ٹرمپ کے بڑے فیصلے: امریکی محکمہ دفاع میں ہلچل، اعلیٰ فوجی قیادت برطرف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے امریکی دفاعی لائن ہلا کر رکھ دی، صدر ٹرمپ نے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنرل چارلس براؤن کی جگہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈین "رازن" کین کو نامزد کریں گے، جو سابق ایف-16 پائلٹ اور سی آئی اے میں عسکری امور کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے فوجی قیادت میں مزید تبدیلیوں کا بھی عندیہ دیا ہے جن میں امریکی فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کی برطرفی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، پینٹاگون میں ملازمین کی تعداد میں نمایاں کمی کرتے ہوئے ساڑھے پانچ ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلے امریکی فوجی اسٹیبلشمنٹ میں ہلچل پیدا کرنے کا سبب بنے ہیں اور یہ ٹرمپ کے دور حکومت میں فوجی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے بھی فوج میں اصلاحات اور قیادت کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا جسے اب عملی شکل دی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ڈیپوٹیشن پر اسلام آباد آئے ججز کو واپس بھیجنے کے فیصلے کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیپوٹیشن پر وفاقی دارالحکومت آنے والے ججز کو واپس اپنے ڈیپارٹمنٹ بھیجنے کے سروس ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اپیل پر وزارت قانون و انصاف سے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے معاملہ سنجیدہ نوعیت کا قرار دیتے ہوئے اٹارنی جنرل سے بھی معاونت طلب کرلی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی اپیل پر سماعت کی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی ہائیکورٹ کے سروس ٹریبونل کے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو چھ ماہ میں واپس بھیجنے کے حکم کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ ٹریبونل نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جس کے بعد صدر مملکت نے نیا ٹریبونل تشکیل دے دیا تاہم نئے ٹریبونل کی تشکیل کے بعد پرانے ٹریبونل ہی نے فیصلہ جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سروس ٹریبونل نے نہ ہمیں فریق بنایا نہ ہمیں سنا گیا، متاثرہ ججز کو سنے بغیر سروس ٹریبونل کیسے آرڈر پاس کر سکتا ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل کو کہیں یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس میں معاونت کریں۔
عدالت نے وفاقی وزارتِ قانون و انصاف کو نوٹس جاری کر کے دو ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔