UrduPoint:
2025-02-22@18:34:27 GMT

پاکستان میں سائنس کے جرمن محسن، ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

پاکستان میں سائنس کے جرمن محسن، ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) یہ ستمبر 1974ء کی خنک شام تھی کہ جرمن سائنسدان پروفیسر فالٹر جامعہ کراچی میں شعبہ کیمیا کے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ پہنچے تھے۔ یہاں ان کی ملاقات پاک وہند کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی اور ڈاکٹر عطا الرحمان سے ہوئی جو کیمبرج سے ڈاکٹریٹ کے بعد ادارے سے وابستہ ہوئے تھے۔

یہاں پہنچ کر گویا پروفیسر فالٹر کا سفر ختم ہوا کیونکہ وہ جرمنی کی جانب سے پاکستان میں سائنسی فروغ کا منصوبہ رکھتے تھے اور موزوں ادارے کی تلاش میں ملک بھر کا دورہ کرچکے تھے۔ اس کے بعد وہ پاکستان میں سائنس کے تاحیات مددگار رہے جو کم و بیش پینتالیس سال کا عرصہ بنتا ہے۔

جامعہ ٹیوبنگن سے وابستگی

پروفیسر ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر بیس اکتوبر 1936ء میں جرمنی کے شہر لُڈوگزبرگ میں پیدا ہوئے۔

(جاری ہے)

اعلیٰ تعلیم کے لیے ممتاز جامعہ ٹیوبنگن کا رخ کیا جس کی بنیاد سن 1477 میں رکھی گئی تھی۔ انہوں نے 1966ء میں ڈاکٹر ارنسٹ بائر کی نگرانی میں جامعہ ٹیوبنگن سے ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ لیکن اس سے قبل وہ جرمنی میں رائج طبی علوم کا انتہائی محنت طلب اور سخت امتحان 'فورفزیکم اِن میڈیسن' (Vorphysikum) پاس کرچکے تھے۔

پھر ڈاکٹر فالٹر کی علمی پیاس انہیں اسٹینفرڈ یونیورسٹی لے گئی جہاں وہ ڈاکٹریٹ کے بعد ریسرچ فیلو منتخب ہوئے اور گزشتہ صدی کے نامور کیمیاداں، پروفیسر کارل جیراسی کے ساتھ 1970ء تک کام کیا۔

کارل ایک جانب مانع حمل گولیوں کے موجد تھے تو دوسری جانب وہ ناول نگار بھی تھے۔ پروفیسر جیراسی نے ڈاکٹر وولفگانگ میں ایک نئی علمی روح پھونک دی۔

ستر کے اوائل میں وہ ٹیوبنگن یونیورسٹی میں سینٹرل کیمیکل انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور شعبہ کیمیا کے نائب ڈین منتخب ہوئے۔ یہاں انہوں نے پیپٹائڈ کیمسٹری پر اہم کام کیا اور 1100 سے زائد اعلیٰ تحقیقی مقالات شائع کیے۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے!

اپنے پہلے دورے کے بعد وولفگانگ فالٹر نے جرمن حکومت کو ایک طویل رپورٹ لکھی جس میں انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کی اہمیت، ضروریات اور سائنسی و مالی امداد کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں پہلے 23 لاکھ اور دوسری قسط میں 35 لاکھ جرمن مارک کی خطیر رقم ملی جس سے ماس اسپیکٹرومیٹر، نیوکلیئرمیگنیٹک ریزوننس (این ایم آر) اسپیکٹرومیٹرخریدے گئے۔

دونوں اسپیکٹرومیٹرکیمیا، حیاتیات اور طبی تحقیق میں آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جس طرح فلکیات تحقیق میں دوربین کو اہمیت حاصل ہے عین اسی طرح کیمیا میں اسپیکٹرومیٹر اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ مختلف کیمیائی مرکبات کے اندر کی خبر دیتے ہوئے مالیکیول کی ساخت تک بتاسکتے ہیں۔

پاکستان کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمان (ایف آرایس) نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر وولف گانگ کی کاوش سے سائنسی سفر تیز تر ہوگیا۔

انہوں نے بتایا، "پھر علم دوست صنعتکار لطیف ابراہیم جمال نے ادارے کو خطیر رقم عطیہ کی اور سن 1977 میں اسے 'حسین ابراہیم جمال (ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے کیمیائی تحقیق' کا نام دیا گیا۔ بعد ازاں مزید ادارے قائم ہوئے جنہیں مجموعی طور پر انٹرنیشنل سینٹر فار بائیلوجیکل اینڈ کیمیکل سائنسِس (آئی سی سی بی ایس) کے نام سے پکارا گیا۔

اب یہ ایک ایسا سائنس کمپلیکس ہے جہاں کیمیائی علوم، نینو ٹیکنالوجی، پروٹیومکس، جینومکس اور دیگر شعبوں سے وابستہ 500 طلبہ و طالبات پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔"

ڈاکٹر عطاالرحمان نے مزید بتایا کہ پروفیسر فالٹر کہا کرتے تھے کہ یہ ادارہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملک کے درمیان تعاون کی ایک بہترین مثال ہے۔

عالمی استاد، عملی انسان

جامعہ کراچی میں واقع انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنِسس (آئی سی سی بی ایس) کے سابق سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ وہ نوجوان اسکالرز کے سچے استاد تھے۔

انہوں نے 40 سے زائد پاکستانی طلبا و طالبات اور ٹیکنیشن کو جرمنی مدعو کیا تاکہ وہ تحقیقی اور تکنیکی تربیت حاصل کرسکیں۔

اس کے علاوہ کل 20 پاکستانیوں کو جرمنی میں فل پی ایچ ڈی میں مکمل مدد فراہم کی۔ دوسری جانب 90 جرمن محققین کو اس ادارے میں تربیت کے لیے بھیجا جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے صف اول کے سائنسی جریدوں میں اعلیٰ معیار کے 150 مقالے شائع کئے گئے۔

ڈاکٹراقبال چوہدری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، "چھ برس قبل میری ان سے آخری ملاقات ہوئی اور اس وقت بھی وہ کراچی وائرولوجی مرکز قائم کررہے تھے۔ وہ مکمل طور پر عملی آدمی تھے، بولتے کم تھے اور کام زیادہ کرتے تھے، یہاں تک کہ خراب شدہ سائنسی آلات کو ٹھیک کرانے میں بھی پیش پیش رہتے تھے۔ جب 11 فروری 2016 کو ہم نے ان کے اعتراف میں 'پروفیسر وولف گانگ فالٹر لیبارٹریز کمپلیکس' بنایا تو اس عمارت کا ماڈل انہیں جرمنی بھجوایا گیا جسے دیکھ کروہ بہت خوش ہوئے۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر فالٹر پاک جرمن دوستی اور علمی تعاون کے سچے سفیر تھے۔ "پاکستان میں سائنسی ترقی اور آئی سی سی بی ایس کے تعاون میں ان کی عملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔"

عالمی اعزازات

ایک ہزار سے زائد ریسرچ پیپر کے خالق اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سینکڑوں شاگردوں کے سائنسی استاد ڈاکٹر فالٹر کو حکومتِ پاکستان نے ہلال پاکستان اور ستارہ پاکستان سے نوازا اور جرمن وفاقی صدر نے انہیں 'فیڈرل کراس آف میرٹ' عطا کیا۔

وہ پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے منتخب فارن فیلو بھی تھے۔ پھر ء1995 ڈاکٹر عبدالسلام کی قائم کردہ 'دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنسِس' نے انہیں اپنی رکنیت بھی عطا کی۔ یہ چند ایوارڈ اور اعزازات ہیں کیونکہ پوری دنیا نے سائنس کے لیے ان کی انتھک محنت کا اعتراف کرتے ہوئے اعزازات کی برسات کی ہے۔ گردوں کا مرض اور کانفرنس میں شرکت

ڈاکٹروولفگانگ فالٹر کی نگرانی میں پانچ سال تک پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق کرنے والے ایچ ای جے انسٹی ٹیوٹ میں بایوکیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر عابد علی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر وولف گانگ سے آخری ملاقات ہسپتال میں ہوئی جب وہ گردوں کے مرض میں مبتلا ہوچکے تھے اور ڈائلائسِس کا عمل ہی جینے کا سہار رہ گیا تھا۔

ان کا حوصلہ جوان تھا اور انہوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ اضافی ڈائلائسِس کردیں تاکہ وہ جرمنی میں جاری ایک سائنسی کانفرنس میں شرکت کرسکیں۔ اس طرح انہوں نے تین دن ڈائلائسس اور تین دن روز کانفرنس میں گزارے!

ایک سائنسی تجربے کے دوران ڈاکٹر وولفگانگ فالٹرکی ایک آنکھ ضائع ہوچکی تھی۔ اس کے باوجود وہ ڈرائیونگ کرتے تھے بلکہ پاکستانی طلبا و طالبات کو خود اپنی کار میں بٹھا کر تجربہ گاہوں تک لے جاتے رہے۔

کراچی میں واقع جرمن قونصلیٹ نے فیس بک پر 5 اگست 2021 کو ایک فیس بک پوسٹ میں جہاں پاک جرمن تعاون کے 70 برس کا ذکرکیا انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے یہ جملے نقل کیے: "مشرق میں فلپائن سے مغرب میں چلی تک اور جنوبی افریقہ سے لے کر جنوبِ بعید تک میرے (سائنسی) تعاون اور دوستی کے ویسے اثرات ظاہر نہ ہوئے جو آئی سی سی بی ایس پاکستان کے سائنسدانوں، اسٹاف اور دیگر اراکین کی کاوشوں سے عیاں ہوئے، جس کی بنیاد ان کی محنت اور غیرمعمولی جذبہ ہے۔ "

عالمی سائنسی سفیر ڈاکٹر وولف گینگ فالٹر جنوری 2021ء میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں سائنس آئی سی سی بی ایس انسٹی ٹیوٹ انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان اور قطر کا انسداد منشیات بارے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور قطر کا انسداد منشیات بارے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: پاکستان اور قطر کے مابین انسداد منشیات بارے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے قطر کے سفیرعلی مبارک علی عیسی الخطیر نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران قطر میں قید پاکستانی شہریوں کی رہائی کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، انسداد منشیات کے سلسلے میں باہمی اشتراک کار بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر قطر کے سفیر نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو قطر کے دورے کی دعوت دی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ قطر سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں، جلد قطر کا دورہ کر کے ہم منصب سے ملاقات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات بارے خلیجی ممالک کی کانفرنس اپریل میں اسلام آباد میں ہو رہی ہے، اس کانفرنس میں قطر کے انسداد منشیات ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، انسداد منشیات کے سلسلے میں دوست ممالک کے ساتھ قریبی اشتراک کار چاہتے ہیں۔

قطری سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان برادر اسلامی ملک ہے، تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیئر مین پی سی بی محسن نقوی کی دبئی میں پاکستانی کھلاڑیوں سے ملاقات
  • اسرائیلی قید میں بیڑیوں میں جکڑے غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ کی ویڈیو جاری
  • ٹنڈو جام: رکن سائنس پی اے ای سی ڈاکٹر مسعود اقبال کاشتکاری کے حوالے سے نمائش میں تصاویر دیکھ رہے ہیں
  • محسن نقوی اور احسن اقبال کے پاور شو
  • خودانحصاری کا شہکار، ایران کی سائنسی پیش رفت کی ایک جھلک
  • پاکستان اور قطر کا انسداد منشیات بارے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • جرمن اور ڈچ ہاکی کلب ٹیموں کے اعزاز میں تقریب
  • سائنس نہیں سیاست کے باعث سنیتا ولیمز اور بَچ وِلمور خلا میں اٹکے ہوئے ہیں، ایلون مسک
  • پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر مقرر