امریکی امداد کی بندش، گرم ترین شہر جیکب آباد میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ بند
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد منجمد کیے جانے سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک میں تازہ اور فلٹر شدہ پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سندھ کے شہر جیکب آباد میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث بعض اوقات درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی کمی اور ہیٹ اسٹروک جیسے صحت کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ 2012ء میں یو ایس ایڈ نے سندھ کی میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کے لیے 66 ملین ڈالر کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 22 کلومیٹر دور نہر سے پانی پمپ کرنے اور صاف کرنے والے پلانٹ کی تزئین و آرائش بھی شامل ہے۔
تاہم پاکستانی غیر منافع بخش تنظیم ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے امداد پر پابندی کی وجہ سے اس منصوبے کو طویل المدتی طور پر قابل عمل بنانے کے لیے مختص 15 لاکھ ڈالر کی رقم روک دی گئی ہے، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ ’چند ماہ کے اندر‘ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے تو یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہو جائے گا، زندہ رہنا مشکل ہوگا، کیونکہ پانی زندگی کے لیے سب سے ضروری چیز ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد پر 90 دن کی پابندی کا انکشاف میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہوا، اس حوالے سے کوئی پیشگی انتباہ نہیں دیا گیا تھا۔ ہینڈز کے سی ای او شیخ تنویر احمد نے کہا کہ چوں کہ سب کچھ معطل ہے، اس لیے ہمیں اپنے عملے کو واپس بلانا پڑے گا اور پانی کے منصوبے کے لیے تمام خدمات واپس لینی ہوں گی، پانی صاف کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سمیت 47 عملے کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ یہ اسکیم فی الحال مقامی حکومت کے ہاتھوں میں ہے، جس کے پاس تکنیکی یا محصولات جمع کرنے کی مہارت کا فقدان ہے۔
شیخ تنویر احمد نے پیش گوئی کی کہ یہ سروس ممکنہ طور پر اگلے چند مہینوں کے اندر کام کرنا بند کر دے گی، اور اگر کوئی دوسرا فنڈر قدم نہیں اٹھاتا تو یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔ غیر منافع بخش تنظیم ’جرمن واچ‘ کے رواں سال جاری ہونے والے کلائمیٹ رسک انڈیکس اور 2022 کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ملک عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم پیدا کرتا ہے، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی ساختہ آب و ہوا میں تبدیلی آ رہی ہے۔ جیکب آباد کے پانی کے نظام کو بھی 2010 کے سیلاب میں بھاری نقصان پہنچا تھا، صوبے میں تقریباً ایک ہزار 800 افراد ہلاک اور 2 کروڑ سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہینڈز کا کہنا ہے کہ فراہم کرتا ہے جیکب آباد میں یہ منصوبہ کی وجہ سے پانی کی کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
ڈائر وولف کے بعد قدیم ہاتھیوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کا منصوبہ شروع
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معدوم ہونے والے خوفناک بھیڑیوں (Dire Wolfs) کو دوبارہ زندہ کرنے کے کامیاب منصوبے کے بعد، اب سائنس دان پراعتماد ہیں کہ طویل عرصہ قبل معدوم ہوجانے والے قدیم دور کے برفانی ہاتھی (وولی میمتھ) کو دوبارہ انسانوں کے درمیان لایا جا سکتا ہے۔
وولی میممتھ زمانہ قدیم کے وہ برفانی ہاتھی تھے جن کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے تھے، جب کی آخری نسل بھی آج سے 4 ہزار سال قبل معدوم ہو گئی تھی۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ، یہ ایک معدوم ہونے والی ہاتھی کی ایک نسل تھی جن کا کبھی زمین پر غلبہ ہوا کرتا تھا۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی قدیم دور کے ہاتھی بنانے کے لیے جین ایڈیٹنگ کا استعمال کر رہی ہے جس میں وولی میمتھ نامی ہاتھی کی بنیادی حیاتیاتی خصوصیات ہیں۔ وہ اس جانور کو آرکٹک ماحولیاتی نظام میں دوبارہ متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو کاربن کو جذب کرنے والے اور شمسی تابکاری کی عکاسی کرنے والے گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
کمپنی نے برفانی ہاتھی کو واپس لانے میں پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مذکورہ ہاتھی کے ڈی این اے کا ایک نقشہ بنایا ہے اور ہاتھی کے اسٹیم سیل بنانے کا ایک طریقہ تلاش کیا، جو اس عمل میں ایک اہم قدم ہے۔
ڈاکٹر بین لیم کے مطابق وہ صرف برفانی ہاتھی کے ڈی این اے کو ٹھیک نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس کے بجائے، وہ ایشیائی ہاتھی کے ڈی این اے کا استعمال کر رہے ہیں اور میمتھ سے کھوئے ہوئے جینوں کو موجودہ ہاتھیوں کے ڈی این اے میں شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قدیم ہاتھیوں میں کھال کی دو موٹی تہوں اور چھوٹے کان ہوتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں سرد موسم میں گرم رہنے میں مدد ملتی تھی۔ ان کا سائز افریقی ہاتھیوں سے ملتا جلتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اونی میمتھ کی نسل ممکنہ طور پر انسانی شکار، رہائش گاہ کے نقصان، اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔ اس دیوہیکل جانور نے صدیوں سے لوگوں کو مسحور کر رکھا تھا۔ اب سائنسدان انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کلوسل بائیوسائنسز نامی کمپنی جنہوں نے معدوم سفید بھیڑیوں کو واپس لانے پر کام کیا، اب اونی میمتھ کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ اکٹھی کی اور اسے اس پروجیکٹ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کیا۔ کمپنی کے سی ای او بین لیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا انسان 2028 تک قدیم دور کے برفانی ہاتھی کو بھی ایک بار پھر دیکھ سکیں گے۔
مزیدپڑھیں:اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان