—فائل فوٹو

ججز سینیارٹی لسٹ کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نیا حلف لینے تک ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوسری ہائی کورٹس کے جج قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کالعدم قرار دی جائے اور نئے ججز کے حلف لینے کے بعد سینیارٹی شمار کی جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو نئی سینیارٹی لسٹ جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ

پڑھیں:

ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی مقدمات کی دوسرے جج کو منتقلی کی پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے جاری کیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں تاہم تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے، ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔

            ملک کے بیشتر علاقوں میں بارش کا امکان  

سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد کے فیصلے اور اقدامات کو درست قرار دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو آرٹیکل 203 کے تحت عدالتی افسروں کو انتظامی مداخلت سے بچانے کا آئینی اختیار حاصل تھا، کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے میں عدلیہ کے سربراہ کا درجہ رکھتا ہے۔

فیصلے کے مطابق صوبائی چیف جسٹس جوڈیشل افسران کی شکایات پر کوئی کارروائی نہ کرنا اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خلاف ریفرنس ناکافی شواہد کی بنا پر مسترد کیا گیا، عدالت نے مقدمات منتقلی کی درخواست شواہد کی کمی کے باعث مسترد کی۔

میرپورخاص میں لیڈی پولیس اہلکار کی پھندا لگی لاش برآمد  

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج پر تعصب کا الزام ثابت نہ ہو سکا، ایڈمنسٹریٹو جج نے ریفرنس مسترد کر دیا، چیف جسٹس کا منتقلی درخواست پر مزید کارروائی نہ کرنا بالکل درست تھا، لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالتی افسران کو تحفظ دینا اپنا آئینی فریضہ سمجھا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، تعریف کسی افسر کو احتساب سے استثنیٰ نہیں دیتی، تنقید ان کے کردار پر اثرانداز نہیں ہو سکتی۔

حضرت امیر خسروؒ کے عرس میں شرکت کیلئے 188 پاکستانی زائرین کو ویزے جاری

واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں فوری سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع
  • این اے 241 مبینہ دھاندلی کیس، الیکشن کمیشن و دیگر سے دلائل طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
  • ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ