ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے کمپنیوں کی رجسٹریشن میں تاریخی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایک معاون اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے جنوری 2025 میں 3,442 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا ریکارڈ قائم کیا۔
یہ ریکارڈ پچھلے سال کی ماہانہ اوسط سے 39 فیصد زیادہ ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیےایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای کامرس کے شعبے میں 652 نئی کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔
ٹریڈنگ سیکٹر میں 463، سروسز میں 411، اور رئیل اسٹیٹ و کنسٹرکشن میں 311 نئی کمپنیاں شامل ہوئیں۔
سیاحت، ٹرانسپورٹ، فوڈ اینڈ بیوریجز، ہیلتھ کیئر، اور دیگر شعبوں میں بھی بتدریج نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنی رجسٹریشنز میں اضافہ، پاکستان کے بڑھتے ہوئے کاروباری ماحول اور سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد کا واضح اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیےایس آئی ایف سی ملک میں کھیلوں کی صنعت کے فروغ کے لیے کیا کردار ادا کررہی ہے؟
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ایس ای سی پی کا یہ تاریخی سنگ میل کاروبار دوست ماحول ، ڈیجیٹل تبدیلی اور آسان رجسٹریشن کے عمل کی فراہمی کا عکاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کمپنیوں کی رجسٹریشن ایس آئی ایف سی کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
گوادرمیں ماڑہ کے ساحلی علاقے میں 4 نایاب کچھوؤں کی ہلاکت کے بعد محکمہ تحفظ ماحولیات بلوچستان نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 فش کمپنیوں، بی کے ٹریڈنگ (سابقہ زالان کمپنی) اور اوشین تھری اسٹار پر بلوچستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی پر ایک، ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:جرابوں میں نایاب کچھوؤں کی اسمگلنگ میں ملوث چینی باشندے پر فرد جرم عائد
محکمہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ اقدام 9 اپریل 2025 کو دیمی زر کے ساحل پر 4 مردہ کچھوؤں کی دریافت کے بعد کیا گیا۔
ابتدائی تحقیق اور ماہرینِ حیاتیات کی رائے کے مطابق کچھوؤں کی ہلاکت کی ممکنہ وجہ صنعتی آلودگی اور زہریلے مادوں کا اخراج قرار دیا گیا ہے۔
مردہ کچھوے مذکورہ کمپنیوں کے صنعتی یونٹس سے منسلک نکاسی آب کی لائنوں کے قریب پائے گئے، جس سے سمندری ماحول کو لاحق سنگین خطرات کا اشارہ ملتا ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات نے بی کے ٹریڈنگ اور اوشین تھری اسٹار کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے اقدامات کو نہ صرف ماحولیاتی ضوابط کی خلاف ورزی بلکہ قومی ماحولیاتی معیار (NEQS) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھگوڑا کچھوا ساڑھے 3 سال بعد ملا تو کتنا فاصلہ طے کر چکا تھا؟
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کو ماضی میں بھی ماحولیاتی اخراج کو کم کرنے اور ضوابط پر عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئی تھیں، جن پر عمل نہیں کیا گیا۔
محکمہ نے دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 7 روز کے اندر ایک، ایک لاکھ روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائیں۔بصورتِ دیگر، عدم تعمیل کی صورت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ 10 ہزار روپے روزانہ اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ اقدام نہ صرف سمندری حیات کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے بلکہ ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ایک واضح مثال بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمانہ صنعتی فضلہ گوادر ماڑہ نایاب کچھوے