پولیس لائنز پشاور دھماکے کے سہولت کار کی درخواست ضمانت خارج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے پولیس لائنز دھماکے کے سہولت کار کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
پولیس لائنز دھماکے کے سہولت کار ملزم امتیاز عر تورہ شپہ کی درخواست ضمانت پر پشاور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم اپنی بے گناہی ثابت نہ کرسکا۔ درخواست گزار کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اس کے خاندان کے افراد کا تعلق بھی کالعدم تنظیموں کے ساتھ رہا ہے۔ درخواست گزار کے خاندان کے افراد ریاست خلاف سرگرمیوں میں ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق واقعے میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ ایسے میں درخواست گزار کو ضمانت نہیں دے سکتے۔ درخواست گزار کی ضمانت کے لیے یہ تیسری درخواست ہے۔ ملزم کو رہا کیا گیا تو ایسے سرگرمیوں میں دوبارہ ملوث ہونے کا خدشہ ہے اس لیے ضمانت کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق درخواست گزار کے وکیل کے مطابق درخواست گزار کی عمر 18 سال ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ پراسیکیوشن ملزم کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار کی درخواست
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری 18 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپلیکیشنز چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی کے استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کا متبادل نہیں ہونا چاہیے، اے آئی صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت کے لیے ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو گائیڈ لائنز تیار کرنا چاہئیں، گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہوگا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے، اے آئی صرف معاون آلہ ہے۔