چیف جسٹس کی وزیراعظم ، اپوزیشن سے ملاقات کی نئی روایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے وزیراعظم شہبازشریف کی ملاقات کے بعد قائدحزب اختلاف عمرایوب کی قیادت میں ایک وفدنے
چیف جسٹس ہائوس میں ملاقات کی ہے جس میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے ان سے تجاویزمانگ لی گئی ہیں جب کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے ایک پریس کانفرنس کرکے ملاقات کی جو تفصیلات بیان کی ہیں ان سے یہ تاثرابھرا ہے کہ تحریک انصاف نے چیف جسٹس سے ملاقات میں انصاف نہ ملنے ،اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف مقدمات ،عمران خان اور ان کی اہلیہ کی اپیلوں کی درخواستیں سماعت کے لیے مقررنہ کرنے کے علاوہ نومئی اور26نومبر کے واقعات پر بھی بات کی جبکہ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کئے گئے اعلامیے میں کہاگیاہے کہ عمرایوب کی قیادت میں وفد نے یہ شکایات کیں کہ جیل حکام عمران خان سے ملاقاتیں نہیں کراتے اور انہیں جیل مینول کے مطابق سہولتیں نہیں دی جارہیں،وفدنے ملاقات میں اس بات کا اعتراف کیاکہ عدالتی اصلاحات ضروری ہیں اور اس کے لیے وہ اپنی تجاویزتحریری طور پرسپریم کورٹ کو دیں گے ،عمرایوب نے چیف جسٹس کو غلط مقدمات کے اندراج اور حکومتی اداروں کی طرف سے ہراساں کئے جانے جیسے معاملات بھی اٹھائے ،چیف جسٹس عموماًحکومت اور اپوزیشن سے ملاقاتوں سے گریز کرتے ہیں لیکن یہ پہلاموقع ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن رہنماسے ملاقاتوں کی ایک نئی روایت قائم کی گئی ہے،وزیراعظم کی ملاقات پر سوشل میڈیاپرمنفی مہم چلائی گئی ،چیف جسٹس کو جو لوگ قریب سے جانتے ہیں ان کی یہ رائے ہے کہ وہ آئین وقانون پرعمل کرنے پر یقین رکھتے ہیں چاہئے وہ ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلوں کا معاملہ ہو ،اس پر بھی جب ان سے میڈیانے پوچھاتو واضح طورپر یہ جواب دیاتھا کہ آئین کے مطابق تبادلے ہوئے ہیں ،عدالتی اصلاحات اس لیے بھی ضروری ہیں کہ مقدمات کے فوری فیصلے نہیں ہوتے ،وزیراعظم شہبازشریف نے ٹیکسزنے معاملات بھی چیف جسٹس کے سامنے اٹھائے تھے کیونکہ ٹریبونلزاور ماتحت عدلیہ میں معاملات کئی برسوں سے زیرالتواء ہیں اور کھربوں روپے کے ٹیکسزکے ایشوزہیں جن پر فیصلے نہیں آرہے ،وزیراعظم بھی چیف جسٹس سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ میرٹ پر بروقت فیصلے کئے جائیں لہذاعدالتی اصلاحات ناگزیرہیں حکومت اور اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ کم سے کم وقت میں اپنی تجاویزتحریری طور پر چیف جسٹس تک پہنچائیں تاکہ جوڈیشل کمیٹی میں زیرغورلائی جاسکیں،دوسری جانب اپوزیشن گرینڈ الائنس کی تشکیل اور لائحہ عمل کی تیاری کے لیے رابطے جاری ہیں سابق وزیراعظم شایدخاقان سے محموداچکزئی کی ملاقات ہوئی ،مولانافضل الرحمان بھی ملاقاتیں کرچکے ہیں سینیٹرکامران مرتضیٰ کے مطابق ابھی جے یو آئی کے تحفظات پی ٹی آئی نہیں دورکئے جب تک تحفظات دورنہیں ہوتے جے یو آئی گرینڈالائنس کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے لہذا گرینڈ الائنس بننے میں وقت لگے گا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخو ا گنڈاپورجو مولانا فضل الرحمان کے روایتی حریف ہیں ان کی خواہش ہے کہ مولاناکے بغیر الائنس تشکیل دیاجائے اور اس بارے میں سابق وزیراطلاعات محمدعلی درانی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ مائنس مولانااپوزیشن الائنس تشکیل دیاجائے گا ان باتوں کی بیرسٹرگوہراوراسدقیصرنے کوئی وضاحت نہیں دی اس لیے مولانافضل الرحمان الائنس کاحصہ بننے سے گریزاں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
ویب ڈیسک : بیلا روس کے صدر الیگزینڈلوکاشینکو اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان بیلا روس کے ایوان آزادی میں دو طرفہ ملاقات ہوئی، جس میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔
ملاقات میں دونوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان سے 150,000 سے زائد تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا، اس حوالے سے لائحہ عمل جلد ترتیب دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ زرعی شعبے اور زرعی مشینری کی تیاری کے حوالے سے مشترکہ طور پر کام کیا جائے گا۔
بجلی ایک روپے71 پیسےفی یونٹ سستی؛ نوٹیفکیشن جاری
ملاقات میں الیکٹرک گاڑیوں ، بسوں کی تیاری اور غذائی تحفظ کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دفاعی تعاون اور بزنس ٹو بزنس تعاون بڑھانے کا اعادہ بھی کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان جس میں تجارت، سرمایہ کاری، اور علاقائی امور سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تعلقات کے تمام پہلوؤں میں حالیہ مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان کیا، دونوں رہنماؤں نے باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا ۔
بھارت؛ آسمانی بجلی گرنے سے 25 افراد لقمہ اجل بن گئے
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ سال ہونے والے پاک-بیلاروس مشترکہ وزارتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس اور اس سال پاکستان سے بین الوزارتی وفد کے دورہء بیلاروس کے بعد دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔
وزیراعظم نے بیلا روس میں پر تپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر صدر لوکاشینکو کا شکریہ ادا کیا۔
تعلیمی ادارے پانچ دن بند رکھنے کا اعلان