ٹیرف کی دھمکی کے بعد برکس اتحاد ٹوٹ گیا، ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیرِف پالیسی کی دھمکی کے بعد برکس اتحاد ٹوٹ چکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ اتحاد امریکی ڈالر کیخلاف اقدامات کر رہا تھا، جواب میں سخت تجارتی اقدامات کئے۔
ٹرمپ نے کہا کہ برکس ممالک امریکی ڈالر کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اپنی ایک نئی کرنسی متعارف کرانا چاہتے تھے۔ تاہم، جب انہوں نے اس بارے میں سنا تو فوراً یہ فیصلہ کیا کہ اگر برکس میں شامل کوئی بھی ملک امریکی ڈالر کے خاتمے کی بات کرے گا تو اس پر 150 فیصد ٹیرف عائد کر دیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ’’ہمیں برکس ممالک سے کوئی سامان نہیں چاہیے۔ ‘‘
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین کا ٹرمپ کو سخت پیغام: دھمکیاں دینا بند کریں، ہم تجارتی جنگ سے نہیں ڈرتے
بیجنگ: چین نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "دھمکیوں اور بلیک میلنگ" سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اگر امریکا واقعی بات چیت سے مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے تو برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ "چین لڑنا نہیں چاہتا، مگر لڑائی سے ڈرتا بھی نہیں۔" انہوں نے واضح کیا کہ "تجارتی جنگ یا ٹیرف وار میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔"
یاد رہے کہ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر ٹیرف کو 145 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جب کہ چین نے جواباً امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں۔ بعض چینی اشیاء پر مجموعی ٹیرف 245 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
چین کی وزارت تجارت نے امریکی اقدامات کو "بے معنی نمبر گیم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن نے ٹیرف کو "غیر معقول حد تک ہتھیار بنا دیا ہے"۔ اس کے باوجود چین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ان اقدامات کو نظر انداز کرے گا اور اپنے موقف پر قائم رہے گا۔
ٹرمپ کی حکومت نے فینٹانائل کی فراہمی میں چین کے مبینہ کردار پر پہلے 20 فیصد ٹیرف عائد کیے تھے، جس کے بعد "غیر منصفانہ تجارتی طریقوں" کے الزام پر مزید 125 فیصد ٹیرف لگا دیے گئے۔
تاہم کچھ ٹیکنالوجی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس کو وقتی چھوٹ دی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا، "گیند اب چین کے کورٹ میں ہے، ہمیں ڈیل کرنے کی ضرورت نہیں، چین کو ہے۔"
چین نے پہلے سہ ماہی میں اپنی معیشت کی شرح نمو 5.4 فیصد بتائی ہے، جو اندازوں سے زیادہ ہے، کیونکہ کمپنیوں نے امریکی ٹیرف سے پہلے ہی مصنوعات کی برآمد میں تیزی لائی۔