امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے امریکی دفاعی لائن ہلا کر رکھ دی، صدر ٹرمپ نے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنرل چارلس براؤن کی جگہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈین "رازن" کین کو نامزد کریں گے، جو سابق ایف-16 پائلٹ اور سی آئی اے میں عسکری امور کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے فوجی قیادت میں مزید تبدیلیوں کا بھی عندیہ دیا ہے جن میں امریکی فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کی برطرفی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، پینٹاگون میں ملازمین کی تعداد میں نمایاں کمی کرتے ہوئے ساڑھے پانچ ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلے امریکی فوجی اسٹیبلشمنٹ میں ہلچل پیدا کرنے کا سبب بنے ہیں اور یہ ٹرمپ کے دور حکومت میں فوجی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے بھی فوج میں اصلاحات اور قیادت کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا جسے اب عملی شکل دی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر نام کے لیے’عوامی جمہوریہ چین‘ کے بجائے صرف’ چین‘ کا استعمال

ویب ڈیسک — 

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر چین کے ساتھ تعلقات کے سیکشن میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں جن میں اقتصادی تعلقات کے وسیع کیے گئے حصے میں تجارتی خسارے کو نمایاں کرنا شامل ہے جبکہ حقائق نامہ یا ’فیکٹ شیٹ‘ میں نام کے لیے "عوامی جمہوریہ چین "کے بجائے "چین” کا انتخاب کیا گیاہے۔

اس کے علاوہ چین کے سیکشن میں ثقافتی اور ماحولیاتی مسائل پر چین کی مدد کرنے اور اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے کے ذکر کو ترک کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز” کے مطابق 13 فروری کی تبدیلیاں نئی امریکی حکومت کی تجارت اور دیگر ترجیحات پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتی ہیں۔ گزشتہ ہفتے محکمہ کی جانب سے تائیوان کے حقائق نامہ سے جزیرے کی آزادی کی حمایت نہ کرنے کے بارے میں ایک جملہ ہٹا دیا گیا تھا جس پر بیجنگ نے ناراضگی کا اظہار کیاتھا۔

اقتصادی تعلقات کے حصے میں اضافہ کرتے ہوئے چین کی معیشت کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ یہ "دنیا میں سرمایہ کاری کے سب سے زیادہ پابندی والے ماحول میں سے ایک ہے۔” اس حصے میں چین میں کام کرنے والے امریکی تاجروں کو درپیش چیلنجوں اور امریکہ-چین تجارتی خسارے کو اجاگر کیا گیا ہے۔




ویب سائیٹ پر درج ہے کہ چین غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں بھی ملوث ہے، جن میں جبری مشقت اور بڑے پیمانے پر ریاستی سبسڈیز شامل ہیں جو امریکی کاروباروں کے لیے ماحول کو ناسازگار بناتی ہیں اور انہیں چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث کرتے ہیں۔

محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ "اسٹیٹ ڈاٹ گو” پیچ پر چائنا فیکٹ شیٹ کو موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کی عکاسی کرنے کے لیے اپ ڈیٹ کیا گیا ہے اور ان کا تعلق چین اور امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات سے ہے۔

رائٹرز کے مطابق بیجنگ میں امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر ان تبدیلیوں پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

ادھر چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان تبدیلیوں کو "حقائق کو مسخ کرنے اور چین کی خارجہ پالیسی پر بہتان لگانے اور چین-امریکہ کے اسٹریٹجک مسابقت کو بڑھاوا دینے” والی تبدیلیوں سے تعبیر کیا۔ ترجمان گوو جیاکن نے مزید کہا، "چین اس سے سخت غیر مطمئن ہے۔”




رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں نوٹ کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سے تمام درآمدات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کے بعد آئی ہیں۔

ٹیرف میں اضافے کے وقت کہا گیا کہ چین نشہ آور دوا میں استعمال ہونے والے فینٹینائل کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام رہا۔

(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

متعلقہ مضامین

  • ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جرنیلوں کو برطرف کرنیکی مذمت
  • ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین عہدے سے فارغ
  • امریکی صدر کا ایک اور کھڑاک، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف عہدے سے فارغ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کو برخاست کردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع پر کلہاڑی چلادی، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف عہدے سے فارغ
  • ایلون مسک کا ٹی وی شو میں آری اٹھا کر اعلان کہ یہ بیورو کریسی کے لیے ہے
  • امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر نام کے لیے’عوامی جمہوریہ چین‘ کے بجائے صرف’ چین‘ کا استعمال
  • امریکی وزیر دفاع نے فوج کے اخراجات میں آٹھ ف صد تک کمی کے لیے تجاویزطلب کرلیں
  • پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشق ’’ اتاترک 13‘‘ اختتام پذیر،فوجی دستوں نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا