چیمپئنز ٹرافی: پاک بھارت ہائی وولٹیج ٹاکرے میں بارش کی قیاس آرائیاں شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمئینز ٹرافی میں روائتی حریف پاک بھارت ہائی وولٹیج ٹاکرہ جو کہ کل 23 فروری بروز اتوار کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روایتی حریفوں کے درمیان اہم مقابلے میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم موسم ابرآلود رہ سکتا ہے جبکہ درجہ حرارت 31 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔جس وجہ سے پاک بھارت میچ کے منسوخ ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔موسم کی صورتحال بتانے والی ویب سائٹ کے مطابق شام کے اوقات میں کم از کم درجہ حرارت 23 ڈگری سیلسیس تک گر سکتا ہے۔قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں کچھ روز قبل بلند ترین پہاڑ جبل جیس، راس الخیمہ میں تیز بارش کیساتھ اولے پڑے تھے لیکن پاک بھارت میچ میں بارش کا کوئی بھی امکان نہیں ہے۔ واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں پاک بھارت گروپ میچ کیلئے کوئی ریزرو ڈے نہیں رکھا گیا ہے جبکہ یہ میچ پاکستان کیلئے کرو یا مرو کی صورتحال اختیار کرچکا ہے، اگر شکست ہوئی تو گرین شرٹس ٹورنامنٹ سے باہر ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاک بھارت
پڑھیں:
پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا ہونا بہت بڑا کریڈٹ
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ انڈیا کو اگر کرکٹ کی سپر پاور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، میں آئی سی سی کو ہمیشہ انڈین کرکٹ کونسل کہا کرتا ہوں، اس کا اتنا زیادہ اثر ورسوخ ہو گیا ہے کہ اس کی سازشوں سے بچنا بہت مشکل تھا، اس حساب سے بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا ہونا، اس میں کوئی شک نہیں کہ محسن نقوی اس شپ کے کیپٹن ہیں جو یہاں تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل کا بہت شور ہوا، پھر اسٹیڈیمز کے حوالے سے انڈیا نے باتیں شروع کر دیں کہ وہ وقت پر مکمل نہیں ہو سکیں گے، وہ بھی ہم نے کر کے دکھا دیے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خوشی کا موقع ہے، انٹرنیشنل ایونٹ ہو رہا ہے، لوگ اس خوشی کو سیلی بریٹ کر رہے ہیں کہ پاکستان کے اندر بڑے عرصے کے بعد کھیل کے حوالے سے اتنا بڑا ایونٹ آیا ہے، ہمارا ایک المیہ ہے کہ ہمارے ہاں کوئی ایونٹ ہوتا ہے تو ہم سب سے پہلی بات یہ کرتے ہیں کہ دنیا میں میسج دیا کہ یہ ایک پرامن ملک ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ہم نے ساری چیز دشمن ملک انڈیا پر ڈال دی، اگر حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو جب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ختم ہوئی تھی، 2011یا 2012کا جو ورلڈ کپ تھا، اس کا بھی شریک میزبان بننے کا حق آپ سے لے لیا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کے احیا کا کریڈٹ نجم سیٹھی کو جاتا ہے، انھوں نے پی ایس ایل شروع کی، جس کے ذریعے ہی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنا شروع ہوئے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ کراچی کے شائقین کا اس وقت گلہ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے کہ وہاں میچ کم تعداد میں ہیں، پہلا تو یہی ہے اہل کراچی سے کہ بھئی آپ کے پاس جب نہیں ہوتا تھا کہ لاہور میں کیوں ہو رہا ہے، تو پھر لاہور اور پنڈی کے تو ٹکٹ لوگ یہاں پر ڈھونڈتے پھر رہے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاچیمپیئز ٹرافی کا انعقاد پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے، بڑی قربانیاں دینے کے بعد ہم نے سیکھا، سیکیورٹی کے جو انتظامات کیے گئے، بہت بہتر کیے گئے، اس دفعہ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پورے ملک میں پلاننگ کی گئی اور ہم نے اپنے اسٹیڈیمز اپ ٹو دی مارک بنائے، اب کرکٹ کی حقیقی رونقیں بحال ہوئی ہیں، ٹکٹ نہیں مل رہے۔