پاکستان میں رواں سال کا تیسرا پولیو کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پاکستان میں رواں سال کا تیسرا پولیو کیس رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان میں رواں سال کا پولیو کا تیسرا کیس لاڑکانہ سے رپورٹ ہوا ہے۔
ترجمان نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق رواں سال کا سندھ سے یہ دوسرا پولیو کیس سامنے آیا ہے جس میں لاڑکانہ کی ساڑھے 4 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
گزشتہ سال ملک میں پولیو کے 74 کیسز سامنے آئے تھے۔
ان کیسز میں بلوچستان سے 27، خیبرپختون خوا سے 22 اور سندھ سے 23 پولیوکیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ان کے علاوہ پنجاب اور اسلام آباد سے گزشتہ سال پولیو کا ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا تھا۔
قومی ادارہ صحت کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری نےملک بھر کے 8 اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیووائرس کی تصدیق کی۔
رواں سال 15 سے 24 جنوری کے دوران جن 8 اضلاع سے سیوریج نمونے لیے گئے تھے اِن میں بلوچستان سے کیچ، سبی، بارکھان، کوئٹہ، گوادر جبکہ خیبر پختون خوا سے بنوں، ڈی آئی خان، جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
حکام پاکستان پولیو پروگرام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی انسداد پولیو مہم کی اہمیت کو مزید اجا گر کرتی ہے والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رواں سال کا
پڑھیں:
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں تین ماہ کی توسیع کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کی سفارش تھی جس پر پاکستان پر عائد مشروط عالمی سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے.(جاری ہے)
ڈبلیو ایچ او ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کا 41 واں اجلاس 6 مارچ کو ہوا تھا پولیو سے متاثرہ ممالک کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہنگامی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی جس میں پولیو کے عالمی پھیلا ﺅکی صورت حال پر غور کیا گیا کمیٹی نے پاکستان میں پولیو کی صورت حال اور حکومتی اقدامات پر بھی غور کیا ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے لیے بدستور خطرہ ہیں، یہ دونوں ممالک پولیو وائرس کے عالمی پھیلا ﺅکے ذمہ دار قرار دیے جاتے ہیں تاہم ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں انسداد پولیو کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا اور پولیو مہمات کے معیار پر اعتماد کا اظہار کیا. اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں صوبائی، ضلعی سطح پر انسداد پولیو اقدامات میں بہتری ممکن ہے کیوں کہ پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے 2023-24 سے پاکستان میں پولیو کیسز میں 12 گنا اضافہ ہوا اور 2024 میں پاکستان سے 628 پولیو پازیٹیو سیوریج سیمپلز رپورٹ ہوئے اور پاکستان کے نئے اضلاع بھی وائلڈ پولیو وائرس سے متاثر ہوئے. عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وائے بی تھری اے فور اے، بی کلسٹر ایکٹیو ہے جب کہ کے پی، سندھ، بلوچستان پولیو کے حوالے سے حساس ہیں کراچی، پشاور، کوئٹہ بلاک وائلڈ پولیو وائرس ون کے گڑھ بن چکے ہیں اور پاکستان کے وسطی ایریاز، جنوبی کے پی میں ڈبلیو پی وی ون پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے پاکستان، افغانستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلا ﺅپر اظہار تشویش کیااور بتایا گیا کہ عالمی سطح پر وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے پاکستان میں ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاﺅ ایمونائزیشن معیار پر سوالات اٹھا رہا ہے لو ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پی وی وائرس کا پھیلا تشویشناک ہے جب کہ ہائی ٹرانسمیشن سیزن میں ڈبلیو پولیو وائرس کے پھیلا میں اضافے کا خدشہ ہے. اعلامیے میں ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان پولیو کے حساس علاقوں میں موثر مہمات کا انعقاد یقینی بنائے‘ پاکستان اور افغانستان کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جنوبی کے پی اور کوئٹہ بلاک سے ہو رہی ہے پولیو کے حوالے سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے خطرہ ہیں دونوں ممالک میں پولیو وائے بی تھری اے فور اے کلسٹر پھیل رہا ہے ڈبلیو ایچ او نے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کے لیے خطرہ ہیں پاک افغان باہمی آمد و رفت پولیو کے پھیلا کا اہم ذریعہ ہے، بے گھر مہاجرین کی نقل و حمل سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے اس لیے پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور انسداد پولیو کے لیے پاک افغان باہمی تعاون کا فروغ ناگزیر ہے. ڈبلیو ایچ او نے جنوبی کے پی، بلوچستان میں پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں انسداد پولیو ٹیموں پر حملے انتہائی تشویش ناک ہیں سیکیورٹی وجوہات، بائیکاٹ کے باعث بچے پولیو ویکسین سے محروم ہیں 2024 کی آخری مہم میں جنوبی کے پی کے 2 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہے اور کوئٹہ بلاک کے 50 ہزار بچے ویکسین سے محروم رہے. عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید 3 ماہ جاری رہے گی پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہوگی ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں.