یوم تدفین شہدائے مقاومت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار اسلام ٹائمز وی لاگ
Middle East in Turmoil | Sayyed Nasrallah & Resistance Martyrs | US & Israel Under Pressure
بیروت میں لاکھوں کا اجتماع
مزاحمت نے اسرائیل کو بے نقاب کر دیا
ٹرمپ کی پالیسیاں، اسرائیل کا زوال
ہفتہ وار پروگرام وی لاگ
وی لاگر:سید عدنان زیدی
پیش کش: سید انجم رضا
تاریخ: 22-02-2025
پروگرام کا خلاصہ
23 فروری یومِ تدفینِ شہدائے مقاومت!
بیروت ایئرپورٹ دنیا کی توجہ کا مرکز، اہم عالمی شخصیات کی آمد متوقع۔
مزاحمت کی طاقت اور صہیونی شکست
سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی تدفین میں لاکھوں افراد کی شرکت۔
فلسطینی قیدیوں کے ساتھ صہیونی مظالم، اسرائیلی جیلوں میں غیر انسانی سلوک بے نقاب!
غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے 53 ارب ڈالر درکار، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ۔
امریکہ کی کمزور ہوتی گرفت، برطانوی وزیرِاعظم کا اعلان: "امریکہ پر انحصار کا دور ختم ہو گیا!"
اسرائیلی میڈیا کا اعتراف: "ٹرمپ کی پالیسیاں اسرائیل کو ڈبو دیں گی!"
حماس کی حکمتِ عملی نے دشمن کو نفسیاتی جنگ میں بھی شکست دے دی۔
ویڈیو دیکھیں، اپنی رائے دیں، اور چینل کو سبسکرائب کریں!
#Resistance #Nasrallah #GazaUnderAttack #USDecline #TrumpFails #IsraelLosing
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چین کا لباس پہن کر چین پر تنقید! امریکی ترجمان کا دہرا معیار بے نقاب
واشنگٹن:چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کے دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آگیا۔
چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی اب فیشن کی دنیا تک جا پہنچی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ کے لباس پر چینی سفارتکار کا ایسا تبصرہ سامنے آیا کہ سوشل میڈیا پر طوفان مچ گیا۔
چینی سفارتکار ژانگ ژیشینگ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کیرولین لیوٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا سرخ اور سیاہ لیس والا لباس چین میں تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا: "چین پر الزام لگانا کاروبار ہے، چین سے خریداری زندگی۔"
یہی نہیں، انہوں نے اس لباس سے مشابہت رکھنے والے ڈیزائن کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جو چینی ویب سائٹس پر فروخت کے لیے موجود ہیں۔
ژانگ نے مزید انکشاف کیا کہ لباس کی لیس چین کے شہر ما بو کی ایک فیکٹری میں تیار کی گئی تھی اور اسے وہاں کے ایک ملازم نے پہچانا۔
سوشل میڈیا پر اس انکشاف کے بعد بحث کا طوفان آگیا۔ کسی نے لباس کو چینی نقل قرار دیا، تو کسی نے کیرولین پر منافقت کا الزام لگایا۔
ایک صارف نے تبصرہ کیا کہ "جو زبان سے چین کے خلاف بول رہی ہیں، وہی دل سے چینی لباس پہن رہی ہیں۔"
ایک اور صارف نے لکھا کہ "فرانس کا اصل ڈیزائن ہے، چین نے تو صرف کاپی کی ہے، یہ فیک نیوز ہے!"
کچھ صارفین نے کہا کہ اگرچہ یہ لباس چین میں دستیاب ہے لیکن ضروری نہیں کہ کیرولین کا لباس بھی وہی ہو۔
واضح رہے کہ کیرولین لیوٹ حالیہ دنوں میں چین مخالف بیانات کے باعث خبروں میں رہی ہیں، ایسے میں ان کے مبینہ چینی لباس نے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس اس "لباس تنازع" پر کیا موقف اختیار کرتا ہے یا پھر یہ معاملہ بھی سوشل میڈیا کی گرد میں دب کر رہ جائے گا۔