پشاور( اے بی این نیوز) چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے لوئر کرم میں شدت پسندوں کی گرفتاری کیلئے جاری آپریشن میں اب تک 48 مشتبہ شرپسندوں کو گرفتار کرلیا۔گزشتہ سال اکتوبر سے لے کر اب تک جھڑپوں میں 189 افراد جان کی بازی ہار چکے

باغان، چارخیل، اوچٹ اور مندوری کے علاقوں میں قافلے پر حملے کے بعد کرم کو کھانے پینے کی اشیاء لے جانے والے 30 سے ​​زائد ٹرکوں کو لوٹ لیا گیا تھا جبکہ 19 ٹرکوں کو آگ لگا دی گئی تھی،

اس واقعے میں سیکیورٹی اہلکاروں اور ڈرائیوروں سمیت متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، جمعرات کو لوئر کرم میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شروع کیے گئے آپریشن کے دوران کم از کم 30 شرپسندوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) کا کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطح اجلاس جس میں فیصلہ کیا گیا کہ حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا۔

بیان میں چیف سیکرٹری کے حوالے سے بتایا گیا کہ حالیہ واقعات میں ملوث 48 افراد کو گرفتار کرلیا۔شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کو امن و امان خراب کرنے اجازت نہیں دی جائے گی اور عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ہر قیمت پر امن بحال کیا جائے گا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس، توشہ خانہ کا 30 سالہ ریکارڈ طلب

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

لوئر کرم میں چار مقامات پر آپریشن شروع، 30 مشتبہ افراد گرفتار

لوئر کرم میں چار مقامات پر آپریشن شروع، 30 مشتبہ افراد گرفتار WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز

لوئرکرم:ضلع کرم میں شرپسندوں اور خوارج کے خلاف سرچ آپریشن جاری ہے، جس کے تحت لوئر کرم کے چار مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) کوہاٹ کے مطابق آپریشن کے دوران مزید 18 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 18 دہشت گردوں اور 12 سہولت کاروں سمیت 30 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

حکام کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے جن دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، ان کے خلاف پہاڑوں میں بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔ آر پی او کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی لی جا رہی ہے تاکہ علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹل پاراچنار مین شاہراہ کو جلد از جلد آمد و رفت کے لیے محفوظ بنایا جائے گا۔

ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔ ٹل پاراچنار کی واحد مین شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث شہری تین ماہ سے پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے اور انٹرنیٹ و موبائل سگنل کی بندش کے باعث عوام کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید دشواری پیش آ رہی ہے۔
دوسری جانب، حقوق کے لیے لوئر کرم کے علاقے مندوری میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ عمائدین بگن کا کہنا ہے کہ جب تک ریلیف پیکج فراہم نہیں کیا جاتا، احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ طوری بنگش عمائدین نے دفعہ 144 کے باوجود سڑکیں بند کرنے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عمائدین کے مطابق بگن کے مقام پر تین قافلوں پر حملے کیے گئے، جن میں 105 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے قیام امن کے لیے کوہاٹ امن معاہدے پر عملدرآمد کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لوئر کرم میں چار مقامات پر آپریشن شروع، 30 مشتبہ افراد گرفتار
  • لوئر کرم میں چار مقامات پر آپریشن شروع، 30 مشتبہ افراد گرفتار
  • خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، 10 لاکھ غریب خاندانوں کیلئے رمضان پیکیج کے فنڈز منظور
  • کرم میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر انتظامی افسران کے تبادلے
  • خیبرپختونخوا: مستحق خاندانوں کے لیے رمضان اور عید پیکیج منظور
  • کرم میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ
  • کرم میں امدادی قافلوں سے لوٹا گیا سامان برآمد
  • خیبرپختونخوا حکومت کا ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام تبدیل کر کے عمران خان رکھنے کا فیصلہ
  • لوئرکرم میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، درجنوں دہشتگرد سہولت کاروں سمیت گرفتار