اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ کے ذریعے آڈیٹر جنرل آرڈیننس میں ترمیم کالعدم قرار دے دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے اس قانون کے تحت کیے گئے تمام احکامات اور نوٹیفکیشنز کو بھی غیر مؤثر قرار دے دیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کسی بھی ملک کا بنیادی قانون ہوتا ہے، اور تمام قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں۔ اگر کوئی قانون دیے گئے اختیارات سے تجاوز کرے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو، تو اسے غیر آئینی یا Ultra Vires قرار دیا جاتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ کو آئین کے تحت قوانین بنانے کا اختیار حاصل ہے، تاہم اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون (Parent Act) سے متصادم ہو تو وہ غیر مؤثر سمجھا جائے گا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئینی اصولوں سے ہم آہنگ ہو۔ اگر بائی لاز بنانے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہو یا وہ اپنے بنیادی قانون سے متصادم ہوں، تو انہیں بھی کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق اگر بائی لاز مبہم، غیر واضح، غیر معقول یا غیر منطقی ہوں تو انہیں بھی کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس فیصلے کے بعد آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ 2015 کے ذریعے کی گئی ترامیم غیر مؤثر ہو چکی ہیں۔
امریکہ کو اقوام متحدہ سے نکالنے اور فنڈنگ روکنے کا بل سینیٹ میں پیش
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کالعدم قرار
پڑھیں:
پی ٹی آئی کو آئین و قانون سے ہٹ کر ریلیف نہیں مل سکتا، بیرسٹر عقیل
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بغیر اجازت احتجاج کرنے کا شوق رکھتی ہے اور مظاہرے کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لیتی ہے، قانون توڑیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی ریلیف نہیں مل سکتا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بغیر اجازت احتجاج کرنے کا شوق رکھتی ہے اور مظاہرے کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لیتی ہے، قانون توڑیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے سپریم کورٹ مداخلت کرے، عدالت عظمیٰ کیوں مداخلت کرے، عدالتوں کا کام آئین و قانون کےمطابق چلنا ہے۔مشیر قانون و انصاف کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عدالتوں سے سہولت کاری چاہتی ہے، پی ٹی آئی کو آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی ریلیف نہیں مل سکتا، عدالتیں آئین و قانون کے مطابق چلتی ہیں۔