری سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں، ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم سیاسی استحکام پیدا کرنے چاہتے ہیں، تمام تر توجہ سیاسی استحکام پر ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیاسی استحکام ہو گا تو ملک معاشی استحکام کی طرف جائے گا، معاشی استحکام ہو گا تو عام آدمی کے حالات بہتر ہوں گے، روزگار ملے گا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 26 ویں ترمیم درست نہیں تو عدالت سے رجوع کرے اور پارلیمنٹ میں کوشش کرے۔