ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے پر پسپائی اختیار کرلی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور علاقے کو اپنے مستقل قبضے میں لینے کے منصوبے سے بالآخر پسپائی اختیار کرلی ہے۔
امریکی صدر کے اپنے منصوبے پر رویے میں تبدیلی مصر اور اردن کی جانب سے منصوبے کی منظوری سے انکار پر سامنے آیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کے میزبان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر سال اردن اور مصر کو اربوں ڈالرز دیتے ہیں، مجھے ان کے ایسا کہنے پر تھوڑی بہت حیرانی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی منصوبہ مسترد، اردن غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا
انہوں نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ یہ ایسا منصوبہ تھا جس کا فائدہ ہوتا مگر میں زور زبردستی اس پر عمل درآمد نہیں کروں گا، میں پیچھے ہٹ کے بیٹھوں گا اور صرف اس کی تجویز دوں گا۔
واضح رہے کہ رواں مہینے کے شروع میں واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
انہوں نے کہا کہ اس قبضے کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، جس کے لیے طویل عرصہ تک غزہ امریکا کی ملکیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ کی ترقی کے لیے کام کرے گا اور علاقے کے لوگوں کو ملازمتیں دے گا، اور وہاں شہریوں کو بسایا جائے گا۔ ان کے منصوبے کے تحت مصر اور اردن فلسطینیوں کو پناہ فراہم کریں گے۔
تاہم بعد میں اردن اور مصر سمیت دیگر عرب ممالک اور بین الاقوامی سربراہان مملک کی طرف سے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کرکے اسے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور خطے میں نئے تنازعے کی ممکنہ وجہ قرار دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump gaza plan ڈونلڈ ٹرمپ غزہ منصوبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
عرب ممالک کے سربراہان کی ملاقات میں ٹرمپ کے غزہ پلان کے متبادل منصوبوں پر غور
سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہونے والی ایک ملاقات میں 7 عرب ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے متبادل راستوں پر غور کیا ہے جن سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکا جاسکے۔
اس ملاقات میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان، اردن کے شاہ عبداللہ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد ال نہیان، کویتی امیر شیخ مشعل الاحمد آل صباح اور بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد آل خلیفہ موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ
غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اس ملاقات کا باضابطہ اعلامیہ اب تک سامنے نہیں آیا ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق مصر کے پیش کردہ منصوبے کا جائزہ لیا گیا۔
الجزیرہ کے مطابق میٹنگ میں عرب رہنماوں نے 4 مارچ کو مصر کے شہر قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس میں غزہ سے متعلق ایک متفقہ منصوبہ پیش کرنے پر اتفاق کیا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا متبادل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینی آبادی کی دوسرے عرب ممالک میں جبری منتقلی اور غزہ کو اپنے مستقل قبضے میں لے کر اس کی تعمیر نو پر اصرار کررہے ہیں اور اس مںصوبے کی منظوری کے لیے اردن اور مصر پر دباو بھی ڈال رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
arab countries Gaza gaza reconstruction عرب ممالک غزہ فلسطین